لاہور: (دنیا نیوز) اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ تمام ادارے الٹے ہوگئے، لیکن ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکے، قبر میں بھی چلا جاؤں لیکن حقائق کبھی بھی نہیں بدلیں گے۔
احتساب عدالت کے جج نسیم ورک نے شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کی۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت شہباز شریف روسٹرم پر آئے اور بیان دیا کہ نیب اور ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں نے تمام ریکارڈ نیشنل کرائم ایجنسی لندن کو بھجوایا لیکن ان کے خلاف کچھ ثابت نہیں ہوا، لندن میں رہ کر اثاثے بنائے جن کا ریکارڈ موجود ہے۔
دوران سماعت وکیل امجد پرویز نے نیب کے گواہ ایڈیشنل رجسٹرار ایس ای سی پی غلام مصطفیٰ کے بیان پر جرح کی۔ نیب گواہ نے بتایا کہ شہباز شریف کبھی رمضان شوگر ملز کے ڈائریکٹر نہیں رہے، جس پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ ان کا بس چلے تو مجھے پورے پاکستان کی کمپنیوں کا ڈائریکٹر بنا دیں۔ نیب گواہ نے اعتراف کیا کہ ایسا کوئی ریکارڈ نیب کو فراہم نہیں کیا، جس سے ظاہر ہو کہ شہبازشریف کو مالی فائدہ ہوا ہو۔
عدالت نے نیب کے مزید گواہوں کو طلب کرتے ہوئے کارروائی 18 فروری تک ملتوی کر دی۔ میڈیا سے گفتگو میں لیگی رہنما عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ یہ حکومت فارن فنڈنگ اور کئی سو ارب روپے کی کرپشن کا حساب دے، اپنی کابینہ کو ایوارڈ نہ دے۔