اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سانحہ مری پر بننے والی تحقیقاتی کمیٹی جلد از جلد حقائق سامنے لائے۔ ریسکیو آپریشن میں فوج کی کاوشیں قابل تعریف تعریف ہیں۔
وزیراعظم کی صدارت میں حکومتی رہنماؤں اور ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں موجودہ سیاسی صورتحال، سانحہ مری پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کے دوران فارن فنڈنگ کیس سے متعلق گفتگو ہوئی۔ مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان اور وزیر مملکت فرخ حبیب کی طرف سے فارن فنڈنگ کیس پر بریفنگ دی گئی جبکہ وزیرخزانہ شوکت ترین نے معاشی صورتحال پر بریفنگ دی۔
مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ ہم نے اپنے ڈونرز کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو فراہم کیں، الیکشن کمیشن دوسری جماعتوں کے فنڈنگ ذرائع بھی سامنے لائے، فنانس سپلیمنٹری بل اسی ہفتے اسمبلی سے منظوری کروائیں گے۔ پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور نے سانحہ مری پر بریفنگ دی۔
اجلاس کے دوران سول ملٹری تعلقات پر بھی بات چیت کی گئی، اجلاس کے دوران وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار کی طرف سے چند روز قبل کی جانے والی پریس کانفرسن کے بعد سول ملٹری تعلقات سے متعلق اپوزیشن کا بیانیہ دم توڑ گیا۔
وزیرخزانہ نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہونے والے معاہدے سے ترجمانوں کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ مہنگائی میں مسلسل کمی آرہی ہے،
اجلاس کے دوران وزیراعظم کو بتایا گیا کہ سانحہ مری پر تفصیلی بریفنگ ایک لاکھ 64 ہزار گاڑیاں مری میں داخل ہوئیں۔وزیراعظم نے استفسار کیا کہ کیا بروقت اقدامات سے سانحہ مری کو روکا جا سکتا تھا؟
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزراء ضلعی انتظامیہ کے حق میں بول پڑے، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ پوری صورتحال کے دوران انتظامیہ اور پولیس نے بہترین کام کیا، شام پانچ بجے ہی مری جانے والے راستے بند کردیے تھے، حالات پولیس کے کنٹرول سے باہر تھے، رینجرز طلب کرنا پڑی۔
اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں سیاحت ایک نئی حقیقت ہے، سیاحت بڑھ گئی ہے، انفراسٹرکچر کئی دہائیاں پیچھے ہے، نئے ہوٹلز کی تعمیر کے ساتھ پرانے سٹرکچر کو بہتر کرنا لازمی ہے، بڑھتے ہوئے سیاحوں کو معیاری رہائش کی فراہمی ایک چیلنج ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ریسکیو آپریشن میں سول اداروں اور فوج کی کاوشوں کی تعریف کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کمیٹی جلد از جلد سانحہ مری کے حقائق سامنے لائے، سیاحتی مقامات پر ساری چیزوں کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے، مری میں انفراسٹرکچر کی کمی کو دور کرنے پر زور دیا جائے، جدید طریقے سے سارے معاملے کو ہینڈل کیا جائے۔