اسلام آباد: (دنیا نیوز) ہارس ٹریڈنگ کیخلاف صدارتی ریفرنس دائر کرنے کی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے منظوری دیدی۔
ذرائع کے مطابق آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے حوالے سے صدارتی ریفرنس دائر کرنے کے معاملے پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی، ریفرنس سپریم کورٹ میں کل الصبح دائر کیا جائے گا۔
ریفرنس میں پوچھا گیا ہے کہ جب پارٹی ممبران واضح طور پر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہوں، پیسوں کے بدلے وفاداریاں تبدیل کریں تو ووٹ کی قانونی حیثیت کیا ہو گی، معاشی مفادات کی وجوہ پر ایسے منحرف ارکان کی نااہلیت تا عمر ہوگی یا دوبارہ انتخاب لڑ سکیں گے۔
ذرائع کے مطابق ریفرنس کو روزانہ کی بنیاد پر سن کر فیصلہ سنانے کا مطالبہ بھی سپریم کورٹ سے کیا جائیگا۔
اس سے قبل ہارس ٹریڈنگ کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سمری وزیراعظم کو ارسال کی گئی تھی، عمران خان کے مشیر برائے پالیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کی ہدایت پر سمری وزارت پارلیمانی امور نے ارسال کی تھی۔ جسے وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے منظور کیا تھا اور یہ سمری صدر کو ارسال کر دی گئی تھی۔
اسد عمر
دوسری طرف وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لئے سپریم کورٹ ریفرنس تیار ہو گیا، پیر کو کورٹ میں پیش کیا جائے گا، انشاءاللہ کیس سے پاکستان کی سیاست میں ضمیر بیچ کر لوٹا بننے کا گھناؤنا کاروبار ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا، حرام کے پیسے کی سیاست میں اثرو رسوخ میں کمی آئے گی۔
فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری کا کہنا ہے کہ منحرف ارکان تاحیات نااہل ہوں گے۔
اپنی ٹوئٹ میں فواد چودھری نے کہا کہ تحریک انصاف کے منحرف اراکین کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں اور سات دن کے اندر انہیں اپنی پوزیشن واضح کرنے کا کہا ہے۔ ایک ہفتے بعد منحرف ارکان کی نشستوں کو خالی قرار دینے کی کارروائی ہوگی اور تمام ارکان تاحیات نااہل ہوں گے۔ مخصوص نشستوں پر بھی نئے ارکان نامزد کیے جارہے ہیں۔
14 اراکین کو نوٹس
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے 14 ارکان قومی اسمبلی منحرف ہوگئے ہیں۔ جن میں سے کئی ارکان سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجود تھے جو اب وہاں سے کسی اور جگہ منتقل ہو چکے ہیں۔ منحرف ارکان قومی اسمبلی میں منتخب ارکان کے علاوہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر نامزد کئے جانے والے ارکان بھی شامل ہیں۔ تحریک انصاف کی 2 خواتین ارکان اور ایک اقلیتی رکن نے حکومت سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف نے 14 منحرف ارکان اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کئے تھے۔
شوکاز نوٹس میں منحرف ارکان اسمبلی کو ہدایت کی تھی کہ وہ 7 روز میں پارٹی کے چیئرمین عمران خان کے سامنے پیش ہوکر وضاحت دیں۔ بصورت دیگر ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
تحریک عدم اعتماد؛ قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو طلب
قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے 25 مارچ بروز جمعہ صبح 11 بجے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے اجلاس طلب کرنے کا آرڈر جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 8 مارچ کو آئین کی شق 54(3) کے تحت اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرائی گئی۔
آرڈر میں کہا گیا ہے کہ 21 جنوری کو اسمبلی کے اجلاس میں اسمبلی ہال کو 22-23 مارچ کو ہونے والے او آئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس منعقد کرانے کے لیے تحریک منظور کی گئی، جس کے بعد اسمبلی ہال اور اس کی لابیوں کی تزئین و آرائش کے لیے فروری کے آخر میں کام شروع کیا گیا۔
جاری کردہ آرڈر میں مزید کہا گیا ہے کہ مارچ 8 مارچ کو ریکوزیشن موصول ہونے پر سینٹ ہال کے لیے سینٹ سیکرٹیریٹ سے رابطہ کیا گیا۔ سینٹ ہال کی تزئین و آرائش کی وجہ سے ہال دستیاب نہ ہو سکا۔
آرڈر کے مطابق بعد ازاں چیئرمین سی ڈی اے اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو اسمبلی اجلاس کے لیے موزوں جگہ کا بندوبست اور فراہم کرنے کے لیے کہا گیا۔چیئرمین سی ڈی اے اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے تحریری طور پر مناسب جگہ کی عدم دستیابی کے بارے میں اگاہ کیا۔ ان حقائق اور حالات کی وجہ سے 24 مارچ سے پہلے اسمبلی کا اجلاس منعقد کرانا ممکن نہ تھا۔
جاری کردہ آرڈر میں مزید کہا گیا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی ریکوزیشن پر اسپیکر اسد قیصر نے اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو صبح 11 بجے آئین کی شق 54(3) اور شق 254کے تحت تفویض اختیارات کو بروے کار لاتے ہوئے طلب کیا ہے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن نے 21 مارچ کو ہر صورت قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔