اسلام آباد: (دنیا نیوز) کراچی تا کشمیر آزادی کا جشن، ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اکتیس اور صوبائی دارالحکومتوں میں اکیس اکیس توپوں کی سلامی سے دن کا آغاز کیا گیا۔ فضا میں نعرہ تکبیر اللہ اکبر گونجتا رہا۔
یوم آزادی پر مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی، پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس نے فرائض سنبھال لئے۔ کمانڈنٹ پاکستان نیول اکیڈمی نے مزار پر فاتحہ خوانی کی اور پھول چڑھائے۔ نیول کیڈٹس کے چاک و چوبند دستے نے بابائے قوم کو جنرل سلیوٹ پیش کیا۔
مزار قائد پر پریڈ کمانڈر کے فرائض لیفٹیننٹ کمانڈر فہد سلیم نے سر انجام دیئے۔ تقریب کے مہمان خصوصی کمانڈنٹ پاکستان نیول اکیڈمی کموڈور سہیل احمد عزمی تھے۔ مہمان خصوصی نے مزار پر فاتحہ خوانی کی اور پھول چڑھائے۔ اس موقع پر فوجی بینڈ نے مسحور کن دھن بجائی۔ مہمان خصوصی نے مزار پر موجود مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلم بند کئے۔
مزار اقبال پر بھی گارڈ کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی۔ پاک فوج کے چاک چوبند دستے نے اعزازی گارڈز کے فرائض سنبھالے لیے۔ مہمان خصوصی میجر جنرل انیق الرحمان ملک مزار اقبال پر حاضری دی۔ انہوں نے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔
ڈی جی رینجر پنجاب میجر جنرل عامر مجید نے بھی مزار اقبال پر حاضری دی۔ میجر جنرل عامر مجید نے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتح خوانی کی۔
وزیراعظم عمران خان نے یوم آزادی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج ہمیں ایمان، اتحاد، تنظیم کی قومی اقدار کو سر بلند رکھنے کے عزم کا اعادہ کرنا چاہیے، ہم نے متحد، پر امن اور پر عزم قوم کی حیثیت سے تاریخ کے سفر میں کٹھن چیلنجز عبور کئے ہیں، اندرون ملک درپیش مسائل، خطے کی بدلتی صورتحال ہمارے عزم کا امتحان ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم عزم صمیم سے رکاوٹوں پر قابو پالیں گے، مضبوط قوم کے طور پر ابھریں گے، معیشت کی بحالی، کورونا سے نمٹنے اور ماحولیاتی تحفظ بارے پالیسیوں کو دنیا بھر میں پذیرائی ملی، اس موقع پر ہمیں اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو نہیں بھولنا چاہیے، کشمیری انتہائی نامساعد حالات میں اپنے حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں، پاکستان کشمیریوں کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے مغربی سرحدوں پر بڑی قربانیاں اور اس کی بھاری قیمت چکائی، ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کے تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں، افغانستان میں دیرپا امن کیلئے افغان تنازعہ کے مذاکرات سے سیاسی حل کی حمایت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے معاشی و سماجی ایجنڈے کی پیروی کیلئے ہم اندرون اور بیرون امن چاہتے ہیں، ہماری حکومت نے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے ہر ممکن کوششیں کی ہیں، پاکستان کو قابل فخر، خوشحال اور پر امن ملک بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
صدر مملکت عارف علوی نے پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ماضی، حال اور مستقبل ہماری سمت کا تعین کرتا ہے، پاکستان زرعی ملک کیساتھ ساتھ اب صنعتی ملک بھی بنتا جا رہا ہے، افغانستان کے حالات خراب ہونے پر پاکستان نے دہشتگردی کا سامنا کیا، پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں جانیں قربان کیں، پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی، پاکستان نے 35 لاکھ افغان مہاجرین کو جگہ دی، دیگر ممالک کا جائزہ لیں تو مہاجرین کو سمندر میں ڈوبنے دیا جاتا ہے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ قوم نے ثابت کیا مشکل اور آزمائش آنے پر پورا اترتے ہیں، ہم نے کورونا میں مساجد کھلی رکھیں اور وبا کا مقابلہ کیا، کورونا وبا کے باوجود معیشت ترقی کرتی رہی، دنیا دیکھ رہی ہے پاکستان کی شرح نمو 4 فیصد تک پہنچ گئی، اسٹاک ایکس چینج نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو کہا گیا آؤ غربت کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششیں کریں، بھارت نے ہماری امن کی پیشکش کو کمزوری سمجھا۔