کوئٹہ: (دنیا نیوز) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی قرار داد پیش ہونے کے بعد کہا ہے کہ کسی صورت استعفی نہیں دوں گا۔ ناکامی کاسامنا کرونگا یہ سیاست کا حصہ ہے۔
بلوچستان اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ نورمحمد نے پی ایچ ای وزارت سے استعفی دے دیا۔ جمہوری حوالے سے دل بڑا رکھنا چاہیے۔ میراگلہ اپوزیشن سے بنتا نہیں، اپوزیشن کو ساڑھے تین سالوں کے گلے شکوے ہیں۔ میراگلہ نالاں دوستوں سے بھی نہیں ہے۔ یہ سب سیاست کا حصہ ہے۔ جب ہم کہیں بات کرتے ہیں تو آج کے دور میں ہر چیز کو نمایاں کر دیا۔ ایسی بات کرنی چاہیے تاکہ چار ماہ بعد کھڑے ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات وہ بات کریں جس کا کل دفاع کر سکیں، کسی کی سیاسی بات کو مائنڈ نہیں کیا۔ میں نہیں کہتا ہم سب ٹھیک کر رہے ہیں ۔ بہت سارے لوگ برداشت کرتے اور بہت سے نہیں کرتے۔
ترقیاتی کاموں کے حوالے سے جام کمال خان کا کہنا تھا کہ ہرضلع میں آج کام ہو رہا ہے۔ سیاست میں کسی اغواء نہیں کیاجاتا۔ ہم ناراض دوستوںسے قلم دان لے سکتے تھے۔ کسی کو ناراض ہونے سے روک نہیں سکتے، ہر جماعت کا ایک طریقہ کار ہوتاہے۔مجھے اپنی جماعت اور اتحادیوں نے ووٹ دیا، اپوزیشن نہیں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ رائے شماری کے دن ہونے والے فیصلے کو قبول کرون گا استعفی نہیں دونگا، ناکامی کاسامنا کرونگا یہ سیاست کا حصہ ہے۔ گورننس چلانے والا ایڈمنسٹرٹر ہوتا ہے۔ سب کا مشکور ہوں، خاص کر اپوزیشن لیڈر کا جنہوں آج اچھی تقرر کی۔ ہر ایم پی اے کا وزن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ثناء بلوچ کا چیلنج قبول کرتا ہوں، اگر دو فیصد ووٹ نہ ملے تو ہمیشہ کیلئے سیاست چھوڑ دونگا،مگر اب ثناء کو اپنی بات قائم رہیں، میں سمجھ رہاتھاکہ اسد بلوچ پانچ سال تک رہے گا۔
سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ اراکین کو اسمبلی آنے دیا جائے جس پر جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اگر رکن اسمبلی لاپتہ ہیں تو ان کے لواحقین تھانے جاکر مقدمہ درج کرالیں۔ دہرےمعیار میں کسی چیز کو جانچبے کا پیمانہ ہونا چاہیے۔