کراچی:(دنیا نیوز) گورنر سندھ عمران اسماعیل نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہا کہ انتہائی افسوس سے کہتا ہوں ایسے فیصلے کی توقع نہیں تھی، ہم نے ہمیشہ عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کیا ہے، میں سمجھ رہا تھا عدالت فیصلہ کرنے سے پہلے شواہد دیکھے گی اور فیصلہ میں خط کو حصہ بنائے گی۔
دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے عمران اسماعیل نے کہا کہ وزیراعظم نے آج پارٹی رہنماؤں کا اجلاس بلایا ہے، میں سمجھ رہا تھا عدالت فیصلہ کرنے سے پہلے شواہد دیکھے گی، سوچ رہا تھا عدالت فیصلہ میں خط کو حصہ بنائے گی،خط کو ہم نے نیشنل سکیورٹی اجلاس میں رکھا تھا، یہ پاکستان کے خلاف ایک بین الاقوامی سازش ہے، یہ کوئی قطری خط نہیں، پاکستان کو رجیم چینج کی دھمکی دی گئی۔
گورنر سندھ نے مزید کہا کہ ہم تو الیکشن کے لیے بالکل تیار ہیں، اپوزیشن خود فوری الیکشن کا مطالبہ کر رہی تھی اور اب بھاگ رہی ہے، سندھ ہاؤس میں جو کچھ ہو رہا تھا وہ غیرآئینی تھا، ضمیر جاگنے کی مشین سندھ ہاؤس میں لگی ہوئی تھی، پاکستان میں سب کچھ کھلے عام ہوا، نظر آرہا تھا پاکستان صحیح سمت میں جا رہا تھا، کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں مہنگائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان فورچنیٹ فیصلہ ہے، غیریقینی کی صورتحال میں اضافہ ہوگا، کوئی بہتری نہیں ہوگی، سیاسی محاذ آرائی میں تیزی آئے گی، معیشت کو جھٹکا لگ سکتا ہے، اپوزیشن پارٹیاں چوں، چوں کا مربہ ہے، اگر یہ مہنگائی، معیشت کو ٹھیک کریں گے تو کسی دیوانے کی خواہش ہوسکتی ہے، اس کے بعد اب ملک کو نقصان ہی ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کریں گے، عمران خان پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگا سکتا، ہفتے کو ابھی قومی اسمبلی میں فیصلہ ہونا ہے، ممکن ہے اراکین اسمبلی کے ضمیر بھی جاگ جائیں، کل وزیراعظم نے تمام پارلیمنٹرینز کو میٹنگ میں بلایا ہے۔
عمران اسماعیل نے کہا کہ استعفوں کے حوالے سے افواہیں ہیں، اگر وزیراعظم کہیں گے تو پی ٹی آئی والے مستعفی ہوجائیں گے، کل فیصلہ ہوگا کہ آئندہ کا کیا لائحہ عمل ہوگا، وزیراعظم کے ساتھ میٹنگ میں کل تمام چیزوں پر مشاورت ہوگی۔