کورونا، بہترکارکردگی والےشہروں میں معمولات زندگی بحال کرنےکافیصلہ

Published On 30 October,2021 04:48 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سنٹر (این سی او سی) نے اعلی کارکردگی دکھانے والے شہروں میں حوصلہ افزائی کے لئے معاملاتِ زندگی کو معمول پر لانے کا فیصلہ کر لیا۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں ملک میں کورونا بیماری کی صورتحال اور مختلف شہروں کی مکمل ویکسینیشن کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ فورم نے ویکسینیشن میں اعلی کارکردگی دکھانے والے شہروں میں حوصلہ افزائی کے لیے معاملاتِ زندگی کو معمول پر لانے کا فیصلہ کیا۔

اسلام آباد، منڈی بہاؤ الدین، گلگت اور میرپور60 فیصد آبادی کو ویکسین لگا لینے پر بہترین ویکسین شدہ شہر قرار دے دیئے گئے، 40 سے60 فیصد آبادی کو ویکسین لگا کر راولپنڈی جہلم، پشاور، غزر، کرمنگ، سکردو، ہنزہ، باغ اور بھمبر اچھے ویکسین شدہ شہر قرار دیئے گئے ہیں۔

بقایا شہروں میں 40فیصد آبادی سے کم افراد کو ویکسین لگائے جانے کیوجہ سے ویکسین کی شرح کو کم قرار دیا گیا، بہترین ویکسین شدہ شہروں میں کورونا وبا کی لازمی احتیاطوں کو برقرار رکھا گیا ہے۔ اجتماعات، شادی بیاہ کی تقریبات، کھیلوں کے میدان، تجارت اور کاروبار، ان ڈور ڈائیننگ ،سینما، جیم تفریحی اور مذہبی مقامات بشمول مزارات اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں نافذ این پی آئیز کو ہٹا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اب تک 4 کروڑ لوگوں کو مکمل ویکسین لگ چکی، ہدف پورا کریں گے: اسد عمر

بہترین ویکسین شدہ شہروں میں اندرون شہر اور بین الاضلاعی سفر میں مسافروں کی تعداد کو بڑھا کر100 فیصد کر دیا گیا ہے، اچھے اور کم ویکسین شدہ شہروں میں مسافروں کی تعداد کو 80 فیصد تک رکھا گیا ہے اچھے اور کم ویکسین شدہ شہروں میں اجتماعات، شادی بیاہ کی تقریبات، کھیلوں کے میدان، تجارت اور کاروبار، ان ڈور ڈائیننگ، سینما، جیم تفریحی اور مذہبی مقامات بشمول مزارات اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں معمولی ردو بدل کے ساتھ موجودہ این پی آئیز کا نفاذ 15 نومبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اچھے اور کم ویکسین شدہ شہروں میں عوامی اجتماعات کو بالترتیب 500 اور 300 کی مقرر حد میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان تمام سہولیات کا تسلسل مکمل ویکسین لگوانے اور ماسک کے لازمی استعمال سے مشروط کیا گیا ہے، 12 نومبر کو این سی او سی اپنے اجلاس میں ان فیصلوں پر نظر ثانی کرے گا۔

Advertisement