لاہور: (دنیا نیوز) آپریشن ردالفساد کو پانچ سال مکمل ہو گئے۔ ملک کے طول و عرص میں دہشتگردوں اور سہولت کاروں کے خلاف کامیاب آپریشنز، قوم نے سیکیورٹی فورسز کیساتھ مل کر پاکستان کی تصویر میں امن کے رنگ بھر دیئے۔ ضم شدہ قبائلی علاقوں سے گوادر تک ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگیا۔
22 فروری 2017 کو شروع ہونے والے آپریشن ردالفساد کے تحت دہشتگرد تنظیموں کے مکمل خاتمے کے لیے کثیر الجہتی اقدامات کیے گئے۔ زمینی آپریشنز کے ذریعے نہ صرف دہشتگردوں کے زیر اثر علاقوں کو کلیئر کرایا گیا بلکہ وہاں سماجی اور معاشی بہتری کے منصوبے بھی مکمل کیے گئے۔
2017 سے اب تک ایف سی کے 67 نئے ونگز قائم کیے گئے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں چالیس ہزار سے زائد پولیس جوانوں اور بائیس ہزار کے قریب لیویز اور خاصہ دار اہلکاروں کو تربیت دی۔ انتہا پسندی اور نفرت انگیز مواد کے خلاف بھی مؤثر اقدامات کیے گئے۔
آپریشن ردالفساد کے تحت بارڈر مینجمنٹ کو بھی یقینی بنایا گیا جس کے تحت پاک، افغان سرحد پر فینسنگ کا کام 95 فیصد جبکہ پاک، ایران بارڈر پر 78 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔ 679 قلعے، چیک پوسٹس اور بارڈر ٹرمینلز بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔
قبائلی اضلاع سے دہشتگردوں کا قلع قمع کرنے کے بعد 74 مربع کلومیٹر علاقے سے 60 ہزار سے زائد باروی سرنگیں ناکارہ بنا کر اسے کلیئر کیا گیا۔ آپریشن دُواتوئی، شمالی وزیرستان اور خیبر آپریشن کے تحت پاک افغان بارڈر پر مکمل ریاستی رِٹ بحال کی گئی اور ٹی ڈی پیز کی باعزت اور بحفاظت گھروں کو واپسی بھی یقینی بنائی گئی۔
آپریشن رد الفساد کے ذریعے ملٹری کورٹس کے تحت دہشتگردوں کے مقدمات کی تیزی سے سماعت ہوئی اور 78 سے زائد دہشتگرد تنظیموں اور سرکردہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ اس دوران 1200 سے زائد شدت پسندوں کو بھی قومی دھارے میں واپس لایا گیا۔
آپریشن رد الفساد کا اہم جزو سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی تھی جس میں مکمل کامیابی حاصل ہوئی اور دشمن انٹیلی جنس ایجنسیزکی طرف سے پاکستان مخالف سازشوں کو بے نقاب کیا گیا۔ آپریشن رد الفساد سے شہر قائد کا امن بھی لوٹا آیا اور جرائم کی عالمی درجہ بندی میں کراچی چھٹے سے 124 نمبر پر آگیا۔
سکیورٹی اداروں نے چھٹی مردم شماری کیساتھ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں پولیو مہم کیلئے بھی ہر ممکن سیکیورٹی فراہم کی۔ پاک فوج نے ملک میں بین الاقوامی کھیلوں کی بحالی کیساتھ پی ایس ایل کا انعقاد بھی یقینی بنایا جس میں غیر ملکی کھلاڑیوں نے فول پروف سیکیورٹی کو سراہا۔ سیکورٹی فورسز نے شمالی علاقہ جات کیساتھ ملک میں مذہبی سیاحت کے فروغ میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔
پانچ سال قبل جب آپریشن ردالفساد کا آغاز ہوا تھا تو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ ہر پاکستانی آپریشن رد الفساد کا سپاہی ہے، آئیں مل کر اپنے پاکستان کو محفوظ اور مضبوط بنائیں۔ قوم نے سپہ سالار کی کال پر لبیک کہا اور سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر پاکستان کی تصویر میں امن کے رنگ بھر دیئے۔