پشاور: (دنیا نیوز) توہین عدالت کیس میں پشاورہائیکورٹ نے وفاقی وزیرفواد چودھری اور پی ٹی آئی رہنما فردوس عاشق اعوان کو معافی دیدی ،عدالت نے حکومتی اراکین کو آئندہ کے لیے محتاط رہنے کی بھی تنبیہ کردی۔
یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس سیٹھ وقار کی جانب سے جنرل پرویز مشرف کیس کے فیصلے پر وفاقی وزراء نے پریس کانفرنس کے دوران توہین آمیز جملے استعمال کئے گئے تھے جس کا ازخود نوٹس لیا گیا تھا اور اس ضمن میں وفاقی وزراء کو پیش ہونے کا نوٹس دیا گیا تھا۔
پشاورہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، فواد چودھری اور سابق وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان عدالت میں پیش ہوئے، دونوں رہنماؤں نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی، ہائیکورٹ نے دونوں کی معافی منظور کرلی۔
فردوس عاشق اعوان کا عدالت میں کہنا تھا کہ آپ سے معاف مانگتے ہیں،جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیئے کہ دعا کیلئے سابق چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کے مزار پر چلے جائیں اور کہیں کہ ہم جذباتی ہوگئے تھے، یہ بھی کہیں جذبات میں حد سے نکل گئے تھے جس کیلئے معافی مانگتے ہیں، مزار پر معافی کے بعد ہمارے پاس آئیں۔
ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں کہ ان دل آزادی ہوئی ہے۔ فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ عوامی نمائندہ ہونے کے ناطے ذمہ داری زیادہ بنتی ہے جس میں غلطی کی گنجائش نہیں۔
جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیئے کہ آپ قانون بنانے والے ہیں ،پھر ایسی باتیں قانون سے نکال دیں اور اسٹیج پر کچھ بھی کہیں۔
فواد چودھری کا عدالت میں کہنا تھا کہ ججز کے ساتھ ہماری عزت کا تعلق ہے،ججز کا فرض یہ ہے کہ مناسب الفاظ استعمال کریں۔
جسٹس روح الامین نے فواد چودھری سے استفسار کیا کہ ججز اپنا کام جانتے ہیں،آپ کیس لڑنا چاہتے ہیں یا معافی،اگر آپ یہ کام کرینگے تو پھر عام آدمی سے کوئی امید نہیں،آپ اپنا حلف نامے پر معافی جمع کردیں،ہم بعد میں دیکھیں گے،توہین عدالت کرینگے تو کیس ہوگا اور آپ معافی مانگیں گے تو ہم معاف کردینگے۔
جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے الفاظ سے جس کی دل آزاری ہوئی آپکو اس سے معافی مانگنے کیلئے جانا ہوگا،عدالت نے کیس میں معافی کرکے آئندہ کیلئے انتباہ کی ہدایت کی۔