سانحہ سمجھوتا ایکسپریس: 15 برس بیت گئے، متاثرین کو انصاف نہ مل سکا

Published On 18 February,2022 10:27 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سانحہ سمجھوتا ایکسپریس کو پندرہ برس بیت گئے لیکن متاثرین کو اب تک انصاف نہ مل سکا۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را نے دس بھارتی شہریوں سمیت 68 بے گناہ افراد کو ریاستی دہشتگردی کا شکار بنا دیا۔ کرنل پروہت نے تحقیقات کے دوران خود اعتراف کیا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسلح تصادم شروع کرنے کے لیے ہندو دہشت گردوں کو تربیت دی۔

18 فروری 2007 کو دہلی اور لاہور کے درمیان چلنے والی سمجھوتا ایکسپریس میں پانی پت کے مقام پر بم دھماکہ کیا گیا۔ دھماکے میں 43 پاکستانی، 10 بھارتی شہری جبکہ 15 نامعلوم افراد سمیت 68 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردانہ حملے میں 10 پاکستانی اور 2 بھارتی زخمی بھی ہوئے۔ ہندو انتہا پسندوں نے کارروائی کے بعد واقعہ کا ذمہ دار مسلمان گروپس کو ٹھہرایا لیکن راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے کارکن کمل چوہان کی گرفتاری نے بھارتی سازش کا بھانڈاپھوڑ دیا۔

دھماکہ خیز مواد کے ماہر کمل چوہان نے ہی بم سمجھوتا ٹرین میں نصب کیا تھا۔ تحقیقات میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ کمل چوہان درگاہ اجمیر شریف اور حیدرآباد کی مکہ مسجد بم دھماکوں میں بھی ملوث تھا۔ ابتدا میں ان حملوں میں پاکستانی کالعدم تنظیموں کو مورد الزام ٹھہرایا گیا لیکن بعد میں ہندو انتہا پسندوں نے اپنے ملوث ہونے کا علی لااعلان اعتراف کرلیا۔

تحقیقات کے دوران آر ایس ایس کے رہنما سوامی اسیمانند اور ان کے ساتھیوں کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے سمجھوتہ ایکسپریس، مالی گاوں اور مساجد میں دھماکوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ کرنل پروہت نے بھی سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ کی تحقیقات کے دوران خود اعتراف کیا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسلح تصادم شروع کرنے کے لیے ہندو دہشت گردوں کو تربیت دی۔

سوامی اسیمانند نے 2014 میں ہندوستانی میگزین دی کاروان کو ایک ٹیپ انٹرویو میں کہا کہ ملک میں ہونے والے کچھ بدترین حملوں کی منظوری آر ایس ایس کی اعلیٰ قیادت نے دی تھی۔ ان حملوں میں سمجھوتہ ایکسپریس کیساتھ ستمبر 2006 میں ریاست مہاراشٹر کے مالی گاؤں میں مسلم قبرستان میں ہونے والے دھماکے تھے، ان دھماکوں میں کم از کم 40 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مئی 2007 میں حیدرآباد شہر کی 400 سال پرانی مکہ مسجد میں بھی دھماکہ ہوا، جس میں 6 افراد ہلاک ہوئے جبکہ مزید 5 پولیس کی ہجوم پر فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔ سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے کی ماسٹر مائنڈ  ابھیناو بھارت  نامی تنظیم تھی جس کی بنیاد 2006 میں بھارتی فوج کے ریٹائرڈ میجر رمیش اپادھیائے اور لیفٹیننٹ کرنل پرساد شری کانت پروہت نے رکھی تھی۔

لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت اس و قت انٹیلی جنس کور سے تعلق رکھنے والے حاضر سروس فوجی افسر تھے۔ پولیس افسر ہیمنت کرکرے کی تحقیقات نے ممبئی حملوں کی ساز ش بھی بے نقاب کرتے ہوئے اسے فرینڈلی فائر قرار دیا ہے۔

2007 کے وزیر اعلی ٰ گجرات، نریندر مودی اب بھار ت کے وزیر اعظم ہیں۔ یوں ملک کیساتھ اب بھارت کے ایٹمی ہتھیار بھی اب فاشسٹ بی جے پی حکومت کے ہاتھ میں آچکے ہیں جسے انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کنٹرول کر رہی ہے۔ ایسی صورتحال میں ہندوستان علاقائی اور بین الاقوامی امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکاہے۔

بھارت نے پاکستان مخالف میڈیا مہم جوئی اور جھوٹے فلیگ آپریشنز کا بھی سہار ا لیا لیکن سمجھوتا ایکسپریس کی طرح مودی سرکار کا ہر ایک حربہ خود ہی بے نقاب ہو چکاہے۔ مودی حکومت کی جانب سے سرکاری سطح پر ہندتوا کے پرچار نے بھارت کے ایک نام نہاد سکیولر ریاست ہونے کاڈھونگ بھی دنیا پر آشکار کر دیا۔ ان حالات بھی بھارتی ریاست مکمل طور پر انتہا پسندوں کے نرغے میں ہے۔

سمجھوتہ ایکسپریس کے متاثرین پندرہ سال سے انصاف کی متلاشی ہیں۔ ہندوستان کا عدالتی نظام بھی مذاق بن چکا ہے کیونکہ بھارت کی عدالتیں ہندوتوا سامراج کے دباؤ کی وجہ سے فیصلہ دینے سے کترا رہی ہیں۔ اجمل قصاب اور افضل گُرو کو تو صفائی کا موقع فراہم کیے بغیر پھانسی دے دی گئی لیکن سمجھوتا ایکسپریس کے مقتولین کے خون کا حساب کون دے گا۔