اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ قانون واضح ہے 2023ء کا الیکشن ای وی ایم کے ذریعے ہو گا۔ ٹیکنالوجی کیلئے 150 ارب کی درست نہیں ہیں، تقریباً 45 ارب روپے کے قریب خرچہ ہو گا۔
دنیا نیوز کے پروگرام اختلافی نوٹ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی مرضی ہے کونسی مشین استعمال کرتے ہیں، ضمنی الیکشن میں بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کا استعمال کیا جاسکتا ہے، بھارت نے ای وی ایم کا سفربہت پہلے شروع کردیا تھا،
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی،(ن) لیگ نے آج تک ٹیکنالوجی کے استعمال کی بات نہیں کی، ہماری حکومت نے عملی طور پر اقدامات کیے۔ اپوزیشن نے طے کیا ہوا تھا کہ وقت ضائع کرنا ہے۔ اپوزیشن کومنانے کے لیے پوری کوشش کیں، اپوزیشن نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا۔
سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ قانون واضح ہے2023کا الیکشن ای وی ایم کے ذریعے ہوگا۔ قانون بن گیا ہے اب عملدرآمد کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے،:یہ کام تو2017ء سے ہی شروع ہو جانا چاہیے تھا، یہ کہنا وقت کم ہے ایسی کوئی بات نہیں، الیکشن کمیشن کو اب پراسس کو شروع کرنا ہو گا، الیکشن کمیشن نے جوپیرا میٹرزدیئے اسی کے مطابق مشین بنائی۔
یہ بھی پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ مشین کیا ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے مزید کہا کہ 2017ء الیکشن ایکٹ میں واضح لکھا ہے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال کیا جاسکتا ہے، اب یہ قانون پاس ہوگیا ہے، اب الیکشن کمیشن مشینیوں کے لیے ٹینڈر کرے، ہم نے مشین 90 دن میں بنا لی، اگر ادارہ کوشش کرے تو 60 ہزار ایک ماہ میں بن سکتی ہیں۔ ای وی ایم کیلوکیلٹرکی طرح ہے، ای وی ایم میں بیٹری ہے جو چوبیس گھنٹے کام کرے گی، اس کا انٹرنیٹ سے تعلق ہی نہیں، ای وی ایم کے ذریعے دھاندلی نہیں ہوسکے گی۔
انہوں نے کہا کہ جب مشین بنائی تو 4 ہزارکے قریب ووٹرز کو ٹیسٹ کیا گیا، ای وی ایم کے لیے 150 ارب کی باتیں صحیح نہیں ہیں، تقریباً 45 ارب روپے کے قریب خرچہ ہو گا۔ ہمیں 6 لاکھ پرنٹرزچاہیے ہوں گے، پچھلے الیکشن میں ساڑھے27ارب خرچ ہوا تھا، ہم نے اپنا کام کردیا ہے الیکشن کمیشن جانے اوران کا کام جانے۔