اسلام آباد: (دنیا نیوز) توہینِ عدالت کیس سے متعلق گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کا اصل بیان حلفی اسلام آباد ہائیکورٹ کو موصول ہوگیا ہے۔
عدالتی ذرائع کے مطابق ڈی ایچ ایل کا کورئیر لندن سے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو موصول ہوا، رجسٹرار ہائی کورٹ نے سربمہر لفافے کو ایک اور سیل لگا دی۔
عدالتی ذرائع کے مطابق رانا شمیم کے بیان حلفی کو سربمہر لفافے میں آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کیا جائے گا، آئندہ پیر کو دوران سماعت رانا شمیم کے بیان حلفی کے لفافے کو کھولا جائے گا۔ لفافے پر کانفیڈنشل کے علاوہ لکھا ہے کہ صرف چیف جسٹس کھول سکتے ہیں۔
اس سےقبل سابق چیف جج گلگت بلتستان کیخلاف توہین عدالت کے کیس میں رانا شمیم پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ مؤخر کر دیا گیا، سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
رانا شمیم توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، ، اٹارنی جنرل نے سابق چیف جج گلگت بلتستان سمیت تمام افراد پر فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کی۔ سماعت کے موقع پر اٹارنی جنرل نے عدالت کے حکم پر رانا شمیم کی متفرق درخواست پڑھ کر سنائی۔
درخواست کے مطابق 9 دسمبر کو نواسے نے لندن سے اصلی بیان حلفی کوریئر کے ذریعے بھجوایا دیا ہے، ڈاکومنٹ ملنے میں تین دن لگ سکتے ہیں۔
سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ناصر زیدی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا بیان حلفی دینے والا اگر اس کی تصدیق کررہا ہے تو وہ شائع ہونا چاہیے۔
بیان حلقی شائع کرنے والے صحافی نے عدالت کو بتایاکہ رانا شمیم نے انہیں بیان حلفی شائع کرنے سے نہیں روکا۔ چیف جسٹس نے صحافی کو مخاطب کر تے ہوئے کہاکہ آپ کو بہت پہلے سے جانتا ہوں،آپ کی اچھی ساکھ ہے عدالت آپ سے بیان حلفی حاصل کرنے کا سورس نہیں پوچھے گی لیکن یہاں سوال عدالت کی ساکھ اور اس پر عوام کے اعتماد کا ہے، ہم اس معاملے کو بین الاقوامی قوانین کے تناظر میں دیکھیں گے۔اگر وہ ڈاکومنٹ خفیہ ہوتو کیا پھر بھی وہ بیان حلفی شائع ہونا چاہیے؟ زیر التوا اپیلوں پر اس طرح رپورٹنگ نہیں ہوسکتی۔
چیف جسٹس نے کہاکہ رانا شمیم کہتے ہیں کہ بیان حلفی نوٹری پبلک سے لیک ہوا ہوگا، پری ولیج ڈاکومنٹ لیک ہونے پرنوٹری پبلک کےخلاف انکوائری شروع ہوسکتی ہے۔
اٹارنی جنرل نے شوکاز نوٹس پر رانا شمیم کا تحریری جواب بھی پڑھ کر سنایا کہ اگرعدلیہ کی توہین مقصود ہوتی تو بیان حلفی پاکستان میں رکارڈ کراکے میڈیا کو دیتا۔ رانا شمیم کو بیان حلفی جبکہ صحافی اور دیگرکو جوابی بیان حلفی جمع کرانے کا کہا جائے۔ یہ کیس فرد جرم کا بنتا ہے،عدالت فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کرے، بطور پراسیکیوٹر پیش ہوں گا۔ چیف جسٹس نے عدالتی معاون ریما عمر کو معاونت کی ہدا یت کرتے ہوئے سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کر دی۔۔