لاہور: (دنیا نیوز) متحدہ اپوزیشن کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں نے اپنے ممبران قومی اسمبلی سے دستخط کروانے شروع کر دیئے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کے پاس اپنے 162 ممبران موجود ہیں جبکہ تحریک عدم اعتماد کامیاب بنانے کے لیے مزید 10 ووٹوں کی ضرورت ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے 24 حکومتی ممبران کی حمایت کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن نے 16، پاکستان پیپلزپارٹی 6 اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 2 حکومتی ممبران کی حمایت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کا نمبرز گیم پر اطمینان کا اظہار
اس سے قبل بلاول ہاؤس میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی نے نمبرز گیم پر اطمینان کا اظہار کر دیا۔
ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور شہباز شریف کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ اپوزیشن نے براہ راست پہلے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا مشورہ دے دیا۔ شرکا کی زیادہ تر تعداد نے پہلے مرکز میں عدم اعتماد کا مشورے پر اتفاق کیا۔
ذرائع کے مطابق مشترکہ ملاقات کے علاوہ آصف زرداری، شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی الگ ملاقات کا بھی ایک دور ہوا، 20 منٹ جاری رہنے والی الگ ملاقات میں تینوں رہنماؤں نے سیاسی رابطوں میں پیش رفت پر مشاورت کی۔ بلاول ہاؤس میں پی پی پی اور جے یو آئی قیادت کے ملاقاتوں کے الگ الگ دور بھی ہوئے۔
شرکاء نے اجلاس میں مشورہ دیا کہ حتمی فیصلہ مرکزی قیادت کرے گی، نمبر ون کو ہدف بنایا جائے، باقی خود ہی گر جائیں گے، اتحادیوں سے بات چیت جاری رہے گی، نمبرز گیم اتحادیوں کے بغیر بھی پورا ہوگا۔
اس موقع پر سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اب وقت کم ہے، براہ راست عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے، بزدار یا اسد قیصر کو بعد میں دیکھا جائے گا، اب اگر پہلے کسی اسپیکر یا وزیراعلی کو فوکس کیا تو وزیراعظم کو وقت مل جائے گا۔