اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان حکومت کو بلیم گیم سے باز رہنے کا مشورہ دیتے کہا ہے کہ وہ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے تعمیری مذاکرات کرے۔ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں نے کرنا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن واستحکام سب کی ذمہ داری ہے۔ امید پر دنیا قائم ناامید نہیں ہونا چاہیے، افغان بات چیت کامیاب ہوتی ہے تو سہرا افغان قیادت کو جائے گا، تاہم ناکامی کی صورت میں بھی افغان قیادت ذمہ دار ہوگی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوششیں جاری ہے، ایسے الزامات پر حیرانگی اور افسوس بھی ہوتا ہے۔ بارہا واضح کر چکے افغانستان میں ہمارا کوئی پسندیدہ فریق نہیں، افغان قیادت کے بے بنیاد الزامات مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ ملک کے لوگ اندر سے بھی ایسے الزام لگاتے ہیں۔ بھارت کی زبان بولنے والوں پر دکھ ہوتا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سی پیک پر قومی اتفاق رائے موجود ہے۔ اس اہم قومی منصوبے کو نشانہ بنانے کی کوششں ہوتی رہتی ہیں۔ اقتصادی راہداری کو مشکلات کے باوجود آگے بڑھائیں گے، سی پیک پر کام جاری رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ بات چیت کے لیے سفارتی میکنزم موجود ہے۔ اگر افغانستان کو بطور ہمسایہ کوئی مسئلہ درپیش ہے تو موجودہ میکنزم کے ذریعے اٹھایا جائے۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ ایک دوسرے پر الزام تراشی کے بجائے پائیدار امن کے لیے آگے بڑھا جائے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان مسئلہ پر منہ پھیرنے کی نہیں بلکہ سر جوڑنے کی ضرورت ہے۔ افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کا جو تاثر دیا گیا وہ درست نہیں ہے۔ مجھے خدشہ ہے وہ یہ تسلیم نہیں کریں گے، یہ ایک لمبی کہانی ہے۔