لاہور: (ویب ڈیسک) امریکی فوج نے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کیساتھ مل کر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا خاتمہ کرینگے۔
امریکی افواج سنٹرل کمانڈ کے اگلے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل مائیکل کوئریلا نے امریکی کانگریس کو بتایا امریکا پاکستان کے ساتھ ملکر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا خاتمہ چاہتا ہے، کالعدم ٹی ٹی پی پرتشدد دہشت گردتنظیم ہے جو پاکستان کے لیے خطرات پیدا کرتی ہے۔ اسلام آباد اور واشنگٹن کی مشترکہ مفادات فہرست میں"تمام دہشت گرد تنظیموں" کا خاتمہ اور افغانستان میں مستحکم حکومت کا قیام بھی شامل ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندر انسانی بحران کے باعث مہاجرین کی بڑی تعداد کے پاکستان ہجرت کرنے کا خدشہ موجود ہے کیونکہ مشکل حالات میں بسنے والے افغان شہری پہلے ہی ملک چھوڑ کر جانا شروع ہو چکے ہیں۔
بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ ہر ممکن حد تک کام جاری رکھنا چاہتے ہیں، اسلام آباد کے خطے میں عسکریت پسند گروپوں سے نمٹنے کے طریقہ کار پر امریکا کے ساتھ بعض اوقات مخالفانہ تعلقات رہے ہیں لیکن واضح کرتا چلوں ہمارے مفادات مشترکہ ہیں۔
خیال رہے کہ افغانستان میں موجود کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کیخلاف آپریشن کے لیے متعدد بار پاکستان افغان طالبان کو کہہ چکا ہے کہ دہشتگردوں خلاف کارروائی کی جائے۔
یاد رہے کہ چند ماہ قبل وزیراعظم عمران خان نے ترک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ افغان طالبان کی معاونت سے کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ کچھ گروپوں کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔
اس دوران وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے چند روز بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ حکومت اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان ایک ماہ کے لیے سیز فائر ہو چکا ہے، تاہم کالعدم ٹی ٹی پی نے خود ساختہ طور پر خود ہی اس سیز فائر کو توڑنے کا اعلان کیا تھا۔
کالعدم تحریک طالبان کیخلاف آپریشن جاری: ترجمان پاک فوج
5 جنوری کو میڈیا سے گفتگو کے دوران ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے، موجودہ افغان حکومت کی درخواست پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کا آغاز کیا گیا لیکن کچھ چیزیں ناقابل قبول تھیں، تنظیم غیر ریاستی عنصر ہے جو پاکستان میں کوئی بڑا حملہ نہیں کر سکی۔ کالعدم ٹی ٹی پی میں اندورنی اختلافات بھی ہیں جبکہ افغان حکومت کو کہا ہے کہ اپنی سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہےنہ ان کے ساتھ اب جنگ بندی کا کوئی معاہدہ ہے،آپریشن جاری ہے کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ نو دسمبرکوختم ہوگیا۔جنگ بندی کایہ معاہدہ غیرریاستی جنگجوعناصر کے ساتھ مذاکرات سے قبل موجودہ افغان حکومت کی درخواست پراعتماد سازی کےلیے اٹھایا گیا۔
افغانستان کی سرزمین اب بھی پاکستان کےخلاف استعمال ہورہی ہے، معید یوسف
وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے بارے میں بات کرتے ہوئے افغان سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
داخلی و خارجہ سیکیورٹی حالات پر قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ کو بریفنگ دیتے ہوئے معید یوسف نے کہا تھا کہ افغانستان میں افغان حکومت کے آنے سے مکمل طور پر پُرامید نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں اب بھی دہشت گردوں کے منظم نیٹ ورک کام کر رہے ہیں، افغان سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔
کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے حوالے سے مشیر قومی سلامتی نے بتایا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی نے یک طرفہ طور پر جنگ بندی معاہدہ ختم کیا، جو ملک پر جنگ مسلط کرے گا۔