پاکستان اور ازبکستان میں 8 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط

Published On 03 March,2022 08:54 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان اور ازبکستان کے درمیان ریلوے ، سیکیورٹی ، ترجیحی تجارتی معاہدے ، موسمیاتی تبدیلی سمیت 8مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان اور ازبکستان کے صدر شوکت مرزا یوف بھی مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کے موقع پر موجود تھے ۔

پاکستان ازبکستان ایم او یوز کے حوالے سے جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق ازبکستان کے قومی ٹیلی ویژن اور ریڈیو کمپنی اور پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے درمیان ٹیلی ویژن اور ریڈیو براڈ کاسٹنگ کے شعبہ میں تعاون کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر پاکستان کی جانب سے وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین جبکہ ازبکستان کے وزیر ثقافت اوزود بیک نیزابیکوف نے دستخط کئے ۔

ازبکستان کی وزارت سیاحت و سپورٹس اور پاکستان کی وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے درمیان مذہبی زیارات کی سیاحت کے فروغ کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے ۔ پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری جبکہ ازبکستان کے وزیر برائے امور خارجہ عبدالعزیز کامیلوف نے دستخط کئے ۔

دونوں ملکوں کے درمیان ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کے شعبے میں تعاون پر مفاہمت کی یادداشت پر پاکستان کی جانب سے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم اور ازبکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر برائے سرمایہ کاری و غیر ملکی تجارت سردار عمر زاکوف نے دستخط کئے ۔

دونوں ملکوں کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدے پرمشیر تجارت عبدالرزاق دائود نے پاکستان جبکہ سردار عمر زاکوف نے ازبکستان کی جانب سے دستخط کئے ۔ دونوں ملکوں کے درمیان سکیورٹی کے شعبہ میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے لئے روڈ میپ پر بھی دستخط کئے گئے ۔

یہ بھی پڑھیں: ازبکستان کے صدر پاکستان پہنچ گئے، وزیراعظم عمران خان نے خود استقبال کیا

پاکستان کی جانب سے قومی سلامتی مشیر ڈاکٹر معید یوسف جبکہ ازبکستان کے سیکرٹری برائے سلامتی کونسل ویکٹر مخمودوف نے دستخط کئے ۔دونوں ملکوں کے درمیان وزارت ریلوے اور ازبکستان کی وزارت ٹرانسپورٹ کے مابین بھی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے۔

پاکستان کی جانب سے سیکرٹری و چیئرمین پاکستان ریلویز حبیب الرحمن گیلانی جبکہ ازبکستان کی جانب سے وزیر ٹرانسپورٹ الخوم مخکاموف نے دستخط کئے ۔

تاشقند سٹی اور اسلام آباد سٹی کی انتظامیہ کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی کئے گئے۔ پاکستان کی جانب سے ایڈمنسٹریٹر ایم سی آئی حمزہ شفقات جبکہ پاکستان میں ازبکستان کے سفیر اوبک عثمانوف نے دستخط کئے ۔

اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان ازبکستان کے علاقے سرخندریہ اور پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے درمیان تعاون پر مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے ۔ پاکستان کی جانب سے خیبر پختونخوا کے سیکرٹری صنعت ذوالفقار علی شاہ جبکہ ازبکستان کی جانب سے پاکستان میں ازبک سفیر اوبک عثمانوف نے دستخط کئے ۔

ازبکستان کے صدر پاکستان پہنچ گئے، وزیراعظم عمران خان نے خود استقبال کیا

ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوف 2 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے۔

وزیراعظم عمران خان نے مہمان صدر کا استقبال کیا۔ ازبک صدر کے ہمراہ اعلیٰ سطح کا وفد بھی آیا ہے جس میں وزیر خارجہ، کابینہ کے دیگر ارکان، اعلیٰ سرکاری افسران، کاروباری اور میڈیا ارکان شامل ہیں۔

2016 میں صدارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد ازبک صدر مرزیوئیف کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے۔ ازبک صدر ایسے وقت میں پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جب دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے 30 سال مکمل ہو گئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کی ازبک صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے ہوئے ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور دونوں رہنماؤں نے کہا کہ افغانستان کو عالمی سطح پر تسلیم کروانے کے لیے خطے کے سارے لوگ مل کر مہم چلائیں گے۔

اسلام آباد میں پاکستان اور ازبکستان کے درمیان مختلف معاہدوں پر دستخط کے بعد وزیراعظم عمران خان اور ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صدر شوکت مرزایوف کو پاکستان میں خوش آمدید کہتا ہوں، اس سے قبل جس طرح آپ نے تاشقند میں ہمارا استقبال کیا تھا پھربخارا اور سمرقندر کے دورے کا انتظام کیا تھا، اس پر میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ مل کر پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ازبکستان کے ساتھ ہمارے جو تعلقات تھے، 400، 500 سال تک اس خطے اور ازبکستان کے بڑے قریبی تعلقات تھے لیکن پچھلے 150 یا 200 سال سے ٹوٹ گئے تھے۔

ازبک صدر کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ میں نے اور آپ نے فیصلہ کیا کہ ان تعلقات کو ہم پھر جوڑیں اور یہ تعلقات صرف تجارتی نہ ہوں بلکہ ہمارے ثقافتی تعلقات، تاریخ سب کو سامنے رکھتے ہوئے تعلقات آگے بڑھائیں۔ جب سے ہماری ملاقات ہوئی اور فیصلہ کیا کہ ہم اپنے تعلقات بڑھائیں گے تو مجھے خوشی ہے کہ اب تک ایک سال میں 50 فیصد باہمی تجارت میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ازبکستان کی کاروباری برادری کے درمیان 5 گنا زیادہ آپس میں مل کر کاروبار شروع کیا، کاروباری برادری کی کل بھی ملاقاتیں ہوئیں اور کل پھر ہم دوبارہ شرکت کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ابھی آپ نے مجھے جو کتاب دی ہے، اس میں آپ نے خود دلچسپی لے کی کہ ازبکستان کی زبان اور اردو میں کتنے الفاظ ملتے جلتے ہیں اور ان کی تعداد 3 ہزار ہے۔ پہلا مغل بادشاہ ظہیرالدین بابر، جو ازبکستان سے تھے، اس پر مل کر ہم ایک مشترکہ فلم بھی بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ فیصلہ ہوا ہے کہ افغانستان کے ذریعے پاکستان اور ازبکستان کو آپس میں جوڑنے کا منصوبہ ہے، ابھی ٹرک جانے شروع ہوئے ہیں اور ہوائی جہاز جانے شروع ہوئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس سے سیاحت بڑھے اور تجارت میں بھی اضافہ ہوگا اور اصل فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان سے افغانستان کے ذریعے ازبکستان تک ریل جائے گی، جو سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان کو وسطی ایشیائی ممالک سے جوڑے گا اور پھر گوادر سے جوڑ دے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کشمیر پر اپنا مؤقف پیش کیا، ہمارے خیال میں کشمیر میں جو ہو رہا ہے وہ بڑا ظلم ہے، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خلاف ورزی ہے۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں عالمی برادری اس پر بین الاقوامی قانون اسی طرح نافذ کرے، جس طرح اقوام متحدہ کو کرنا چاہیے۔ اسلامو فوبیا پر ازبکستان اور پاکستان کا ایک ہی مؤقف ہے، اظہار آزادی کے نام پر ہمارے نبیﷺ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں، اس پر مسلمان ممالک کو مل کر مہم چلانی چاہیے۔ اس حوالے سے جو مہم چلی، پاکستان نے اس کی قیادت کی، جس پر مجھے فخر ہے، مغربی ممالک کے دو سربراہان نے ہمارے مؤقف کے ساتھ اتفاق کیا ہے کہ آزادی اظہار کے نام پر نبیﷺ کی شان میں گستاخی نہیں کرسکتے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس ضمن میں روس کے صدر پیوٹن اور کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بیانات دیے ہیں کہ اب تک اظہار آزادی کے نام پر مسلمانوں کو جو تکلیف پہنچائی جاتی تھی۔

افغانستان کے ذریعے رابطہ کاری پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے صرف پاکستان اور ازبکستان کو فائدہ نہیں ہوگا بلکہ افغانستان کے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ اب افغانستان میں امن ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے جس طرح افغانستان کا پیسہ منجمد کیا گیا ہے جہاں لوگ پہلے ہی مشکلات کا شکار تھے اور اس میں مزید اضافہ کردیا ہے، ہم اس پر لابی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اور علاقے کے سارےلوگ ہیں، ان سے مل کر یہ طے کریں گے کہ یہ کیا شرائط ہیں جن کی وجہ سے افغانستان کو تسلیم کیا جاسکتا ہے اور افغانستان کیا کام کرے، جس سے دنیا اس کو تسلیم کرے تو ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم مل کر اس کے لیے مہم چلائیں گے۔

وسطی اور جنوبی ایشیا کے درمیان پل بنیں گے، شوکت مرزایوف

ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور پاکستانی قیادت کی جانب سے میزبانی پر شکریہ ادا کرتا ہوں اور رواں ماہ آنے والے یوم پاکستان کی مبارک باد دیتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اس دورے کے لیے بڑے عرصے سے منصوبہ بندی ہو رہی تھی لیکن عالمی وبا کی وجہ سے مزید وقت لگا لیکن اس دوران ہم نے دورے کے حوالے سے تمام ضروری چیزوں کی تیاری پر کام کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے ساتھ نہ صرف مضبوط اسٹریٹجک تعلقات بڑھا رہے ہیں بلکہ ہم وسطی اور جنوبی ایشیا کے درمیان بھی پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران کئی معاملات پر سیر حاصل گفتگو کی اور منصوبوں کی صورت حال اور مستقبل کے حوالے سے بات ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت کے دوران ازبکستان اور آپ کے نیا پاکستان کے مسائل میں یکسانیت سامنے آئی اور اس پر ہماری حکومتیں کام کر رہی ہیں۔ ہمارے درمیان معاشی اور تجارتی تعلقات مؤثر اور تیزی سے بڑھ رہے ہیں لیکن اس وقت بھی کئی شعبے ہیں جہاں ہم مزید پیش رفت کرسکتے ہیں اور صلاحیت ہے۔ آج جن تجارتی معاہدوں پر دستخط ہوئےہیں، وہ ہمارے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اہم قدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترمز مزارع شریف، کابل اور پشاور کے درمیان ریل کا منصوبہ بہت اہم ہے، جس کے ذریعے ہم پاکستان کی بین الاقوامی بندرگاہوں سے جڑیں گے، جس پر تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے علاقائی سلامتی سے متعلق امور پر بھی بات کی اور یہ بہت اہم ہے کہ خطے کی سلامتی یقینی بنائی جائے جبکہ افغانستان کی صورت حال مزید گھمبیر ہوتی جارہی ہے، جس کا اثر افغانستان کے عوام پر پڑ رہا ہے۔ اسی لیے ہم نے دونوں فریقین نے افغانستان کی اس صورت حال گہری تشویش کا اظہار کیا اور عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ افغانستان کے لیے انسانی بنیاد پر امداد فراہم کرنے پر توجہ دیں۔

افغانستان کے منجمد اثاثوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے بیرون ملک منجمد فنڈز پر ہمارا مؤقف ایک ہے۔ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 2025 اور 2026 کے سیشن میں غیرمستقل رکن بننے کے لیے پاکستان کو ووٹ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ازبکستان اور پاکستان کے درمیان طویل تعلقات ہیں اور آج ہم ان تعلقات اور رابطے کو ازسر نو آگے بڑھا رہے ہیں، ہم نے سائنس، تعلیم، فنون، سنیما، کھیل اور انفارمیشن کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ ازبکستان میں اردو زبان کی طرف رغبت بڑھ رہی ہے اور اردو زبان و ادب اور پاکستان کی تاریخ اور ثقافت پر چیئرز تشکیل دی گئی ہیں۔

سیاحت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم نے اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذہبی سیاحت کو مزید فروغ دیں اور دونوں ممالک کی وزارت سیاحت میں نمائندہ دفاتر قائم کریں گے۔