اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی نے خبردار کیا ہے کہ اگر افغانستان کو ایک بار پھرتنہا چھوڑ دیا گیا تو اس کے نتائج بھیانک ہونگے، ملک خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے اور خطے میں دہشت گردی کی نئی لہر پھیل سکتی ہے۔افغانستان میں جنگ ختم کرنے اور ذمہ دارانہ انخلا سے متعلق پاکستان کے تحفظات کو نظر انداز کردیا گیا۔طالبان کی جانب سے ابتدائی بیانات مثبت اور حوصلہ افزا ہیں ۔
برطانوی نیوز چینل ’’سکائی نیوز ‘‘کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے افغانستان سے غیر ملکی فوجی انخلا کی حکمت عملی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں جنگ کے خاتمہ کے بارے میں پاکستان کے تحفظات کو نظر انداز کر دیا گیا جس کے نتیجے میں انخلا کا عمل ذمہ دارانہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب مغرب کو طالبان کی نئی حکومت کو آزمانا چاہیئے کہ وہ اپنے وعدوں کی پاسداری کو یقینی بنائیں۔اگر مغرب نے طالبان کیساتھ بات چیت برقرار نہ رکھی تو افغانستان ایک اور خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے اور خطے میں دہشت گردی کی نئی لہر پھیل سکتی ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ طالبان کی جانب سے ابتدائی بیانات مثبت اور حوصلہ افزا ہیں۔توقع ہے طالبان کثیر القومی ملک میں اجتماعیت کی حامل حکومت قائم کرنے کیلئے کام کرینگے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کو ایک بار تنہا چھوڑنے کا آپشن انتہائی خطرناک ہوگا،یہ آپشن افغان عوام کو تنہا چھوڑنے کے مترادف ہوگا،اس طرح کی غلطی 90 کی دہائی میں بھی کی گئی۔ عالمی برادری یہ غلطی دوبارہ نہ دہرائے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ طالبان کے اپنے مفاد میں ہے کہ وہ ذمہ دارانہ کردار ادا کرٰیں اور غلطیوں سے سیکھنا چاہیئے،میں سمجھتا ہوں کہ ان کا رویہ اور سوچ اب مختلف دکھائی دیتی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنے بیانات پر کہاں تک عملدر آمد کرتے ہیں، اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو اس پر یقین کرنا ہوگا کیونکہ دوسرا آپشن زیادہ بھیانک ہے۔
انہوں نے کہ کہ اگر وہ سمجھداری کا مظاہرہ کریں تو میرے خیال میں انہیں بین الاقوامی رائے اور اصولوں کا احترام کرنا چاہیئے، کیونکہ انہیں مالی اور ہیومنٹیرین امداد کی ضرورت ہوگی،بصورت دیگر انہیں اقتصادی مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا۔