اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ مری سانحہ پر وزیراعظم عمران خان استعفیٰ دیں اور گھر جائیں، واقعہ پر کمیٹی نہیں جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا، اجلاس کے دوران سانحہ مری میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی اس دوران اسد قیصر نے لیگی صدر کو پہلے بات کرنے کی دعوت دی۔
اس موقع پر قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ 23افراد کی موت کی سوفیصد حکومت ذمہ دارہے، قوم انہیں معاف نہیں کرے گی جب بھی موقع آیا حساب لے گی۔ محکمہ موسمیات نے شدید برف باری پرالرٹ کردیا تھا، حکومت نے بندوبست کیوں نہیں کیے، ایکسپریس وے پرلوگوں کو روکنے کے لیے کیا انتظامات کیے؟، کیا حکومت نے ریڈ الرٹ جاری کیا جس کی شدید ضرورت تھی۔ برف ہٹانے والی مشینری موجود نہیں تھی، لوگ بیچارے آسمان کی طرف دیکھتے رہے، مری میں کوئی پرسان حال نہیں تھا، یقیننا موت اللہ کی طرف سے ہے، یہ ایک بدترین نااہلی، نالائقی، بدانتظامی تھی۔
لیگی صدر کا کہنا تھا کہ ہزاروں لوگ پھنسے رہے، کوئی پوچھنے والا نہیں تھا، 20 گھنٹے تک کوئی مدد کونہ پہنچا، کیا یہ کوئی قدرتی حادثہ تھا یا انسانی غلطی تھی۔ مری میں کوئی انتطام نہیں تھا۔ ایک وزیرنے کہا کیا شانداراکانومی چل رہی ہے، وزیرنے کہا لاکھوں لوگ مری جارہے ہیں ہوٹلوں میں جگہ نہیں مل رہی، جب حادثہ ہوا تو ’’ایک نیرو اسلام آباد میں سویا ہوا تھا، دوسرا نیرو پنجاب کے بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کرنے میں مصروف تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ خود نمائی کے لیے بات نہیں کرنا چاہتا، مری جیسے علاقوں میں ہرسال ایشوزہوتے ہیں جنہیں حل کیا جاتا ہے، مری میں (ن) لیگ کی حکومت میں اربوں کی مشینری منگوائی، ہماری حکومت نے مری کے حوالے سے ایس او پیز بنائے تھے۔ پورے ایوان کی طرف سے مری میں دلخراش واقعے کی مذمت کرتا ہوں، مری میں20گھنٹے ہزاروں لوگ گاڑیوں میں پھنسے رہے۔
مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا ہے کہ مری سانحہ پر وزیراعظم عمران خان استعفیٰ دیں اور گھر جائیں، ساڑھے تین سالوں میں انہوں نے اپوزیشن کو دیوارسے لگایا، اپوزیشن نے ان کی چیرہ دستیوں کا حوصلے سے مقابلہ کیا، سانحہ مری، سرکاری افسران پرمشتمل کمیٹی بنانا ایک اورسنگین مذاق ہے، قصورواقعے پر تو یہ سارے وہاں پہنچے تھے کہتے تھے، جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، سرکاری افسران کی کمیٹی ایسا نہیں ہو گا، وہ جوکل کہتے تھے لمبے بوٹ پہن کرشوبازی کرتے تھے آج آئینہ ان کو چہرہ دکھا رہا ہے، بڑا بول نہیں بولنا چاہیے، قوم کی خدمت سچے دل سے کی جاتی ہے۔
سانحہ مری، قومی اسمبلی اجلاس میں فواد چودھری کی شہباز شریف پر تنقید
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف کی قومی اسمبلی میں تقریر کے بعد خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ خیال تھا سانحہ مری پریکجہتی کا ماحول پیدا کریں گے، بدقسمتی سے ایسے لیڈرجعلی طریقے سے پیدا ہوتے ہیں، 30، 30 سال حکومتیں کر کے یہ لوگ پھر بھی لیڈرنہیں بن سکے، بونے ہیں، ان کے قد نہیں بڑھ ہوسکتے، کوئی حیثیت نہیں،
قومی اسمبلی میں فواد چودھری نے شور کرنے والے اپوزیشن اراکین کو ’’چمچے، کھڑچھے قرار دیتے ہوئے کہا کہ شریف فیملی اپنے محلات نہ بناتی تو آج ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتے، شہباز شریف نے حادثے پر شعبدہ بازی کی لیکن کہنے کو کچھ نہیں تھا۔ سانحہ مری پرہرآنکھ اشکبارہے، یہ چھوٹے دل کے لوگ ایوان میں آگئے ہیں، ہمارے ورکرزریسکیوکام کر رہے تھے، وہاں (ن) لیگ کا ایک ایم این اے مری نہیں گیا، ایک لاکھ 64 ہزارگاڑیاں مری میں داخل ہوئیں، 24 گھنٹے کے اندر ریسکیو کام کو مکمل کیا گیا۔
شہبازشریف کی طرف سے سانحہ مری پر طنز کے جواب پر فواد چودھری نے لیگی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لاش پر لاش گری، نیند نہ ٹوٹی تیری، حاکم وقت تیری دیدہ دلیری کوسلام!
انہوں نے کہا کہ آج عدالت سے چھٹی لیکر ایوان آئے تھے، مجھے خیال تھا آج وہ لیڈرکی طرح خطاب کریں گے لیکن شہباز شریف نے ثابت کیا وہ شعبدہ بازہیں۔ اپوزیشن لیڈرکویاد کرانا چاہتا ہوں جب یہ وزیراعلیٰ تھے تو سو بچے آکسیجن نہ ملنے پر جان سے گئے، ان کے دور میں آگ لگنا معمول کی بات ہے، ماڈل ٹاؤن میں فائرنگ ہو رہی تھی، بادشاہ سلامت نے فرمایا ٹی وی پر دیکھا فائرنگ ہو رہی ہے، روک دو، ان کی تمام ترقی اپنے گھروں کے اردگرد ہوئی۔
سانحہ مری پر سیاست کی مذمت کرتے ہیں: بلاول بھٹو
قومی اسمبلی میں سانحہ مری پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ ایک وزیرنے سوشل میڈیا پرکہا لاکھوں لوگ مری پہنچے ہیں، ایک وزیرسوشل میڈیا پرجشن منارہا تھا، اسی وزیرنے پھرکہنا شروع کردیا سیاحوں کونہیں آنا چاہیے تھا، ایسی منافقت پاکستان کی تاریخ میں نہیں دیکھی۔ وزرا کے ایسے بیانات کوئی نئی بات نہیں ہے، جب بھی کوئی حادثہ ہوتا ہے تویہ وکٹیم پربلیم کرتے ہیں، وزیراعظم نے ہزارہ واقعے پرکہا تھا کہ لاشوں سے بلیک نہیں ہوں گے
انہوں نے کہا کہ مری میں جاں بحق ہونے والے 23 افراد کے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار افسوس کرتے ہیں، افسوس مری میں جو مدد کرنا چاہیے تھی نہیں کر سکے، جب وزیراعظم کے خاندان کا ایک فرد چترال میں پھنسا ہوا تھا تو ہر قدم اٹھایا گیا، مری وزیراعظم کے گھرسے دوگھنٹے دورتھا، کوئی تو نوٹس لیتا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سانحہ مری پر حکومت، وزرا کی طرف سے سیاست کرنے پر مذمت کرتے ہیں، یہ سیاست کرنے سے پہلے اپنی ذمہ داریوں کوسمجھیں۔ مری حادثے کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب میٹنگ میں مصروف تھے، جب انتظامیہ، افواج نے مری کو کلیئرکیا تو وزیراعلیٰ نے فضائی دورہ کیا، اگر ہمارا وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب عوام کا حقیقی نمائندہ ہوتے تو فوراً مری پہنچتے۔
انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان تو مہنگا پاکستان بن گیا ہے، ایک چیز جو سستی ہوئی ملک کے عوام کا خون سستا ہوچکا ہے، سانحہ مری میں 23 لوگ شہید ہو چکے ہیں، سانحہ مری کو بھولنے نہیں دیں گے، سپیکرسے اپیل کرتے ہیں سانحہ مری پرجوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
پی پی چیئر مین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ٹویٹ میں لکھا کہ سیاحوں کو موسم کا پتا کرنا چاہیے تھا، اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ سانحہ مری پرجوڈیشل انکوائری کرائی جائے، سانحہ مری،ذمہ داران کے خلاف ایکشن لیا جائے، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہمیں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے بہترانتظامات کرنا ہوں گے۔