اسلام آباد:(دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لئے متحدہ اپوزیشن سرگرم ہے اور اسے کامیابی کے لئے 10 ووٹ درکار ہیں، اب تک قومی اسمبلی میں کس جماعت کے پاس کتنے اراکین اسمبلی ہیں؟۔
خیال رہے کہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے، تین بڑی سیاسی جماعتیں وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کے لئے متحد ہوچکی ہیں، گزشتہ دو روز کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے درمیان گفت و شنید جاری ہے، آج ایک مرتبہ پھر لیگی صدر میاں شہباز شریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن میں ایک بڑا اجلاس ہوا، اس اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے دوران سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے تجویز پیش کی گئی کہ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے تو اگلے وزیراعظم شہباز شریف ہونگے جس پر مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے اتفاق کرلیا ہے۔
قومی اسمبلی میں نمبر گیم کی صورتحال اس وقت کیا ہے؟ اس پر نظر دوڑائی جائے تو ایوان میں ارکان کی کل تعداد 342 ہے۔
تاہم این اے 33 ہنگو سے پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی خیال زمان اورکزئی کے انتقال بعد ارکان کی تعداد 341 ہو گئی۔
وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے کم از کم 172 ارکان درکار ہیں، تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کی کل تعداد 179 بنتی ہے، اپوزیشن کے پاس 162 ارکان کی حمایت موجود ہے۔
قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے 155، مسلم لیگ ق کے 5، ایم کیو ایم کے 7، جی ڈی اے کے 3، آل پاکستان مسلم لیگ کا 1، بلوچستان عوامی پارٹی کے 5 اور شاہ زین بگٹی کی ایک نشست ہے جبکہ ایوان میں کل 4 آزاد امیدوار ہیں، دو ارکان حکومت کے ساتھ ہیں ۔
اپوزیشن میں ن لیگ کی 84، پیپلزپارٹی 56 ، اے این پی 1، ایم ایم اے 15 اور دو آزاد امیدوار شامل ہیں، اپوزیشن ارکان کی کل تعداد 162 بنتی ہے، اپوزیشن کا ایک رکن علی وزیر اس وقت جیل میں ہے جبکہ حزب اختلاف کو اپنی تحریک عدم اعتماد کامیاب کرانے کیلئے مسلم لیگ ق اور ایم کیو ایم کی حمایت کی ضرورت ہے۔