اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز کیس سے متعلق انکشافات پر گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا شمیم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل خالد جاوید کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کورٹ رپورٹرز کو کمرہ عدالت میں طلب کرلیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہاں پر کورٹ رپورٹرز کے سامنے بہت سارے کیسز زیر سماعت ہیں، کوئی انگلی اٹھا کر بتائے ؟ مجھے اس عدالت کے ہر جج ہر فخر ہے، اس قسم کی رپورٹنگ سے مسائل پیدا ہونگے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت نے ہمیشہ اظہار رائے کی قدر کی ہے اور اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے، اگر اس عدالت کے غیر جانبدارانہ فیصلوں پر اسی طرح انگلی اٹھائی گئی یہ اچھا نہیں ہوگا، یہ عدالت سب سے توقع رکھتی ہے کہ لوگوں کا اعتماد اداروں پر بحال ہو، زیر سماعت کیسسز پر اس قسم کی کوئی خبر نہیں ہونی چاہیے۔
ادھر نیا پنڈورا باکس کھل گیا۔ سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کے جواب پر سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم نے جواب الجواب دیتے ہوئے کہا کہ ثاقب نثار جھوٹ بول رہے ہیں، خود کو قانون اور آئین کا ماہر سمجھنے والے ثاقب نثار نے آئین اور قانون کے خلاف بات کی ہے۔
دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم نے سوال اٹھایا کہ ثاقب نثار بتائیں آئین کے کس آرٹیکل کے تحت وہ چیف جسٹس گلگت بلتستان کو ایکسٹینشن دے سکتے ہیں، کبھی ایکسٹینشن کے لئے کہا ہی نہیں اور نہ ہی چیف جسٹس پاکستان اس کا اختیار رکھتے ہیں۔
سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم نے کہا کہ چیف جسٹس گلگت بلتستان اور چیف جسٹس آزاد کشمیر کا عہدہ مساوی ہے، چیف جسٹس گلگت بلتستان کو ایکسٹینشن دینے کا اختیار وزیراعظم پاکستان کا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں، اُن کا بیان حقائق پر مبنی ہے وہ اپنے ایک ایک لفظ پر قائم ہیں۔
اس سے پہلے رانا شمیم کے بیان پر سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا ردعمل سامنے آیا۔ اُنہوں نے سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے الزامات کو مسترد کیا اور کہا بیان سراسرجھوٹ پرمبنی ہے، اُن کے خلاف مہم کوئی نئی بات نہیں، رانا شمیم ایکسٹینشن چاہتے تھے جو اُنہوں نے نہ دی، شائد اُسی کا غصہ ہے، وہ آئے روز نئے الزامات سننے کے عادی ہو چکے ہیں۔