اسلام آباد: (دنیا نیوز) مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے امریکا کو واضح طور پر پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کو سیاسی مفاہمت کیلئے راضی کرنا اس کی ذمہ داری ہے لیکن اس کی جانب سے انھیں کوئی پیغام نہیں جا رہا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے علاوہ کوئی اور صدر اشرف غنی کو سیاسی مفاہمت کیلئے بات چیت پر آمادہ نہیں کر سکتا لیکن اس میں کوئی پیشرفت نظر نہیں آ رہی۔ معید یوسف نے سوال اٹھایا کہ کیوں امریکا کی جانب سے افغان صدر کو یہ پیغام نہیں مل رہا کہ بیٹھ کر معاملہ حل نہ کرنے سے وہ اپنے ملک کو تباہ کر رہے ہیں۔
دنیا نیوز کے پروگرام ’’دنیا کامران خان کیساتھ‘‘ میں افغانستان کی پل پل بدلتی صورتحال اور اس کیساتھ جڑے خطرات بارے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن پاکستان کیلئے ناگزیر ہے۔ پاکستان یہ کوششیں اس لئے کر رہا ہے کیونکہ یہ اس کا اپنا مفاد ہے جبکہ امن افغانوں کا بھی حق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جتنی تیزی سے صورتحال تبدیل ہو رہی ہے، اتنی سرعت کیساتھ ہی ہمیں فیصلہ کرنا ہے۔ ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔ افغان قوتوں کو ایک جگہ بیٹھ کر ہی کوئی نہ کوئی سیاسی حل نکالنا پڑے گا۔ اگر ایسا نہ ہوا تو ہم جنگ دیکھ رہے ہیں جس کا نقصان سراسر پاکستان کو ہوگا۔ اگر معاملہ بیٹھ کر حل نہ کیا تو معاملات خراب ہونگے۔
ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ امریکا یہ نہیں کر سکتا کہ وہ سیاسی طور پر اپنی رہنمائی چھوڑ دے، یہ اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب کو بٹھائے۔ ایک طرف تو امریکا کی طرف سے یہ سنگل آ رہا ہے کہ پاکستان سے بڑھ کر اہم ہے ہی کوئی نہیں جبکہ دوسری جانب عملی طور پر ایسا دکھائی نہیں دے رہا۔ افغانستان سے انخلا پاکستان نہیں بلکہ امریکا کا فیصلہ تھا۔ اب یہ بات زیادہ اہمیت کی حامل ہے کہ ہم نے آگے کیسے بڑھنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکا کو کھل کر اپنی پوزیشن بتا دی ہے۔ پاکستان کی پالیسی واضح ہے، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں۔ سیاسی مفاہمت کا عمل فوری طور پر آگے بڑھنا چاہیے۔ خطے میں انڈیا کے علاوہ کوئی اور ملک افغان تنازع جاری نہیں رکھنا چاہتا۔