'10 مرتبہ استعفیٰ دینےکی کوشش کی، رات کےاندھیرے میں ہی برطرف کر دیا گیا'

Published On 03 April,2022 02:33 pm

لاہور:( لیاقت انصاری سے ) گورنر پنجاب کے عہدے سے برطرف کئے جانے پر چودھری محمد سرور پھٹ پڑے اور کہا کہ 10 مرتبہ استعفیٰ دینےکی کوشش کی، رات کےاندھیرے میں ہی برطرف کر دیا گیا، جب کئی بار خود وزیراعظم کو استعفیٰ پیش کیا تو پھر برطرف کرنے کی کیا ضرورت تھی، مجھے کہا آج ہی عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور کر کے آج ہی اسمبلی اجلاس بلایا جائے، رات کو فون آیا کہ پرویز الٰہی ہار رہے ہیں اسمبلی اجلاس ملتوی کردیں۔

تفصیلات کے مطابق چودھری محمد سرور نے ایوان اقتدار میں جاری کئی سازشوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کا مطالبہ نہیں مانا، سب سے بڑی عالمی سازش عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنانا تھا، پنجاب میں ملازمتیں بیچیں گئیں، کمشنر اور ڈپٹی پیسے لیکر لگتے رہے، دل پر پتھر رکھ کر عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے۔

قبل ازیں گورنرپنجاب چودھری محمد سرور کی اچانک برطرفی نے سب کو حیران کردیا، فواد چودھری نے ٹویٹ کے ذریعے محمد سرور کو برطرف کرنے کااعلان کیا، پارٹی رہنما عمر سرفراز چیمہ کو پنجاب کانیا گورنر بنا دیا گیا۔

برطرفی کے بعد چودھری محمد سرور نے گورنرہاؤس میں دھواں دارپریس کانفرنس کرتے ہوئے عثمان بزدار کا استعفیٰ کیسے منظور ہوا، کیسے اسمبلی اجلاس بلایا گیا، سب رازوں سے پردہ اٹھا دیا۔

انہوں نے کہا کہ غیرآئینی کام کیسے کر سکتا ہوں؟ ہمیشہ آئین کی پاسداری کو ترجیح دی، وزیراعظم نے کہا ہر صورت پنجاب اسمبلی کا اجلاس 3 اپریل کے بعد ہونا چاہیے، لیکن مجھے کہا آج ہی استعفیٰ منظور کر کے آج ہی اجلاس بلایا جائے، پرویز خٹک ایک کاغذ کا ٹکڑا لے آئے کہ دستخط کر دیں، اس کاغذ پر لکھا تھا کہ اسمبلی کا اجلاس 2 اپریل کو بلایا جائے، میں نے کہا مجھ سے استعفیٰ لینا ہے تو لے لیں، لیکن غلط کام نہ کروائیں، پرویز خٹک نے الزامات لگانا شروع کر دیئے، میں نے اپنی آواز اونچی کی، کبھی زندگی میں ایسا کام نہیں کیا میں نے بہت کہا کہ مگر مجھ سے غلط کام کروایا گیا، میں نے رات کے اندھیرے میں غیر قانونی اور غیر آئینی کام کیا، مجھے رات کے اندھیرے میں ہی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

چودھری سرور کا کہنا تھا کہ گزشتہ 2 سالوں میں 10 بار مستعفی ہونے کی کوشش کی، پی ٹی آئی کے لوگوں نے گالم گلوچ کی تو اینٹ کا جواب پتھر سے دوں گا، مجھے عہدوں سے کوئی پیار نہیں ہے، پہلے بھی گورنر کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، ملک میں عدل وانصاف کا عزم کیا تھا، میں، شاہ محمود قریشی اور علیم خان وزارت اعلیٰ کے امیدوار تھے، عمران خان نے کہا کہ عثمان بزدار ہی نیا پاکستان بنا سکتا ہے، ہم نے سوچا کہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہونا ہے، دل پر پتھر رکھ کر عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے، پورا پاکستان روتا رہا کہ عثمان بزدار کو تبدیل کر دیا جائے، ایک ایسے شخص کو نامزد کیا گیا جو پی ٹی آئی کا نہیں تھا، ایک شخص ساڑھے 3 سال سے تحریک انصاف کو بلیک میل کر رہا ہے، ایک طرف آپ کہتے ہیں بلیک میل نہیں ہوں گا، اس شخص سے بلیک میل ہو رہے ہیں جس کے پاس 9 ممبران ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پارٹی کے ساتھ وفادار رہنا چاہتے تھے، پی ٹی آئی کے کارکن مجھ سے اور میں ان سے پیار کرتا ہوں، مجھے علم ہے کتنی مشکلات کے بعد جی ایس پی پلس لایا تھا، ہم روس، چین ، امریکا ، برطانیہ سب سے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، میرا جینا اور مرنا پاکستان کے ساتھ ہے، میری سیاست پاکستان میں ہوگی، کارکنوں سے پیار کرتا ہوں، ساتھیوں کے سامتھ مشاورت کے بعد آئندہ سیاسی لائحہ عمل کا اعلان کروں گا۔