لاہور: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان کی صورتحال بگڑتی ہے تو سب متاثر ہونگے۔ افغانستان کواگر تنہا چھوڑا گیا تو اس کا نقصان سب کو ہوگا۔
افغانستان کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ممالک افغانستان کے معاملے پر پوری طرح باخبر ہیں، مجھے چار ملکی دورے کے دوران قیادت سے ہونیوالی ملاقاتوں میں افغانستان کے حوالے سے ان کا نقطہ نظر جاننے کا موقع ملا۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ممالک کی سوچ حقیقت پسندانہ تھی، افغانستان کی صورتحال بگڑتی ہے تو سب متاثرہونگے، افغانستان میں امن و استحکام ہوتا ہے تو پورا خطہ اس سے مستفید ہو گا، طالبان قیادت کے سب سے رابطے ہیں، افغانستان کے لوگ کئی دہائیوں سے جنگ کا سامنا کر رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے لوگ امن چاہتے ہیں، ماضی میں ہونیوالی غلطیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، ماضی سے ہم سب کو سبق سیکھنا ہے اس کو دہرانا نہیں چاہیے، اگر افغانستان سے مثبت پیغام آ رہا ہے تو اسکی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، ماضی سے ہم سب کو سبق سیکھنا ہے اس کو دہرانا نہیں چاہیے ، افغانستان کواگر تنہا چھوڑا گیا تو اس کا نقصان سب کو ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے معاملے میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف ہوئی، کابل میں جاری انخلاء کے عمل میں پاکستان مختلف ممالک کے سفارتی عملے کو نکالنے میں مدد فراہم کر رہا ہے، پی آئی اے نے اس صورتحال میں اہم کرداراداکیا، پاکستان پرلوگ اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں، پاکستان کا شکریہ ادا کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سپائلرز میں بھارت سرفہرست ہے، بھارت پاکستان کونیچا دکھانے کے لیے منفی حرکتیں کر رہا ہے، بھارت نےمختلف گروپس کو دہشت گردی کےلیےجوڑا، بھارت خطے کا امن تباہ کرنے پرتلا ہوا ہے، موجود ہیں، ہمیں محتاط رہنا ہوگا، ہم نے افغانستان کے ساتھ اپنا بارڈر بند نہیں کیا، بارڈر مینجمنٹ کے لیے اقدامات اٹھائے گئے، میری کل برطانیہ کے وزیرخارجہ سے افغانستان کے معاملے پر بات، چیت ہوئی، انہیں پاکستان کو ریڈ لسٹ پر رکھنے کے فیصلے پر نظرثانی کیلئے بھی کہا۔