عمران نیازی کی حکومت کادھڑن تختہ ہونیوالاہے: شہباز شریف

Published On 23 December,2021 04:54 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف نے حکومت کیخلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران نیازی نے ساڑھے تین سال میں ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی، حکومت کادھڑن تختہ ہونیوالاہے۔ دھاندلی کی پیداوار حکومت کے خلاف لنگوٹے کسنے اور اس کا خاتمہ کرنے کا وقت آ گیا۔

لاہور میں منعقدہ خواجہ رفیق شہید سمینار سےخطاب میں شہباز شریف نے سعد رفیق اور سلمان رفیق کی مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مشکل وقتوں میں کھڑے رہنے اور ان کی خدمات کی تعریف کی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیاست اصل میں عوامی خدمت کرنے، لوگوں کے دکھ اور درد بانٹنے کا، سیاست نام ہے، یتیم اور بیوہ کے سر پر دست شفقت رکھنے، بیماروں کو سہولتیں مہیا کرنے، سیاست نام ہے، بے روزگاری کے خاتمے کے لیے کاوشیں کرنے، مہنگائی ختم کرنے کا، سیاست نام ہے، قوم کو اس کے پاؤں پر کھڑے ہونے کا اور اس دور میں یہ کام نواز شریف نے انجام دیا۔

کارکنوں کی جانب سے نعرے لگانے پر ان کا کہنا تھا کہ نعرے بعد میں لگانا، ابھی الیکشن کا وقت آنے والا ہے اور ان کو بھگانے کا وقت آنے والا ہے تو نعرے لگائیں گے۔ دھاندلی کی پیداوار حکومت کے خلاف لنگوٹے کسنے اور اس کا خاتمہ کرنے کا وقت آ گیا۔ اب وقت آگیاکہ پی ٹی آئی حکومت کا گریبان ہو اور ہمارا ہاتھ ہو۔عمران نیازی کی حکومت کادھڑن تختہ ہونیوالاہے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ میں اس بات کو کھلے عام تسلیم کرتا ہوں کہ بے شمار لوگوں نے عمران خان نیازی کو ووٹ دیا، شاید تبدیلی سے پاکستان بدلے گا، مسلم لیگ(ن) یا دوسری پارٹیوں کی جو بھی کارکردگی رہی ہو تو انہوں نے کہا کہ اس ٹیسٹ کرکٹر کو ٹیسٹ کرو لیکن اس ملک کی معیشت کا جنازہ نکل چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج عمران خان صاحب ہمارے نالج پارک پرتختی لگانے لاہور آ گئے۔ آپ کو تختیاں لگانے کا اتنا شوق تھا توہمیں بتاتے ہم آپ کو تختیاں لگانے پر مامور کر دیتے۔ موجودہ حکومت نے ساڑھے 3 سال میں تختیوں پرتختیاں لگائیں۔ ن لیگ کی حکومت نے لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین بنائی۔ پی ٹی آئی حکومت نے پشاور میں بی آرٹی بنائی جو چلتی، آگ لگتی تھی پھر رکتی تھی، کنٹینر پر کھڑا ہو کر وہ شخص کہتا تھا میں پشاور میں یونیورسٹیاں بناؤں گا۔

اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ لاہورکی میٹرو بس کو ایک شخص جنگلا بس کہتا نہیں تھکتا تھا، آج لاکھوں لوگ بیروزگارہو چکے، 50 لاکھ گھر تو دور کی بات حکومت نے ایک مرلے گھر کی ایک اینٹ نہیں رکھی۔ ساڑھے3سالوں میں ملکی معیشت کا جنازہ نکل چکا۔سابق چیئر مین ایف بی آر شبر زیدی اور گورنر پنجاب چودھری سرور بھی کہہ رہے ہیں کہ ملک دیوالیہ ہو چکا ہے۔

لیگی صدر کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے کراچی میں گیس سٹیشن لگائے، سستی گیس کے معاہدے کیے مگر آج گیس دستیاب نہیں، حکومت نےاتنی مہنگی گیس خریدی ہے کہ بڑے بڑے سکینڈل ہو گئے، حکومت کےاتنےاسکینڈل ہونےکےباجودآج کہاں ہےنیب؟

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیاست نام ہے اصل میں عوامی خدمت اور لوگوں کے دکھ اور درد بانٹنے کا، جلدبازی میں کہہ دیاکہ 6ماہ میں اندھیرے دورنہ کیے تو میرانام بدل دینا۔ میں ہمیشہ جلدبازی میں فقرے کس دیتا ہوں جسے بعد میں طنز بنایا جاتا ہے۔

 عنقریب نواز شریف وطن واپس آنے والے ہیں 

سابق سپیکر قومی اسمبلی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ عنقریب نواز شریف وطن واپس آنے والے ہیں۔

لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق سپیکر قومی اسمبلی ایازصادق نے کہاہے کہ مخالفین خوفزدہ ہیں کہ کہیں شہباز شریف لندن نہ چلے جائیں، آئندہ لندن گیاتو نوازشریف میرے ساتھ آئیں گے ، ان کی مسکراہٹ سے اندازہ لگالیں کچھ ہونے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یقین سے کہتا ہوں کہ عمران خان سے زیادہ ڈرپوک آدمی سیاست میں نہیں ہے،ان کی گڈ گورننس بیڈ گورننس بن چکی ہے جبکہ نواز شریف نے اپنے سارے فیصلے اللہ کی عدالت میں چھوڑ دیئے ہیں۔
 

پنجاب ان کے سیاسی تابوت میں آخری کھیل ٹھونکے گا: خواجہ آصف 

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اورسابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ملک کے طول وعرض میں ایک ہی آواز ہے کہ ووٹ کو عزت دو، 74سالوں میں بڑے بڑے تجربات ہوئے، ہائبرڈ نظام بھی فیل ہوگیا، ایک تجربہ ووٹ کوعزت دووالا بھی کرکے دیکھیں، ایل این جی امپورٹ نہ کرکے8سے11 روپے مہنگی بجلی بنائی جارہی ہے، ایک مافیا نے ہزاروں ارب کا ڈاکہ مارا، عمران خان کہتا تھا آئی ایم ایف گیا تو خود کشی کر لوں گا، جوکچھ تین سالوں میں اس نے کہا اس کے ذمے تو ہزاروں خودکشیاں بنتی ہے، یہ ہر صورت منی بجٹ پیش کریںگے۔ اگر منی بجٹ آئے گا تو کیا ہو گا اللہ معاف کرے۔

سابق وفاقی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کل یہ قومی اسمبلی کے پہلے دن کورم پورا نہیں کرسکے، ان کے اپنے بندوں کوعمران خان پراعتبار نہیں رہا، اس کے ہربندے نے رشتہ داروں کوبلدیاتی انتخابات میں کھڑے کیے، موروثی سیاست کی بات کرتا تھا، پنجاب کی باری ہے پنجاب انکے سیاسی تابوت میں آخری کیل ٹھونکے گا۔ خیبرپختونخوا سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ رکنا نہیں چاہیے، یہ سلسلہ کراچی تک چلنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس منیرسے لیکرثاقب نثارتک عدلیہ سے بڑی غلطیاں ہوئیں، نوازشریف کا راستہ روکنے کے لیے کہاں کہاں مداخلتیں نہیں ہوئیں، شبرزیدی،رزاق داؤد، گورنرپنجاب کہہ رہا ہے ملک دیوالیہ ہوگیا ہے، ہمارا سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کی برانچ بن گیا ہے، کیا اس لیے اس کولایا گیا تھا کون اس کی قیمت ادا کرے گا؟ پاکستان کی65فیصد آبادی رل گئی لوگ گردے بیچ رہے ہیں۔

عمران خان کی سیاست کا جنازہ نکلتے دیکھیں گے: سعد رفیق 

اس موقع پر سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اگر ہم پارلیمانی بورڈ کو متحرک کرینگے تو عمران خان کی سیاست کا جنازہ نکلتے دیکھیں گے ،(ن) لیگ اور پیپلزپارٹی کوسیاسی جدوجہد پر اکٹھا ہوناپڑتاہے، عمران خان سیاسی برادری کے ممبر نہیں ، انہیں پوچھنا ہے کیا جیل میں ڈالنے سے ابھی تک کوئی سیاسی ساتھی ٹوٹا ہے ایسا نہیں ہوتا، عدلیہ ، اسٹیبلشمنٹ ،سیاسی قیادت ہو یا میڈیا کے لوگ ہیں سب کو سوچنا ہوگا کہ ریاست کو کیسے آگے بڑھانا ہوگا،کیا ہم ایک دوسرے سے بدلے لے کر آگے جا سکتے ہیں، ٹوٹکوں اور ٹوٹوں سے حکومت نہیں چلتی ،ریاست پاکستان کواندر سے خطرات لاحق ہیں،ہمیں سوچنا ہوگا ملک ہوگا تو سلامت رہیں گے ، ملک کی سالمیت سے نہ کھیلیں۔

انہوں نے کہا کہ جتھوںکی سرپرستی بند کی جائے ایسا نہ کیا جائے جو گھیراﺅ کرے گا ریاست جھک جائے گی، آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اس ملک کو بچا بھی سکتے ہیں اور محفوظ بھی رکھ کر چمکتا ملک دے سکتے ہیں،نفرت کے رشتے قائم نہ کریں تو بحرانوں سے باہر نکالا جا سکتاہے، ملک کی بنیاد سیاسی برادری کو رکھنی ہے ،ووٹوں کی خریدو فروخت کا دھندا دفن کر دیں ،میثاق جمہوریت دو جماعتوں نے کیا اسے ری وزٹ کرنے کی ضرورت ہے، میثاق جمہوریت کو باقی سیاسی جماعتوں و قوم پرست جماعتوں تک لے کر جائیں۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہماری قسمت میں ہر دور میں جیل جانا رکھا ہے ،37 سال میں جاتا رہا، جانے والا جاتے وقت چکی میں پس کر سبق نہیں سیکھتا۔   پاکستان ٹوٹنے کے بنیادی عوامل جب ہوا جب 56ءکا آئین توڑا گیا، مارشل لا ایسے لوگوں کو اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں جنہیں حکومت تو کیا گھر چلانے کا طریقہ نہیں ہوتا، پاکستان کوکاغذوں تک آزادی ملی اسے عام آدمی تک پہنچایا ہی نہیں گیا ،سیاسی جماعتیں خود منظم نہیں کر سکیں۔

سابق وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ پارٹیوں کو شاہی پارٹی بنا دیا گیا، مارشل لاء کا مقابلہ کرنے کےلئے کوئی تیار نہیں کی، اگر ہم نے پاکستان کو ٹریک پر ڈالنا ہے تو سیاسی جماعتوں کو عام آدمی تک لے جانا پڑے گا، سیاسی جماعتوں نے خود کو منظم نہیں کیا ،اگر منظم کریں لوگوں کو تربیت دیں تو کبھی ملک میں مارشل لا ءنہیں آئے گا، ملک کا مسئلہ حل کرنا ہے تو سیاسی جماعتوں کو نچلی سطح پر منظم کرکے لوگوں کے فیصلے کو تسلیم کرنا ہوگا۔