راولپنڈی: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ لانگ مارچ اور دھرنوں سے کچھ نہیں ہو گا، سینیٹ سے ساڑھے 3 سالوں میں حکومت کا کوئی بل یا قرارداد ناکام نہ ہونے کے بعد اپوزیشن کو اب اندازہ ہوجانا چاہیے 15 افراد اندر سے عمران خان کے ساتھ ہیں۔
راولپنڈی میں ماں، بچہ ہسپتال کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ جب میں نے کہا تھا کہ فنانس بل سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور ہوجائے گا تب سوال کیا گیا تھا کہ سینیٹ سے کیسے منظور ہوگا؟ اب سب کو پتا لگ چکا ہے کہ ہم سینیٹ سے بھی بل منظور کروا سکتے ہیں، ساڑھے تین سالوں میں سینیٹ میں حکومت کا کوئی بل یا قرارداد ناکام نہیں ہوئی، اپوزیشن کو بھی اب اندازہ ہوجانا چاہیے کہ ان کے 14 سے 15 افراد اندر سے عمران خان کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد کی باتیں بھی چھوڑ دینی چاہیے، تمام پارٹیوں کو حالات کی سنگینی کا پھر بھی اندازہ ہوچکا ہے لیکن فضل الرحمٰن کو پھر بھی شوق ہے تو ضرور آئیں، انشااللہ اس میں بھی انہیں ناکامی ہوگی۔ دھرنے یا لانگ مارچ سے کچھ نہیں ہوگا، بلاول بھٹو موسم کی فکر نہ کریں، 27 فروری کو ضرور آئیں اور 23 مارچ والے بھی شوق سے آئیں، حکومت کا ویسے ہی ڈیڑھ سال رہ گیا ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ ہم 23 مرتبہ آئی ایم ایف جاچکے ہیں، اب 24ویں بار جارہے ہیں کیونکہ معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے یہ ہماری مجبوری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 10 جوانوں نے جان کی قربانی دی ہے، یو بی این اور بی آر اے نے مل کر بی این اے بنائی ہے جو بلوچستان سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا سبب بن رہی ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہمارے 70 سے 80 ہزار جوان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں، اگر بی این اے اور کالعدم ٹی ٹی پی جیسی تنظیمیں دہشت گردی میں اضافے کا سبب بنیں گی تو ساری قوم پاک افواج کے ساتھ مل کر ان کا مقابلہ کرے گی۔ افغانستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پوری دنیا کو افغانستان کی مدد کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ 3 فروری کو وزیر اعظم دورہ چین پر جارہے ہیں، اس سے پاکستان کی اقتصادی صورتحال اور خطے کے حالات میں بہت بڑی پیش رفت ہوگی۔ پاکستان کے تعلقات امریکا اور چین سے مساوی بنیادوں پر ہوں گے، چین ہمارا آزمودہ دوست ہے اور امریکا ایک سپرپاور ہے، ہمیں دونوں سے تعلقات رکھنے ہیں، کسی کو خوش کرنے کے لیے کسی کو ناراض نہیں سکتے۔ چین کو ہمارے آئی ایم ایف جانے پر کوئی اعتراض نہیں، وہاں جانا ہماری ضرورت ہے، جب اپوزیشن جماعتیں آئی ایم ایف جاتی تھیں تو ہم بھی یہی باتیں کرتے تھے جو آج ہمارے خلاف کی جارہی ہیں، جس دن معیشت مضبوط ہوگی اور ملک لوٹنے والے احتساب کے کٹہرے میں آجائیں گے تب ہماری آئی ایم ایف سےجان چھوٹ جائے گی۔
وزارت داخلہ میں تبدیلی سے متعلق انہوں نے کہا کہ مجھ سے کسی نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔