اسلام آباد: (دنیا نیوز) او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس کی وجہ سے متحدہ اپوزیشن نے لانگ مارچ کا شیڈول تبدیل کر دیا۔
اسلام آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر، اے این پی کے میاں افتخار اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رانا ثناء اللہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ ہمارے سب کے مہمان ہیں اور ان کا احترام ہم پر لازم ہے۔ وہ 24 مارچ تک اسلام آبادمیں موجود ہوں گے اور ہم نہیں چاہتے کہ ان کے احترام میں کسی قسم کا کوئی فرق آئے اور اسلام آباد میں ان کی موجودگی اور ان کے آنے جانے میں کسی قسم کی مشکلات نہیں ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس لیے 23 مارچ کو لانگ مارچ کے قافلے اسلام آباد میں داخل ہونے سے گریز کریں تاکہ مہمانوں کو بھی کسی طرح کی مشکل درپیش نہ ہو اور ترتیب کا سب لوگ خیال کریں گے اور پورے آب و تاب اور بھرپور عزم کے ساتھ قوم اسلام آباد میں اکٹھی ہوگی۔ ہم کوئی اور دوسری مثال نہیں دینا چاہتے ہیں، پوری دنیا کے مہمان ہمارے مہمان ہوتے ہیں اور ہم سب کا فرض ہے کہ ان کو احترام دیں۔
انہوں نے کہا کہ 23 مارچ کو دور دراز سے جو قافلے روانہ ہوں گے وہ تمام جماعتیں اور قافلے آپس میں رابطے میں رہیں گے اور دور کے قافلے جب قریب تر آجائیں گے تو 25 کو ہم نے ہدف بنایا ہے کہ مغرب تک اسلام آباد میں داخل ہونا شروع ہوں گے۔ مزید پھر ہم چند دن رہیں گے، ایسا نہیں ہے کہ ہم جائیں گے اور یہ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا جا رہا ہے۔
حکومتی اتحادی جماعت کے رہنما اور پنجاب اسمبلی کے سپیکر پرویز الہٰی کے وزیراعظم کو ریورس گیئر لگانے کی تجویز سےمتعلق سوال پر پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ میرے خیال میں انہوں نے اپنا مؤقف بڑی وضاحت اور صراحت سے کہہ دیا ہے اور اس کو ہمیں کافی سمجھنا چاہیے۔ باقی صورت حال گھنٹوں کے اندر اور کل تک بڑی واضح ہوجائے گی، اتحادی ان کے ساتھ نہیں رہ سکیں گے، ان کے آپس کے تعلقات تقریباً ٹوٹ چکے ہیں۔
حکومتی اتحادیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ کچھ نکات پر بات چیت چل رہی ہے اور اس کو بہ جلد پایہ تکمیل تک پہنچائیں گی۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی پی ڈی ایم میں باقاعدہ طور پر شمولیت کے حوالے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ اپوزیشن کی جماعتیں، پارلیمنٹ کے اندر بھی ایک ہیں اور وہاں تمام اپوزیشن کی نمائندگی موجود ہے اور مقصد ایک ہے، جب مقصد ایک ہے تو ہم آج پھر اکٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دعوت دینے کے لیے میں کل خود آصف زرداری کی خدمت میں حاضر ہوں گا، میاں افتخار صاحب کہہ رہے ہیں کہ میرے آنے کے بعد آپ کی دعوت مکمل ہوچکی ہے اور پوری جماعت کی طرف سے آئیں گے۔ تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور اب تک ایسی کوئی تجویز سامنے نہیں آئی۔ ہمارا حکومت کے جلسے سے مقابلہ نہیں ہے، ہم تو کئی مہینے پہلے 23 مارچ کا اعلان کرچکے ہیں اور آج بھی ہم اسی کا اعادہ کر رہے ہیں تاکہ قوم کو ایک نئی آواز کے ساتھ بلایا جائے اور 23 مارچ کا وہی لانگ مارچ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ 23 مارچ کو دور کے علاقوں سے قافلے روانہ ہوں گے اور قریب کے قافلے بعد میں ان کے ساتھ شامل ہوتے رہیں گے اور ہدف یہ ہے کہ 25 کو شام تک تمام قافلے اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔ تحریک عدم اعتماد پر ہماری طرف سے کوئی تاخیر نہیں ہے، ابھی پارلیمان کا اجلاس بلائیں ہم تیار ہیں۔