برطانوی عدالت نے شہباز شریف اور خاندان کو منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری کردیا

Published On 27 September,2021 06:39 pm

لندن: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ کے الزامات سے برطانوی عدالت نے بری کر دیا۔

واضح رہے کہ شہبازشریف،سلیمان شہباز کےبینک اکاؤنٹس دسمبر2019 میں عدالتی حکم پر منجمد کیے گئے تھے۔ شہباز اور سلیمان کے بینک اکاؤنٹس کو اعلیٰ درجے کی تحقیقات سے مشروط کیا گیا تھا ان اکاؤنٹس کو پاکستان کی برطانوی حکومت سے کرپشن کا پیسہ واپس لانے کی درخواست کے بعد منجمد کیا گیا تھا۔

برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلیمان شریف کے منجمد بینک اکاؤنٹس کی تحقیقاتی رپورٹ ویسٹ منسٹر کورٹ میں جمع کرائی۔

رپورٹ کے مطابق شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ، کرپشن اور مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔ 21 ماہ کی تحقیقات میں 20 سال کے مالی معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

برطانوی ایجنسی نے حکومت پاکستان، نیب اورایسٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر تحقیقات شروع کی تھیں، تحقیقات کے دوران شہباز شریف اور شریف خاندان کے برطانیہ اورمتحدہ عرب امارات میں اکاؤنٹس کی چھان بین کی گئی۔

عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ اورمجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری کردیا اور منجمد اکاؤنٹس بھی بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

برطانوی عدالت کی طرف سے بریت کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف نے ٹویٹر پر لکھا کہ میں اللہ کے حضور سجدہ شکر ادا کرتا ہوں اور فخر محسوس کر رہا ہوں۔ آج کے فیصلے نے مجھے اور نواز شریف کو بری نہیں کیا بلکہ پاکستان کو بھی کیا ہے۔ سچ کی طاقت جھوٹ سے زیادہ ہے۔د

دوسری طرف سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ میڈیا پر شہباز شریف، ان کے بیٹے سلیمان شہباز کی برطانوی عدالت سے بریت کے بارے میں پھیلائی جانے والی خبریں درست نہیں۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے جو تحقیقات ہو رہی ہیں وہ نیب کی یا ایسٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر نہیں ہو رہیں۔

 

انہوں نے لکھا کہ اس تحقیقات کا آغاز ایک مشکوک ٹرانزیکشن سے ہوا تھا، جس کی اطلاع ایک بینک نے دی تھی، شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کی جانب سے 2019ء میں پاکستان سے برطانیہ منتقل کیے گئے کچھ فنڈز کو برطانیہ کے حکام نے مشکوک ٹرانزیکشن قرار دیا اور نیشنل کرائم ایجنسی نے ان فنڈز کے خلاف عدالت سے اثاثہ جات منجمد کرنے کا حکم حاصل کیا۔

 شہزاد اکبر نے مزید لکھا کہ این سی اے نے شہباز خاندان سے متعلق ان فنڈز کی تحقیقات کو بند کرنے کا فیصلہ کیا اور عدالت کے ذریعے ان فنڈز کو جاری کرنے پر اتفاق کیا۔ جس قسم کی بریت سے متعلق باتیں پھیلائی جا رہی ہیں اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ کوئی مقدمہ موجود ہی نہیں تھا، این سی اے نے فنڈز منجمد کر دیے تھے اور این سی اے نے ان فنڈز کی مزید تحقیقات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سلیمان شہباز تاحال اشتہاری ہیں اور منی لانڈرنگ کیس میں لاہور کی احتساب عدالت کو مطلوب ہیں۔

Advertisement