اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بحث کے بغیر قومی اسمبلی کا اجلاس تین اپریل تک ملتوی کر دیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بحث کے لیے قومی اسمبلی اجلاس 4 بجے شروع ہونا تھا، جو تقریباً سوا گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، جو چند منٹ جاری رکھنے کے بعد 3 اپریل بروز اتوار صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
قومی اسمبلی اجلاس کےآغازپر ڈپٹی سپیکر نے بابراعوان کو تحریک پیش کرنے کی ہدایت کی، مشیر برائے پارلیمانی امور نے قومی اسمبلی چیمبر میں قومی سلامتی کمیٹی بریفنگ کے لیے استعمال کی تحریک پیش کی، ڈپٹی اسپیکر نےایوان میں موجود ارکان سے تحریک پر ہاں یا نا میں ووٹنگ کروائی، ایوان میں تمام ارکان نے نا میں جواب دیا جس پر ڈپٹی اسپیکر نے تحریک نامنظور کر دی۔
تحریک نامنظور کیے جانے پر ڈپٹی سپیکر نے کمیٹی اجلاس کمیٹی نمبر 2 میں کروانے کا اعلان کیا۔
اپوزیشن اراکین اسمبلی کا عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مطالبہ
اپوزیشن لیڈر سمیت اپوزیشن کے 172 سے زائد ارکان اسمبلی میں موجود تھے۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات پر اٹھنے والے ہر رکن اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔ جتنے ارکان نے سوالات کرنے تھے، وہ سب اٹھ کر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مطالبہ کرنے لگے۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کرنا شروع کر دیا جس پر ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سے اراکین قومی اسمبلی شازیہ مری، مریم اورنگزیب، شیخ روحیل اصغر نے فوری طور پر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کا مطالبہ کیا۔
اسی دوران حکومتی اراکین نے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رکن قومی اسمبلی خالد مگسی کیخلاف کے نعرے گئے۔
اس دوران مریم اورنگزیب نے کہا کہ میرا اور قوم کا ایک ہی سوال ہے کہ عدم اعتماد پر فوری طور پر ووٹنگ کرائیں۔ اسی دوران شیخ روحیل اصغر نے قاسم سوری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرا سوال بھی یہی ہے کہ عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائیں تاکہ آپ کی بھی جان چھوٹ جائے۔
ماحول ایسا نہیں کہ کارروائی جاری رکھی جائے: قاسم سوری
ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کہا کہ اسمبلی میں وقفہ سوالات کا ماحول ہی نہیں تھا، ماحول ایسا نہیں کہ کارروائی جاری رکھی جائے۔ وقفہ سوالات میں کوئی سنجیدہ نہیں، ایوان کی کارروائی اتوارتک ملتوی کی جاتی ہے۔
ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے اجلاس ملتوی کیے جانے کے بعد اپوزیشن ارکان نے سپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کر لیا، اپوزیشن ارکان نے حکومت مخالف اور گو عمران گو کے نعرے لگائے۔
اپوزیشن اراکین کا اپنی نشستوں پر دھرنا
قومی اسمبلی اجلاس ختم ہونے کے باوجود دلچسپ صورتحال برقرار رہی، اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں پر دھرنا دے دیا، شہباز شریف، آصف زرداری، بلاول بھٹو سمیت ارکان نشستوں پرموجود ہیں۔
نئے وزیراعظم کا انتخاب، قومی اسمبلی ایجنڈے میں شامل کرنے کی درخواست جمع
متحدہ اپوزیشن نے نئے وزیراعظم کا انتخاب قومی اسمبلی ایجنڈے میں شامل کرنے کی درخواست جمع کرادی۔
درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کہ ضمنی ایجنڈا جاری کرکے نئے وزیراعظم کا انتخاب بھی ایجنڈے میں شامل کیا جائے۔ مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ، پیپلز پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نوید قمر اور شازیہ مری نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی جانب سے درخواست جمع کرائی۔
اس موقع پر سردار ایاز صادق نے کہا کہ ہماری درخواست ہے سپلیمنٹری ایجنڈا جاری کرکے نئے وزیراعظم کے انتخاب کو ایجنڈا میں شامل کیا جائے، عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں نئے وزیراعظم کا انتخاب بھی ایجنڈے پر ہونا چاہیے۔
عدم اعتماد قرارداد
خیال رہے کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ایوان کا اعتماد کھوچکے ہیں، عمران خان اب وزارتِ عظمی کے عہدے پر فائز نہیں رہ سکتے۔
اپوزیشن نے 10 مارچ کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی تھی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں کا اجلاس 25 مارچ، 2022 بروز جمعہ دن 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا تھا۔
حکومت کی دو اتحادی جماعتیں بلوچستان عوامی پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر چکی ہیں۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے ایک درجن سے زائد منحرف ایم این ایز پہلے ہی حکومتی پالیسیوں پر اپنی تنقید کے ساتھ کھل کر سامنے آچکے ہیں، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ وہ قومی اسمبلی کے ارکان کے طور پر نااہل ہونے کی قیمت پر بھی اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کر سکتے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ق) پی ایم ایل ق اور گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے ) نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد میں حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔