اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کو انسانی المیے سے بچانے کیلئے عالمی برادری کا تعاون ناگزیر ہے،عالمی برادری اس موقع پر افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے اور ان کی معاشی معاونت کو جاری رکھا جائے۔
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کے ہمراہ وزارت خارجہ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ رواں سال جرمنی کے ساتھ ہمارے سفارتی تعلقات کو ستر سال مکمل ہونے جا رہے ہیں، اس موقع پر ہم ان 70سالہ سفارتی روابط کو بہترین انداز میں منانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جرمنی یورپین یونین میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی حلیف ہے جبکہ پاکستان میں 35 جرمن کمپنیاں کامیابی کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تجارت بڑھانے اور قابلِ تجدید توانائی، تعمیرات،انفارمیشن ٹیکنالوجی، گاڑیوں کی صنعت، سمیت متعدد شعبوں میں تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ جرمنی سی پیک کے تحت، خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے ،اس کے علاؤہ دفاعی شعبے میں پاکستان اور جرمنی کے درمیان بہترین تعلقات ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کیلئے ویزہ کے اجرا میں سہولت، معاونت کا باعث ہو سکتی ہیں۔ پاکستان کے حوالے سے ٹریول ایڈوائزی میں بہتری پر جرمن حکومت کے شکرگزار ہیں اور مزید درجہ بندی میں بہتری کے لیے پرامید ہیں، ہم جلد میونخ میں قونصل خانہ کھولنے جا رہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے افغانستان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے جرمن ہم۔ منصب سے کہا کہ وہ بذات خود حالات کا جائزہ لیں کہ کیا چیلنجز درپیش ہیں اور دیکھیں کہ کیا مواقع میسر ہیں اور افغانستان کو تنہا چھوڑنے کے کیا نقصانات ہو سکتے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی تاریخ میں یہ ایک نازک موڑ ہے۔ عالمی برداری کو افغانستان کی معاشی معاونت کیلئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے، افغانوں کو تنہا نہ چھوڑا جائے کیونکہ افغانستان میں عدم استحکام کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔
جرمن وزیر خارجہ نے اپنے ریمارکس میں کابل سے جرمن سمیت غیر ملکی شہریوں کو نکالنے میں اہم کردار ادا کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جرمنی افغانستان کے پڑوسی ممالک کو افغان حالات کے اثرات کا مقابلہ کرنے میں تعاون کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں انہیں تنہا نہیں چھوڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک سو ملین یورو فراہم کر چکے ہیں اور افغانستان کے پڑوسی ممالک میں مختلف منصوبوں کے لیے پانچ سو ملین یورو کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جرمنی افغان مسئلے کے ساتھ ساتھ دوطرفہ تعلقات پر پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے۔