پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا کے 17اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کیلئے میدان سج گیا، پولنگ صبح 8 بجے سے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہے گی۔ بنوں کی تحصیل بکاخیل میں امن وامان کی خراب صورتحال کے سبب انتخابات ملتوی کر دیئے گئے، دیگر علاقوں میں بھی بدنظمی کے واقعات پیش آئے۔
صوبے کے اضلاع جن میں پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، خیبر، مہمند، مردان، صوابی، کوہاٹ، کرک، ہنگو، بنوں، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، ہری پور، بونیر اور باجوڑ شامل ہیں جہاں پر مجموعی طور پر ایک کروڑ 26 لاکھ 68 ہزار 862 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ ان انتخابات کے لئے کُل 9223 پولنگ اسٹیشن اور کل 28892پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں، جن میں 4188پولنگ اسٹیشن حساس اور 2507زیادہ حساس قرار دئے گئے ہیں، اس حوالہ سے سیکورٹی کے مناسب انتظامات کئے گئے ہیں۔
پولنگ کے دوران مختلف علاقوں میں لڑائی جھگڑے کے واقعات بھی پیش آئے۔ بنوں کی تحصیل بکاخیل میں امن وامان کی خراب صورتحال کے سبب بلدیاتی انتخابات ملتوی کر دیئے گئے، پولنگ کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ پشاور کے علاقے شاہ عالم میں واقع ایک پولنگ اسٹیشن میں بدنظمی اور دھکم پیل میں پولیس اہلکار سمیت دو افراد زخمی ہوئے۔
ضلع خیبر کے مختلف پولنگ سٹیشنز میں بدنظمی کے سبب پولنگ کا عمل روکنا پڑا۔ ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل میں بھگدڑ کی اطلاعات ملی ہیں۔ جمرود میں بھی دھاندلی کے الزامات پر پولنگ روک کر پولیس کو طلب کر لیا گیا۔
دوسری طرف خیبرپختونخوا میں سٹی میئر اور تحصیل چیئر مین کیلئے 65 سیٹوں پر 676 امیدوار ہیں۔ پی ٹی آئی واحد جماعت جس نے تمام 65 نشستوں پر امیدوار کھڑے کیے ہیں اور کوئی جماعت 65 امیدوار نہ لا سکی۔ جے یو آئی ف نے 59 امیدوار میدان میں اُتارے ہیں، اے این پی 55 امیدواروں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے 51 امیدوار قسمت آزمائی کررہے ہیں، جماعت اسلامی کے 47 امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، پیپلز پارٹی 43 ، قومی وطن پارٹی کے 14 امیدوار، 305 آزاد امیدوار جیت کیلئے پر امید ہیں۔
35 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات 2مراحل میں ہوں گے، پہلے مرحلے میں آج 17اضلاع میں انتخابات منعقد ہوئے ہیں۔ 2 ہزار 382 ویلیج اور نیبرہڈ کونسلز کی نشستوں کا بھی انتخاب ہو ہو رہا ہے۔ مجموعی طور پر 37 ہزار 752 امیدواروں میں مقابلہ ہے۔ 2382 جنرل نشستوں پر 19 ہزار 282امیدوار ہیں۔ خواتین کی نشستوں پر 3 ہزار905 امیدوار مد مقابل ہیں۔ مزدور کسان نشستوں پر7 ہزار513 امیدوار میدان میں ہیں۔ یوتھ سیٹوں پر 6 ہزار81 امیدوار ایک دوسرے کے ساتھ نبرد آزما ہیں، اقلیتی نشستوں کیلئے 282 امیدواروں میں کاٹنے دار مقابلہ متوقع ہے۔
دوسری طرف الیکشن میں ہرووٹر 6 ووٹ کاسٹ کرسکے گا، مختلف نشستوں کیلئے ووٹ کی پرچی کا رنگ مختلف رکھا گیا ہے، سٹی میئر/تحصیل چیئرمین کیلئے سفید بلیٹ پپپر ہے۔ نیبرہڈ/ ویلج کونسل کی جنرل نشست کیلئے سلیور رنگ مختص کیا گیا ہے۔
مزید برآں بلدیاتی انتخابات میں 5 سابق وزرائےاعلیٰ کے جانشین میدان میں حصہ لیں گے، سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے بیٹے اسحق خٹک نوشہرہ تحصیل سے پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ صابر شاہ کے بھتیجے قاسم شاہ تحصیل غازی سے ن لیگ کے امیدوار ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ اکرم درانی کے داماد عرفان درانی بنوں سے جے یو آئی کے امیدوار ہیں، سابق وزیراعلیٰ عنایت اللہ گنڈاپور کے پوتے آریز تحصیل کلاچی سے بلے کے نشان پر حصہ لے رہے ہیں، سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا راجہ سکندرزمان کے 2 پوتے آپس میں مدمقابل ہیں۔ راجہ ہارون ن لیگ، راجہ شہاب پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر خانپور سے مدمقابل ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کے رشتہ دار بھی انتخابی عمل میں شریک ہیں، امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے داماد زبیر علی خان پشاور میئر کیلئے امیدوار ہیں۔
سپیکر قومی اسمبلی کے کزن عطااللہ صوابی سے پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں، ڈپٹی سپیکرخیبرپختونخوا محمود جان کے بھائی احتشام خان متھرا سے امیدوار ہیں، سابق گورنر شوکت اللہ کے بیٹے نجیب اللہ ناوگئی باجوڑ سے آزاد امیدوار ہیں۔ شہریار آفریدی کے کزن امان اللہ درہ آدم خیل سے آزاد امیدوار ہیں۔
خیبر پختونخوا کے وزرا کے رشتہ دار بھی بلدیاتی انتخابات میں متحرک ہیں، صوبائی وزیر ملک شاہ محمد کے بیٹے مامون رشید بکاخیل سے امیدوار ہیں، صوبائی وزیر ریاض خان کے کزن شیر عالم کی گدیزئی بونیر سے قسمت آزمائی کر رہے ہیں، صوبائی وزیر شہرام ترکئی کے کزن بلند اقبال صوابی کی تحصیل رزڑ سے پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں۔
سابق سینیٹر حافظ رشید احمد لوئر مہمند سے جے یو آئی کے امیدوار ہیں، سابق ایم این اےصاحبزادہ ہارون الرشید خار سے جماعت اسلامی کے امیدوار ہیں۔ سابق ایم پی اے مولانا امانت حقانی مردان سے جے یو آئی کے امیدوار ہیں۔
مردان سے حمایت اللہ مایار اے این پی کے امیدوار ہیں۔ سابق ضلع ناظم کوہاٹ نسیم آفریدی آزاد حیثیت سے میدان میں اُترے ہیں، ٹانک کے سابق ضلع ناظم مصطفیٰ کنڈی نے ن لیگ کا ٹکٹ لیا۔ نوشہرہ کے سابق نائب ضلع ناظم اشفاق احمد پبی سے امیدوار ہیں۔
دوسری طرف سیاسی جماعتیں خواتین کی ترقی اور ان کو بااختیار بنانےکے دعوے کرتی ہیں مگر جب بات انتخابات میں براہ راست نمائندگی کی ہو تو پھر صورتحال الٹ ہوجاتی ہے، سیاسی جماعتیں مردوں کو ہی اپنا امیدوار بناتی ہیں اور ملکی نصف آبادی کو نظر انداز کردیا جاتا ہے ، سٹی میئر اور تحصیل چیئرمین کی 66 نشستوں پر قومی وطن پارٹی کے سوا کسی نے خاتون کو ٹکٹ نہیں دیا، صرف تین خواتین امیدوار براہ راست الیکشن لڑ رہی ہیں ، پاکستان تحریک انصاف نے تمام چھیاسٹھ سیٹوں پر امیدوار اتارے مگر کسی خاتون کو امیدوار نہیں بنایا، یہی حال پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کا ہے۔
قومی وطن پارٹی نے ہری پور تحصیل سے فائزہ بی بی رشید کو ٹکٹ دیا،جن کا مقابلہ پی ٹی آئی کے اختر نواز خان، ن لیگ کے سردار ہارون الرشید اور آزاد امیدوار سمیع اللہ خان سے ہے، ہری پور کی تحصیل غازی سے ہی ایک اور خاتون امیدوار ارم رشید آزاد حیثیت سے قسمت آزمائی کررہی ہیں، جن کا مقابلہ سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا صابر شاہ کے بھتیجے اور مسلم لیگ ن کے امیدوار قاسم شاہ، پی ٹی آئی کے نوید اقبال اور آزاد امیدوار خیام اسلام سے ہے۔ بنوں تحصیل سے نادیہ بی بی آزاد امیدوار کے طور پر سٹی میئر کا الیکشن لڑ رہی ہیں، حلقے سے سابق وزیراعلیٰ اکرم درانی کے داماد اور جے یو آئی کے امیدوار عرفان درانی، پی ٹی آئی کے اقبال جدون مضبوط امیدوار ہیں۔