اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کے ٹیکس کیسز کے عدالتوں میں التوا سے متعلق بیان کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کر لیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے طلب کیا گیا اجلاس 22فروری کو ہائیکورٹ میں ہو گا، وزیر اطلاعات فواد چودھری، چئیرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ، اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان کو شرکت کیلئے خط ارسال کر دیا گیا۔
چئیرمین مسابقتی کمیشن، چئیرمین اوگرا کو بھی شرکت کیلئے خط ارسال کیا گیا ہے، یہ خط رجسٹرار آفس اسلام آباد کی جانب سے ارسال کیے گئے ہیں جبکہ ہائیکورٹ میں زیر التوا ٹیکس کیسز کی تفصیل بھی طلب کر لی گئی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا فل کورٹ اجلاس انتہائ قابل تحسین فیصلہ ہے، حکومت اور عدلیہ سمیت تمام ادارے قوم کی ترقی اور خوشحالی کیلئے یکسو ہیں، امید ہے تمام ہائیکورٹس اس ضمن میں موثر اقدامات اٹھائیں گی
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) February 18, 2022
دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فل کورٹ اجلاس انتہائی قابل تحسین فیصلہ ہے، حکومت اور عدلیہ سمیت تمام ادارے قوم کی ترقی اور خوشحالی کیلئے یکسو ہیں، امید ہے تمام ہائیکورٹس اس ضمن میں موثر اقدامات اٹھائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: عدالتوں میں سٹے آرڈرز سے انتظامی بحران پیدا ہوچکا ہے: فواد چودھری
خیال رہے کہ 15فروری کو وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا تھا کہ کابینہ نے عدالتوں میں سٹے آرڈرز کی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے بڑا انتظامی بحران پیدا ہوچکا ہے۔
میڈیا کوآگاہ کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ کابینہ میں عدلیہ کے ساتھ پالیسی کے مسائل پر طویل بحث کی گئی۔ اس وقت بڑا مسئلہ یہ چلا ہے کہ تقسیم کی وجہ سے بڑا انتظامی خلا پیدا ہوگیا ہے اور اس وقت صورت حال یہ ہے تقریباً 950 سٹے آرڈرز ہیں، صرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے 3 کھرب روپے کے ہیں اور 3 ہزار ارب روپے ہائی کورٹس یا عدالتوں کے فیصلوں اور سٹے آرڈرز کی وجہ سے ایف بی آر جمع نہیں کر پا رہا ہے۔ اتنی بڑی رقم ہے جس سے انتظامی بحران پیدا ہوچکا ہے، سٹے آرڈرز کے اوپر پہلے وزیراعظم نے تشویش کا اظہار کیا تھا اور آج کابینہ نے بھی اس تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزیر قانون فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل خالد جاوید خان سے کہا گیا ہے چیف جسٹس آف پاکستان اور ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کے ساتھ معاملہ اٹھائیں۔ اس وقت تقریباً ہر مہینے 150 سٹے آرڈرز کا سامنا ہے، یہ بات تو طے ہے ججز کی وجہ سے سٹے نہیں ہو رہے، اس میں وکلا، حکومتی وکلا اور اداروں کی بھی غلطیاں ہوں گی لیکن یہ بحران ہے، جس سے حکومت نبرد آزما ہے۔