دوشنبے: (دنیا نیوز) تاجکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم اور سی ایس ٹی او کے سربراہی اجلاسوں کے انعقاد کے موقع پر روس، چین ، پاکستان کے وزرائےخارجہ اور ایران کے نائب وزیر کی دوشنبے میں اہم ملاقات ہوئی ہے۔
دوران ملاقات افغانستان کی ابھرتی صورتحال اور خطے میں امن و استحکام کے حوالے سے خصوصی تبادلہ خیال ہوا، شرکاء نے افغانستان اورمجموعی طور پر خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کے فروغ کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
وزراء نے افغانستان میں قومی مفاہمت اور اجتماعیت کی حامل حکومت کی ضرورت پر زور دیا گیا جو ملک کی تمام نسلی وسیاسی قوتوں کے مفادات کو مدنظر رکھے۔ دوران ملاقات افغانستان کی موجودہ صورتحال اور لاحق خطرات، خاص طور پر دہشت گردی کے پھیلاؤ اور منشیات کی ترسیل سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔
وزراء نے افغانستان میں انسانی اور سماجی ومعاشی پیچیدہ صورتحال اور خطے میں مہاجرین کی یلغار کے خطرات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ شرکاء نے افغانستان میں پرامن زندگی کی واپسی اور معاشی بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔
اس سے قبل شاہ محمود قریشی سے روسی ہم منصب سرگئی لاروف نے ملاقات کی، ملاقات میں دو طرفہ تعلقات ،مختلف شعبہ جات میں تعاون کے فروغ اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے اہم علاقائی و عالمی امور پر مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
وفاقی ویر خارجہ کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، دفاع ، عوامی روابط بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں، پاکستان، خطے میں امن و استحکام کیلئے افغانستان میں قیام امن کو ناگزیر سمجھتا ہے، افغانستان میں انسانی بنیادوں پر خوراک اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں امدادی سامان کے 4 جہاز کابل، قندھار، خوست، مزار شریف میں بھجوا چکا ہے، اس نازک مرحلے پر افغان شہریوں کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان ماسکو میں بین الحکومتی کمیشن برائے تجارت و سرمایہ کاری کے جلد اجلاس کے انعقاد کا متمنی ہے، پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن منصوبے کو جلد عملی جامہ پہنانے کیلئے پر عزم ہے۔