وزیراعظم عمران خان سے سعودی، ایران ، ترک وزرائے خارجہ کی ملاقات

Published On 19 December,2021 04:08 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان سے سعودی عرب، ایران ، ترکی کے وزرائے خارجہ نے اہم ملاقات کی۔ ملاقات کے دورن اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 

اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کی سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود کے ساتھ ملاقات ہوئی ہے۔ ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

عمران خان نے افغانستان میں انسانی صورتحال پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے سعودی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا اس امید کا اظہار کیا کہ ’دنیا افغانستان کو اکیلا چھوڑنے کی غلطی نہیں دہرائے گی۔‘

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کمزور افغانوں کی مدد کریں۔

پاکستان اور سعودی عرب کے دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم نے پاکستان سعودی عرب تعلقات کی خصوصی اہمیت پر زور دیا جو قریبی برادرانہ تعلقات، تاریخی روابط اور عوامی سطح پر حمایت پر مبنی ہے۔

افغانستان میں انسانی صورتحال پر او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے امید ظاہر کی کہ  یہ اجلاس انسانی بنیادوں پر افغانستان کے عوام کی مدد کے لیے بین الاقوامی برادری کو متحرک کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

انہوں نے اس اہمیت پر بھی زور دیا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات کو اہمیت دیتا ہے جو کہ بھائی چارے کے بندھن پر مبنی ہے۔

دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔

 افغانستان میں انسانی بحران کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم کے غیر معمولی اجلاس کے موقع پر ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی۔

ملاقات او آئی سی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر ہوئی جس میں دو طرفہ امور اور معاشی و تجارتی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں معاشی تباہی روکنے کے لیے فوری عالمی امداد ناگزیر ہے۔

وزیراعظم نے عالمی برادری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان میں طویل مدتی تعمیرنو اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیلئے اضافی طریقے تلاش کرے، افغانستان میں معیار زندگی کو بہتر بنانے اور معاشی انہدام سے بچنے کیلئے بین الاقوامی انسانی امداد کی فوری ضروری ہے۔

عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں معیار زندگی کو بہتر بنانے اور معاشی انہدام سے بچنے کیلئے بین الاقوامی انسانی امداد کی فوری ضروری ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ غیر معمولی اجلاس سے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو افغانستان کی مدد کا موقع ملے گا۔

وزیراعظم نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کو دورہ کی دعوت دی۔

ملاقات میں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے افغانستان سے متعلق اسلامی تعاون تنظیم کی وزراء خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی کے فیصلہ پر پاکستان کی تعریف کی جبکہ ایرانی وزیر خارجہ نے باہمی تعلقات کے فروغ کیلئے ایران کے مکمل تعاون کا یقین بھی دلایا۔

 اس سے قبل افغانستان کے معاملے پر اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب میں سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ عالمی ادارے افغان عوام کی مدد کے لیے آگے بڑھیں۔ افغانستان میں انسانی بحران پورے خطے کے استحکام کو متاثر کرے گا۔ افغان عوام کو درپیش انسانی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ افغانستان کو درپیش مسائل کے حل کے لیے خود افغان عوام کو آگے بڑھنا ہوگا۔

انہوں نے افغانستان کے مسائل کے حل کے لیے عالمی برادری سے کردار ادا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کی ضمانت ہونی چاہیے کہ دہشت گرد اور انتہا پسند تنظیمیں افغانستان کی سرزمین کو استعمال نہ کریں۔‘

افغانستان میں حالات کی خرابی سے خبردار کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس سے علاقائی اور عالمی مسائل پیدا ہوں گے۔ داعش کے دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ فوری ایکشن نہ لیا گیا تو افغانستان افراتفری کا شکار ہو سکتا ہے

پاکستان کی دعوت پر 20 ممالک کے وزرائے خارجہ، دس نائب وزرائے خارجہ سمیت 70 وفود اس تاریخی اجلاس میں شریک ہیں۔ اجلاس میں شرکت کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ، نائب وزرائے خارجہ، سیکریٹری خارجہ اور اعلیٰ حکام پاکستان پہنچے ہیں۔

رکن ممالک کے علاوہ پی فائیو ممالک اور دنیا کے اہم ممالک کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے اور عالمی مالیاتی اداروں کے اعلیٰ افسران بھی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔

اجلاس میں سعودی عرب، افغانستان، کویت، بوسنیا، ملائیشیا، انڈونیشیا، آذر بائیجان اور ترکمانستان کے وزرائے خارجہ شریک ہیں۔

کرغزستان اور نائیجر کے نائب وزرائے خارجہ، ازبکستان کے وزیر ٹرانسپورٹ اور بنگلہ دیش کے سیکرٹری خارجہ بھی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔

او آئی سی کے سیکرٹری جنرل، اسلامی ترقیاتی بینک کے سربراہ، خلیج تعاون کونسل کے جنرل سیکرٹری اور افغانستان کے لیے جرمنی کے نمائندہ خصوصی بھی اجلاس میں موجود ہیں۔

پاکستان پہنچنے والے متعدد وزرائے خارجہ نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں افغانستان کی صورت حال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے انعقاد کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس میں غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔