اسلام آباد: (دنیا نیوز) پیکا آرڈیننس سے متعلق کیس میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ پیکا آرڈیننس آیا تو پتہ چلا اس قانون کا غلط استعمال ہو سکتا ہے، اگر میری باتوں پر عمل نہ ہوا تو میں اس کیس کا دفاع نہیں کروں گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیکا آرڈیننس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت کو بتایا کہ میں پیکا آرڈیننس پر وزیراعظم سے ملا ہوں، جب پیکا آرڈی نینس آیا تو پتہ چلا کہ اس قانون کا غلط استعمال ہو سکتا ہے، کسی سیاسی جماعت کی نہیں وفاق کی نمائندگی کر رہا ہوں، میرے خیال سے یہ ترمیم برقرار نہیں رہ سکتی۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک کمیشن بنے گا جس کی سفارش کے بغیر کارروائی نہیں چل سکے گی، وزیراعظم کو بتایا کہ ترمیمی آرڈی نینس سے کچھ چیزیں تو واپس ہوں گی، ہم پی ایف یو جے، سی پی این ای اور تمام سٹیک ہولڈرز کو بھی آن بورڈ لیں گے، عدالت کا حکم موجود ہے، ترمیمی آرڈی نینس کے تحت کوئی کیس پراسیس نہیں ہوگا، اگر میری کی گئی باتوں پر عمل نہ ہوا تو میں اس کیس کا دفاع نہیں کروں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ہتک عزت کو فوجداری قانون میں بھی رکھیں تو اس کا اطلاق پبلک آفس ہولڈرز پر نہیں ہوتا۔