لاہور: (لیاقت انصاری سے) گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور کر لیا۔ چودھری سرور نے عثمان بزدار کے استعفے کی منظوری پر دستخط کر دیئے۔ کابینہ تحلیل ہوگئی جبکہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس کل طلب کر لیا گیا جس میں نئے قائد ایوان کے انتخاب کا مرحلہ شروع ہوگا۔
گورنر پنجاب نے استعفے کی تصدیق کا قانونی عمل مکمل کرنے کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب کو مدعو کیا۔ عثمان بزدار کی جانب سے استعفے کی تصدیق کے بعد قانونی عمل مکمل ہوگیا۔ گورنر پنجاب نے عثمان بزدار کے استعفے کی منظوری پر دستخط کر دیئے۔ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد گورنر نے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی۔ نوٹیفکیشن سے پہلے گورنر نے وزیراعظم سے حتمی اجازت لی۔
سردار عثمان بزدارکے وزارت اعلیٰ سےاستعفے کامتن منظر عام پر آگیا۔
متن میں لکھاگیاہے کہ جناب وزیراعظم آپ کا مشکورہوں ، آپ نے اعتماد کرکے وزیراعلی کا عہدہ دیا ، آپکے اعتماد پر پورا اترنے کی ہمیشہ کوشش کی ، اپنا استعفی پیش کرتا ہوں ، آپ کے ساتھ کھڑا ہوں ، آئندہ بھی کھڑا رہوں گا ، آپکی قیادت میں ہمیشہ کام کرنا قابل فخر سمجھوں گا ۔
وزیراعلی کے استعفے کی منظوری کے بعد چیف سیکرٹری نے بھی حتمی نوٹیفیکشن جاری کردیا ہے تاہم وہ نئے وزیراعلی کے انتخاب تک وزیراعلی کے فرائض سرانجام دیں گے اس نوٹیفیکشن کے بعد بزدار سرکار کا دور اختتام پذیر ہوگیا ،پنجاب کابینہ تحلیل ہوگئی،مشیر ،معاون خصوصی پارلیمانی سیکرٹری کے عہدے بھی ختم ہو گئے۔
پنجاب اسمبلی میں قائد ایوان کا عہدہ خالی ہونے پرگورنر پنجاب محمد سرورنے پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کو خط لکھ دیا ،گورنرپنجاب کی جانب سے مراسلہ میں کہاگیا ہے کہ قائد ایوان کا عہدہ خالی ہوچکا ہے ، نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لئے پنجاب اسمبلی ضروری کارروائی کرے،قائد ایوان کے چناؤ کے لئے قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے ،پنجاب اسمبلی کااجلاس دو اپریل گیارہ بجے صبح طلب کرلیا گیاہے۔
دو اپریل کو طلب کردہ اجلاس میں وزیر اعلی کے انتخاب کا شیڈول جاری کیا جائے گا ،کاغزات نامزدگی اسمبلی میں جمع ہوں گے۔ جانچ پڑتال کے بعد ووٹنگ کی تاریخ کا اعلان ہوگا، جو کہ اتوار کے روز ہونے کاامکان ہے، پنجاب اسمبلی کے ایوان میں اوپن ووٹنگ کے زریعے نئے وزیر اعلی کا انتخاب ہوگا ،اسمبلی سیکرٹریٹ تمام اقدامات کے لئے قانونی عمل کا رولز کے مطابق اہتمام کرے گا۔
خیال رہے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے 20 اگست 2018 کو حلف اٹھایا۔ 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا، 2018 میں پہلی بار رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوتے ہی وزیر اعلیٰ پنجاب بن گئے۔ عثمان بزدار 2018 کے عام انتخابات سے پہلے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کا حصہ رہے۔
عثمان بزدار 2001 میں مسلم لیگ ق کا حصہ بنے، عثمان بزدار 2001 سے 2008 تک تونسہ کے تحصیل ناظم رہے، 2013 میں پہلی بار پنجاب اسمبلی کا الیکشن لڑا لیکن کامیاب نہ ہوسکے، 2013 میں مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے، 2013 کے عام انتخابات میں پی پی 241 سے قسمت آزمائی کی، 2013 میں ن لیگ کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑا لیکن کامیاب نہ ہوسکے۔