اسلام آباد۔: (دنیا نیوز) دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے کہا ہے کہ آئندہ ماہ وزیراعظم عمران خان 3 روزہ دورے پر چین جائیں گے۔
جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان، چین کے ساتھ ترقیاتی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان چینی قیادت کی دعوت پر سرمائی اولمپکس گیمز بیجنگ 2022 کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لئے اگلے ماہ کی 3 تاریخ سے چین کا تین روزہ دورہ کریں گے۔
ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان دورے کے دوران پاک چین سٹرٹیجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کیلئے چین کی قیادت سے بھی بات چیت کریں گے۔اس کے علاوہ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائیگا۔ پاکستان بیجنگ میں کامیاب سرمائی اولمپکس کا منتظر ہے۔ پاکستان پائیدار ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے پر عملدرآمد کو آسان بنانے کے لئے چینی صدر شی جن پنگ کی جانب سے پیش کئے جانے والے عالمی ترقیاتی اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے دنیا کو درپیش تین چیلنجوں پر قابو پانے کے لئے درکار بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے میں مدد ملے گی جس میں کووڈ-19، متعلقہ اقتصادی بحران اور موسمیاتی تبدیلی شامل ہیں۔ترجمان نے کہا کہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کوڈ19 کی صورتحال کے بعد کی معاشی بحالی کے ساتھ ساتھ طویل مدتی پائیدار ترقی کیلئے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تعاون کی نئی راہیں کھولے گا۔ پاکستان اور چین مضبوط ترقیاتی شراکت دار ہیں، ہم چین کے عالمی ترقیاتی اقدام کے تحت اس شراکت داری کو مزید مضبوط بنانا چاہتےہیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئےترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کے لیے پرعزم ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بات چیت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کے معاندانہ اور منفی رویے میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان تنازعہ کشمیر اور مظلوم کشمیریوں کے حقوق کو تمام عالمی فورمز پر اجاگر کرتا رہے گا۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی قابض افواج مقبوضہ جموں و کشمیر میں قتل و غارت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس سال کے آغاز سے اب تک کم از کم 15 کشمیری جعلی مقابلوں اور نام نہاد محاصروں اور گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں میں ماورائے عدالت قتل کا شکار ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ 2021 میں کم از کم 210 کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔ بھارت صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو بھی بے شرمی سے نشانہ بنا رہا ہے۔
عاصم افتخار کے مطابق اس بات کا حقیقی امکان ہے کہ بھارت موجود ہ صورتحال کو مزید پیچیدہ بنانے کے لیے ایک اور جعلی فلیگ آپریشن کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری میں اپنے دوستوں کو اس امکان کے بارے میں آگاہ کرتے رہتے ہیں۔
ترجمان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پرمقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا فوری نوٹس لے اور مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے لئے بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر میں آزادانہ تحقیقات کرنے کے لئے بلا روک ٹوک رسائی کی اجازت دینی چاہئے۔
افغانستان کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ وہاں انسانی تباہی کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔