اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کیلئے وسائل کی دستیابی کو ممکن بنایا جائے، افغانستان کے فنڈز کا انجماد مفید نہیں ہو گا، عالمی برادری کو مالی بحران سے بچانے اور معاونت کیلئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد سپین کے ہم منصب جوزے البرس کے ہمراہ وزارتِ خارجہ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور سپین کے درمیان گہرے دو طرفہ تعلقات ہیں۔ میں نے سپین کے وزیر خارجہ کو افغانستان کی موجودہ صورتحال پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔افغانستان کے حوالے سے پاکستان اور سپین کے نقطہ نظر میں مماثلت ہے۔ دونوں ممالک پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کے متمنی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ ان مقاصد کا حصول کیسے ممکن ہو؟
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپائلرز نے دوحہ میں بین الافغان مذاکرات کو حتمی نتیجے تک نہیں پہنچنے دیا، اگر بین الافغان مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوتے تو صورتحال مختلف ہوتی۔دنیا کو افغانستان میں نئی حقیقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری کو افغانستان کی معاونت کیلئے آگے بڑھنا ہو گا ۔ موجودہ صورتحال میں افغانستان کو تنہا چھوڑنے کے مضمرات شدید نوعیت کے ہو سکتے ہیں،ہمیں افغانستان کی طرف سے مثبت رویے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کل کابل سے 200 افراد کو لیکر ایک پرواز دوحہ پہنچی- افغانستان سے واپسی کے متمنی افراد کا محفوظ انخلا عالمی برادری کی خواہشات کے مطابق ہے۔پاکستان، افغانستان کی معاونت جاری رکھے ہوئے ہے، کل، ہمارا ایک جہاز خوراک اور ادویات لے کر کابل پہنچا،ہم اپنے محدود وسائل کے باوجود، ہوائی اور زمینی راستوں سے افغان بھائیوں کی انسانی بنیادوں پر معاونت جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کا معاشی بحران کسی کے مفاد میں نہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ افغانستان کیلئے وسائل کی دستیابی کو ممکن بنایا جائے۔ میں نے فیٹف کے حوالے سے پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے ٹھوس عملی اقدامات سے آگاہ کیا اور جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حوالے سے سپین کی طرف سے پاکستان کی مسلسل حمایت پر اسپین کے وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان اور سپین کے درمیان پانچویں سالانہ مشاورتی اجلاس کے جلد انعقاد کے متمنی ہیں۔ سپین کیلئے پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع میسر ہیں۔پاکستان کی بہتر صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے بہت سے ممالک نے ٹریول ایڈوایزی پر نظر ثانی کی ہے۔میں نے اسی تناظر میں، سپین کے وزیر خارجہ سے پاکستان کے حوالے سے ٹریول ایڈوایزی پر نظر ثانی کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔