چمن: (دنیا نیوز) حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے ملک کو معاشی طور پر کنگال کردیا، آئی ایم ایف کے دباؤ پر پارلیمنٹ سے بل پاس کرایا گیا، ملک کو غلامی کی طرف لے جایا جا رہا ہے، سٹیٹ بینک براہ راست آئی ایم ایف کے کنٹرول میں چلا گیا۔
چمن میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جمعیت علمائے اسلام کا کہنا تھا کہ امریکا چاہے گا پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات خراب ہوں، برطانیہ ہندوستان سے گیا تو کشمیر کا جھگڑا چھوڑ کر گیا تاکہ لڑائیاں ہوتی رہیں، برطانیہ عرب دنیا سے نکلا تو جاتے جاتے اسرائیل کا ناسور چھوڑ دیا۔ اسی طرح امریکا افغانستان سے نکلا تو ڈیورنڈ لائن کا تنازع چھوڑ گیا تاکہ کسی طریقے سے یہ دو دوست، دوست نہ رہیں، سرحدوں پر ہر ملک کا اپنا مؤقف ہوسکتا ہے لیکن سرحدوں کے تنازع پر جنگیں نہیں لڑی جاتیں اور یہ دور جنگوں کا ہے بھی نہیں، اگر ہم یہ جنگ لڑیں گے تو امریکا کی سازش کامیاب ہوگی، میں پاکستان اور افغانستان دونوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ ہمیں اپنے قدم اس جانب جانے سے روکنے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی نہیں ہے، خارجہ پالیسی اس وقت بنتی ہے جب آپ کی معیشت مضبوط ہو، لوگ آپ سے کاروبار کرنا چاہیں، دنیا کے مفادات آپ سے وابستہ ہوں، ایک کنگال ملک کے ساتھ کون بے وقوف ہوگا جو تجارت اور کاروبار کرے گا۔ کون بے وقوف ہوگا جو اس نالائق حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کے ہوتے ہوئے پاکستان میں سرمایہ کرے گا اور جب چین نے سرمایہ کاری کی تو ان حکمرانوں کو ملک کے حوالے کردیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ چین نے پاکستان میں 70 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی، معاہدے ہوئے، سی پیک کے نام سے عظیم الشان تجارتی شاہراہ کی تعمیر شروع ہوئی، بجلی کی پیداوار بڑھی لیکن عوام کو وہ بجلی مہیا نہیں کی جاسکی۔ سی پیک منصوبہ روک دیا گیا ہے، چین پاکستان کا دیرینہ دوست تھا جس کی مثالیں دی جاتی تھیں، لیکن آج جب ہم نے دیکھا کہ دوستی معاشی دوستی میں تبدیل ہورہی ہے تو 70 سالہ دوستی کو لات مار کر بااعتبار دوست کی دوستی کو ٹھیس پہنچائی، اس طرح ملک نہیں چلا کرتے۔
پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی پالیسی بنائی جارہی ہے تو پہلے تو یہ بتائیں کہ 74 سال تک ملک کی کوئی سلامتی پالیسی تھی اور اگر نہیں تھی تو جواب دیا جائے کیوں نہیں بنائی گئی، آج جب قومی سلامتی پالیسی بنائی جارہی ہے تو جب تک ملک معاشی لحاظ سے کمزور ہے تو سوال ہی پیدا نہیں کہ آپ سلامتی کی پالیسی بنائیں پہلے آپ کو اس ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط کرنا ہوگا۔ حکمرانوں نے پاکستان کو دیوالیہ کردیا ہے، معاشی لحاظ سے ملک کو کنگال کردیا گیا ہے، پاکستان میں پیسہ نہیں ہے، پارلیمنٹ میں اس وقت جو قانون سازیاں ہورہی ہیں ان میں پاکستان کو مالیاتی اعتبار سے عالمی قوتوں کا غلام بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمان میں اگر قانون سازی ہوئی تو ایف اے ٹی ایف کی ہدایات کے مطابق ہوتی ہے، اگر آج منی بجٹ پاس ہوا تو آئی ایم ایف کے دباؤ پر منظور ہوا، ہم نے اپنے سٹیٹ بینک کو خودمختاری کے نام پر ملک کے کنٹرول سے باہر کیا اور آج وہ براہِ راست آئی ایم ایف کے کنٹرول میں ہوگا جہاں آپ کا اپنا بینک بھی آپ کی مدد نہیں کرے گا۔ یہی غلطی خلافت عثمانیہ نے کی تھی انہوں نے اپنے مرکزی بینک کو عالمی اداروں سے وابستہ کیا، پھر جب عثمانی خلافت پر مشکلات آئیں تو ان کے اپنے بینک نے انہیں قرضہ دینے سے انکار کردیا۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک کے حوالے سے قانون تو ابھی منظور ہوا لیکن جولائی سے 2019 سے سٹیٹ بینک نے حکومت کو ایک روپے کا قرض بھی نہیں دیا، زرِ مبادلہ کے ذخائر میں 100 فیصد ڈالرز قرض کے رکھے ہوئے ہیں ہماری اقتصادی ترقی، کمائی کا ایک پیسہ بھی ہمارے بینکوں میں موجود نہیں ہے۔ ملک اس وقت تباہ ہوجاتے ہیں جب اس کی معیشت تباہ ہو، آج جو ہم ان حکمرانوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، بخدا ہم پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی ہے، ملک کنگال ہے، پی ٹی آئی کہتی تھی حکومت آئے گی تو ایک کروڑ نوکریاں دینگے لیکن انہیں یہ معلوم نہیں کہ جب سے پاکستان بنا ہے ان 74 برسوں میں چھوٹے عہدے سے بڑے عہدے تک ملازمتوں کی مجموعی تعداد ایک کروڑ تک نہیں پہنچی۔