لاہور:(دنیا نیوز)کالعدم جماعت کے احتجاج کے باعث لاہور میں سڑکیں بلاک ہوگئیں جبکہ مخصوص علاقوں میں موبائل اور انٹر نیٹ سروس بند ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، احتجاج کے دوران لاہور پولیس کے دو اہلکار فرض کی راہ میں شہید ہوگئے۔
احتجاج کے دوران لاہور پولیس کے دو اہلکار فرض کی راہ میں شہید ہوگئے، شہید ہونے والوں میں ہیڈکانسٹیبل ایوب اور کانسٹبل خالد جاوید شامل ہیں، خالد جاوید چوکی میئو گارڈن جبکہ ایوب تھانہ گوالمنڈی میں تعینات تھا۔
ہیڈ کانسٹیبل ایوب نارنگ منڈی کا رہائشی تھا، 59 سالہ ایوب نے 1981 میں بطور کانسٹیبل شمولیت اختیار کی جبکہ 55 سالہ کانسٹیبل خالد جاوید سیالکوٹ کا رہائشی تھا جس نے 1990 میں بطور کانسٹیبل شمولیت اختیار کی۔
ترجمان آپریشنز ونگ کے مطابق کالعدم جماعت کے کارکنوں کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا گیا جس سے متعدد اہلکار زخمی ہوگئے، شرکاء کی جانب سے پولیس پر پٹرول بم بھی گرائے گئے۔
آپریشنز ونگ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کارکنوں کو توڑ پھوڑ،سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے سے پولیس نے روکاجس پر مشتعل ہجوم کی جانب سے ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال اورپتھراؤبھی کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق ریاستی رٹ کو قائم کرنے والوں اہلکار اپنے فرائض کیلئے ڈٹ کے کھڑے ہیں جبکہ پولیس تشدد کے باوجود تحمل مزاجی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے شہید 2پولیس اہلکاروں کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا اور کہا کہ پولیس اہلکاروں نے فرائض کی ادائیگی کے دوران شہادت کا بلندرتبہ پایا-
عثمان بزدار نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی عظیم قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں،پنجاب حکومت غمزدہ خاندانو ں کے دکھ میں برابر کی شریک ہے ،پولیس شہداء کے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے جبکہ قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی ۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ قانون کی عملدراری کو ہر صو رت یقینی بنایا جائے ،افسوسناک واقعہ میں ملوث عناصر کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے، انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں ،کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اورزخمی پولیس اہلکاروں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔
دوسری جانب لاہور میں کالعدم جماعت کی جانب سے احتجاج کے باعث انٹرنیٹ اورٹریفک کی آمدورفت بری طرح متاثر ہے جبکہ 6 مقامات پر انٹرنیٹ سروس معطل ہے جن میں سمن آباد، سبزہ زار، شیرا کوٹ، نواں کوٹ ،اقبال ٹاؤن،گلشن راوی کے علاقے شامل ہیں۔
بابو صابو سے سکیم، سکیم موڑ سے یتیم خانہ ٹریفک کےلئے بند ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کوشدیدمشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مریدکے،کالاشاہ کاکو جی ٹی روڈ پر نالہ ڈیک کے قریب دونوں اطراف کو ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا ہے جبکہ موٹروے پولیس کا کہنا ہے کہ عوام نہایت ضرورت کے علاوہ سڑکوں پر نہ نکلیں۔
سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگرنے کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کو گرفتار کریں گے جبکہ کالعدم جماعت کے کارکنوں کو اسلام آباد جانے سے روکیں گے۔
دوسری جانب کالعدم تنظیم کے احتجاج کے معاملے پر جڑواں شہروں کی پولیس نے فیض آباد انٹرچینچ کو چاروں اطراف سے بلاک کر دیا اور کنٹینروں کے دونوں اطراف مٹی کے ڈھیر لگا دیئے گئے ہیں جبکہ پولیس کے 4500 سے زائد اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کالعدم تنظیم سے مذاکرات کیلئے پنجاب کابینہ کے سینئر اراکین کی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کالعدم تنظیم سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی میں راجہ بشارت اور چودھری ظہیرالدین شامل ہیں ۔
عثمان بزدار نے کہا کہ حضور اکرم ﷺ کی سنت کے مطابق ملک میں امن و امان کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا احتجاج خود نمائی کے سوا کچھ نہیں، موجودہ ملکی حالات میں انتشار کی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں، مظاہرے کرنےوالوں کو عوام کے مسائل سے غرض نہیں، یہ صرف اقتدار سے دوری کے باعث تڑپ رہے ہیں۔