این اے 133 الیکشن: وفاقی کابینہ کا مبینہ ویڈیو منظر عام پر آنے پر تشویش کا اظہار

Published On 30 November,2021 07:23 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی کابینہ این اے 133 میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے دوران ووٹوں کو پیسوں سے خریدنے کی مبینہ ویڈیو منظر عام پر آنے پر سخت تشویش کا اظہار کیا اورگیس لوڈ مینجمنٹ پلان کی منظوری دیدی ہے جبکہ سندھ میں اشیا ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر نے کورونا کی نئی قسم اومی کرون کے حوالے سے کابینہ کو بریف کیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ قسم جنوبی افریقا سے شروع ہوئی ہے۔ ابتدائی اطلاعات کی بنیاد پر اس کے پھیلائو کی شرح بہت تیز ہے۔کابینہ نے عوام کے تحفظ کے لیے ماسک کے استعمال، سماجی فاصلہ اور ویکسینیشن کی ترغیب دی۔

اجلاس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانے اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا اختیار دینے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے ووٹنگ مشینوں کے حصول، عملے کی ٹریننگ، متعلقہ اداروں کی ذمہ داریوں، عوامی آگاہی مہم اور مقررہ وقت میں ترسیل کے حوالے سے بریفنگ دی۔

کابینہ نے حلقہ این اے 133 میں ضمنی انتخاب کے دوران ووٹوں کو پیسوں سے خریدنے کی مبینہ ویڈیو منظر عام پر آنے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

کابینہ نے کہا کہ اس طرح کے غیر قانونی اقدامات جمہوریت کے منافی ہیں۔شفافیت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کابینہ نے کورونا وبا کے لیے پیکج پر آڈٹ رپورٹ کے حوالے سے متعلقہ محکموں کو وضاحت دینے کی ہدایت کی۔

مشیر خزانہ نے وفاقی کابینہ کو اشیا ضروریہ کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔۔ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.67 فی صد کمی آئی، 05اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔

کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ خطے میں گھی اور چائے کی پتی کی قیمتوں کے علاوہ دیگر تمام گھریلو استعمال کی اشیا کی قیمتیں پاکستان میں کم ہیں۔ ان اشیا میں آٹا، چنے، دال ماش، دال مونگ، ٹماٹر، پیاز، چکن اور پیٹرول شامل ہیں۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ آٹا، چینی، دال مونگ اور چنے کی دال کی قیمت سندھ میں دوسرے صوبوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہیں۔ کابینہ نے سندھ میں اشیا ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

پیٹرولیم ڈویژن نے کابینہ کو ذیلی اداروں میں ایم ڈی اور سی ای او کی خالی آسامیوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ اس وقت 4آسامیاں خالی ہیں جن پر تعیناتیوں کا عمل جاری ہے۔

وزارت ہوا بازی کی سفارش پر کابینہ نے میسرز سرینا ایئر، میسر ایئر بلیو، میسرز پی آئی اے سی ایل اور میسرز پرنکلے جیٹس کو قومی ہوا بازی پالیسی 2019 کے تحت ہوا بازی لائسنس کی تجدید کی منظوری دی۔

کابینہ نے وزارت ہوا بازی کی سفارش پر سول ایوی ایشن اتھارٹی رولز کے تحت ہوائی اڈوں کے اطراف میں قائم بلند عمارتوں کی حد مقرر کرنے کی منظوری دی۔اسلام آباد بلیو ایریا میں عمارتوں کی بلندی کی حد 1000فٹ مقرر کی گئی ہے۔

اس فیصلہ سے شہروں کی حدود کی بے ہنگم پھیلاو کو روکنے، سبزے کو بچانے اور زرعی اراضی کو برقرار رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔ وزارت کامرس کی سفارش پر کابینہ نے پاکستانی سفارتخانہ تہران میں تعینات عملے کو ہارڈشپ پالیسی کے تحت وطن واپسی پر ذاتی استعمال کی گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دی۔

وزارت داخلہ کی سفارش پر کابینہ نے بیرون ممالک سے تبلیغی جماعت کے پاکستان آنے والے افراد کیلئے ویزہ کی مدت 120دنوں سے بڑھا کر 150دن کرنے کی منظوری دی۔ویزا کا حصول آن لائن ویزا پورٹل کے ذریعے ہوگا۔کابینہ نے ایمپلائز اولڈایج بینیفٹس انسٹیٹیوشن (ای او بی آئی) کے چیئرمین کی تعیناتی کیلئے طریقہ کار کی منظوری دی۔

یہ تعیناتی مسابقتی عمل کے تحت مینجمنٹ پوزیشن سکیل پالیسی 2020 کے تحت عمل میں لائی جائے گی۔وزارت سمندر پار پاکستانیوں کی سفارش پرکابینہ نے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر لائسنسز اجرا کرنے کی منظوری موخر کر دی۔

کابینہ نے ہدایت دی کے ان پروموٹرز کے کام کا جائزہ لینے کے لیے طریقہ کار ایک ہفتے کی مدت میں بنایا جائے۔ اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ پروموٹرز کی جانب سے باہر جانے والے افراد سے نا جائز طور پر اضافی رقوم نہ وصول کی جا رہی ہوں۔

کابینہ نے کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے 12نومبر 2021 کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ اجلاس میں پاکستان جیمز و جیولری ڈویلپمنٹ کمپنی کی تنظیمِ نو کرنے کی سفارش کی تھی۔ کابینہ نے کمیٹی برائے توانائی کے 18نومبر2021 کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔

کمیٹی برائے توانائی نے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان برائے موسم سرما 2021-22ء اور کیماڑی کراچی میں تیل ڈپو قائم کرنے کی سفارش کی تھی۔ ملک میں نکلنے والی گیس کو گھریلو صارفین کے لیے ہی مختص رکھا جائے گا کیونکہ اس کی قیمت کم ہوتی ہے۔سی این جی سیکٹر کو یکم دسمبر 2021 تا15 فروری 2022 بند رکھا جائے گا۔ آئی پی پیز اور کھاد فیکٹریوں کو گیس کی فراہمی جاری رہے گی۔

ایکسپورٹ سیکٹر کی صنعتوں کو گیس کی فراہمی جاری رہے گی۔ ایل این جی پر چلنے والے پاور پلانٹس کو5 فی صد اضافی گیس فراہم کی جائے گی۔ سردیوں میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمتیں کم کر دی گئی ہیں تاکہ گیس کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔ سی این جی، سیمنٹ اور کیپیٹو پاور سے بچنے والی گیس کو گھریلو صارفین کے لیے استعمال کیا جائے گا۔۔

گیس بچت کے لیے عوامی آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے۔ وزارت اطلاعات و نشریات کی سفارش پر کابینہ نے چیئر مین آئی ٹی این ای اور چیئرمین پریس کونسل آف پاکستان کی تعیناتیوں کیلئے سلیکشن بورڈ قائم کرنے کی منظوری دی۔ چیئر مین آئی ٹی این ای کیلئے سلیکشن بورڈ وزیر اطلاعات،سیکرٹری اطلاعات،ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات،گریڈ 21 کے اسٹیبلشمنٹ ڈویژ ن و وزارت قانون کے نمائندوں پر مشتمل ہو گا۔

چیئر مین پریس کونسل آف پاکستان کیلئے سلیکشن بورڈ وزیر اطلاعات،سیکرٹری اطلاعات،ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات، گریڈ 21 کے اسٹیبلشمنٹ ڈویژ ن و وزارت قانون کے نمائندوں پر مشتمل ہو گا۔ کابینہ نے محمد سلیم کو چیرمین نجکاری کمیشن تعینات کرنے کی منظوری دی۔ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار نے کابینہ کو ملک میں کھاد کے موجودہ اسٹاک اور قیمتوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پچھلے سال کی نسبت اس سال کھاد کمپنیوں نے سندھ کے ڈیلرز کو 53فی صد زیادہ کھاد جاری کی جس کی وجہ سے پنجاب اور باقی علاقوں میں یوریا کی کمی واقع ہوئی اور قیمت بڑھ گئی تھی۔تاہم وزیر اعظم کی ہدایت پر اس تفریق کو کم کرنے کے لیے اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف اقدامات لیے گئے جس کی وجہ سے اوسطا فی بوری کی قیمت میں 400روپے کی کمی آئی ہے۔ اس وقت گوجرنوالہ میں یوریا کی بوری 1850 روپے میں مل رہی ہے۔ ملکی ضروریات سے 2لاکھ ٹن زیادہ کھاد موجود ہے۔

کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ کھاد کی سپلائی کو مانیٹر کرنے کے لیے آن لائن پورٹل بنا لیا گیا ہے جس سے وفاقی حکومت، صوبے اور تمام ضلعی انتظامیہ کھاد کی نقل و حرکت اور اسٹاک کو مانیٹر کر سکتے ہیں۔ پنجاب نے 13 نومبر سے اب تک کھاد کی ذخیرہ اندوزی کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات لیئے گئے ہیں۔ ان میں 347 ایف آئی آر، 244 گرفتاریاں، 21111 انسپیکشنز، 480 گودام سیل اور 2.79 کروڑ کے جرمانے لگائے جا چکے۔

اس کے علاوہ ہر ضلع میں کنٹرول روم بنائے گئے ہیں جہاں کھاد کی کمی، ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری سے متعلق شکایات درج کرائی جا سکتی ہیں۔ صوبوں کے مابین سرحدوں پر اسمگلنگ روکنے کے لیے چیک پوسٹیں قائم کر دی گئی ہیں۔ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کے خلاف متعلقہ قوانین میں ترامیم کی جا رہی ہیں جس میں اطلاع فراہم کرنے والوں کو ضبط شدہ مال کی نسبت سے انعام دیا جائے گا۔

کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 29نومبر2021 کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ اجلاس میں افغانستان کی صورتحال پر او آئی سی ممالک کے وزرا خارجہ کا خصوصی اجلاس پاکستان میں منعقد کرنے کی منظوری اور افغانستان کے لیے 50 ہزار ٹن گندم کی امداد کی منظوری دی گئی۔
 

Advertisement