اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کا اصل بیان حلفی پیش

Published On 20 December,2021 01:21 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کا اصل بیان حلفی پیش کر دیا گیا ،عدالت نے حلف نامہ آئندہ سماعت تک سربمہر رکھنے کا فیصلہ کیا۔

اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالتی معاون فیصل صدیقی ایڈوکیٹ نے جواب عدالت میں جمع کرا دیا جبکہ رانا شمیم کے وکیل نے کہا کہ اصل بیان حلفی عدالت کو موصول ہوچکا ہے، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ ہمیں جو پیکٹ موصول ہوا وہ آپ کے حوالے کرتے ہیں آپ خود کھولیں، لندن سے آیا کورئیر سر بمہر رکھا ہوا ہے، عدالت کو تنقید سے کوئی گھبراہٹ نہیں ہے، تین سال بعد دیئے جانے والے بیان حلفی سے عدالت پر سنگین الزامات عائد کیےگئے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ پھر ایک نئی انکوائری شروع ہو جائے گی، اصل بیان حلفی ہم نے سیل کرکے رکھا تھا، اخبار میں چھاپنے کے لیے نہیں تھا، میں اسی پر قائم ہوں کہ میرا بیان حلفی سر بمہر تھا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ایک تاریخ رکھ لیتے ہیں، آپ مطمئن کریں عدالت پر سنگین الزامات ہیں یا نہیں؟ اگر آپ نے عدالت کو مطمئن کیا کہ یہ توہین عدالت نہیں تو کیس ختم کردیں گے، عدالت صحافی سے اس کے ذرائع نہیں پوچھ سکتی،آپ کے کلائنٹ نے یہ تاثر دیا کہ ہائی کورٹ کمپرومائزڈ ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا اس کورٹ کے کسی جج پر کوئی انگلی اٹھائی جا سکتی ہے؟

وکیل لطیف آفریدی نے جواب دیا کہ انہوں نے کب اس کورٹ پر کوئی انگلی اٹھائی ہے؟ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رانا شمیم نے یہ بھی تاثر دیا کہ استحقاقی دستاویز نوٹری پبلک سے لیک ہوا ہو گا، اگر ایسا ہے تو کیا برطانیہ میں ان کے خلاف کوئی کارروائی شروع کی گئی؟ اظہار رائے کی آزادی کی بہت اہمیت ہے، جہاں بنیادی حقوق متاثر ہوں وہاں اظہار رائے کی آزادی پر استثنا ختم ہوتا ہے، ایک بیانیہ بنا دیا گیا کہ عدالت کسی کی ہدایت پر کام کرتی ہے،عدالت نے اس نکتہ پر کہ آیا رانا شمیم،صحافی ،اخبار کے مالک اور ایڈیٹر پر فردجرم عائد ہو یا نہیں؟ دلائل طلب کرلیے۔