لاہور:(دنیا نیوز) وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لئے ہنگامہ آرائی کے بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا، ووٹنگ کے عمل کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز 197 ووٹ لیکر صوبے کے 21ویں وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے ہیں جبکہ چودھری پرویز الٰہی کو کوئی ووٹ نہیں ملا۔
خیال رہے کہ ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری پر تشدد اور ارکان اسمبلی کو گرفتار کرنے کے بعد پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں تعطل آگیا تھا جس کے بعد اجلاس دوبارہ شروع کیا گیا۔
ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے اجلاس کی صدارت کی، اجلاس کے شروع ہوتے ہی ایوان میں نعرے بازی کی گئی، سیٹی بجائی گئیں اور شور شرابہ کیا گیا جبکہ پی ٹی آئی اور ق لیگ کے ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا، ایوان میں حکومتی اراکین کی جانب سے غدار ہے غدار ہے کے نعرے لگائے گئے۔
ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے اجلاس شروع کراتے ہوئے کہا کہ ایوان کے دروازے بند کردیئے جائیں۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ووٹنگ کی گئی، ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے تمام کارروائی اپنے ڈائس پر آنے کے بجائے ووٹرز گیلری میں بیٹھ کر کی، حکومتی اتحادی پارٹیوں کی طرف سے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کے بعد ووٹنگ میں صرف اپوزیشن کی اتحادی جماعتوں نے حصہ لیا۔
ڈپٹی اسپیکر کا نتائج کا اعلان
پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پرویزالہیٰ نے کوئی ووٹ نہیں لیا، حمزہ شہباز کو 197 ووٹ پڑے، رولز 20 کے مطابق حمزہ شہباز کو بحیثیت وزیراعلیٰ منتخب قراردیا جاتا ہے، نومنتخب وزیراعلیٰ لیڈر آف دی سیٹ پرتشریف لے آئیں، آج جمہوریت کی کامیابی ہوئی، آج اسمبلی میں بہت واقعات ہوئے لیکن ثابت قدم رہا۔
عمران خان نے دھاندلی کے ذریعے الیکشن چرایا تھا: نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب
نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ عمران خان نے دھاندلی کے ذریعے الیکشن چرایا تھا، آج بھی شکست دیکھ کر اسمبلی سیل کرا دی، یہ ڈپٹی اسپیکر پر نہیں، ایوان پر حملہ تھا، ایوان میں جو کچھ ہوا اس پر انکوائری کمیٹی بنائیں گے، ہم کسی سے انتقام نہیں لیں گے، قانون اپنا راستہ لے گا۔
پنجاب اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ اللہ جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے، پچھلے دوہفتوں سے ایک ہیجانی کیفیت میں قوم مبتلا رہی، ادھر سے حملہ ہوتا ہے اور اجلاس کی کارروائی کو چلنے نہیں دیا گیا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا آئین و قانون کے مطابق الیکشن ہوگا، ایوان کے دروازے ممبران پر بند کردیئے جاتے ہیں، ڈپٹی اسپیکر سے اختیارات بھی واپس لیے گئے، آج ڈپٹی اسپیکر کو روسٹرم پر آکر نشانہ بنایا گیا، یہ ڈپٹی اسپیکر نہیں ایوان پر حملہ ہے، اللہ کا شکر ہے ڈپٹی اسپیکر محفوظ رہے، وقت گزر جاتا ہے لیکن کردار یاد رہتے ہیں، کسٹوڈین آف دی ہاؤس نے آئین کی پاسداری کا حلف لیا ہوتا ہے، جب ہار نظر آئے تو اسمبلی کو سیل کرا کے حملہ کرایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے آج اپنا فرض بہادری سے ادا کیا، ایوان کے توسط سے ڈپٹی اسپیکر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ڈپٹی اسپیکر کے احکامات کو نہیں مانا گیا، ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود آئین وقانون کا مذاق اڑایا گیا، قوم پندرہ دن سے پریشان تھی، سب چیزوں کے باوجود آج جمہوریت کی فتح ہوئی، اتحادی جماعتوں،علیم خان، حسن مرتضیٰ، جہانگیر ترین، ملک اسد کھوکھر، راہ حق پارٹی اور سب کا ساتھ دینے پر شکر گزار ہوں۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ عمران خان نے دھاندلی کر کے الیکشن چرایا تھا، دھاندلی کے باوجود ہم نے جمہوریت کا ساتھ دیا، جہانگیرترین، علیم خان اور میرے خلاف مقدمات بنائے گئے، کوئی بات نہیں برا وقت آتا ہے اور چلاجاتا ہے، عمران نیازی نے ایک کروڑ نوکریوں کا جھانسا دیا، پچاس لاکھ گھر بنانے کے بجائے غریب کا گھر گرا دیا گیا، بنی گالہ کے گھر کو ریگولرائز کرانا کونسی ریاست مدینہ ہے، مسلم لیگ کی حکومت میں پانچ اعشاریہ 8 فیصد گروتھ تھی، پانچ اعشاریہ 8 فیصد گروتھ ریٹ زمین بوس ہوگیا ہے، چینی بحران کے دوران ماؤں، بہنوں کو لائنوں میں لگنا پڑا، کورونا آیا توبخار کی دوائی ناپید ہوگئی، جب بھی بحران آیا عمران نے کہا مافیا ملوث ہے، ان کی حکومت نے 61 فیصد بجلی مہنگی کی، 8 روپے والا یونٹ آج 27 روپے کا ہوگیا ہے، ان کی نااہلی کی وجہ سے 7 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں نہیں آ رہی۔
انہوں نے کہا کہ چھ ماہ آئی ایم ایف جانے میں انہوں نے لگا دیئے، روپے کی قدر کم ہونے پر آئی ایم ایف کے گھٹنوں میں بیٹھ گئے، آج اسپیکر کی کرسی کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ ہماری خواتین پر حملہ کرایا گیا، جو زیادہ گالی دیتا ہے اس ٹائیگرز کو شاباش ملتی ہے، جلسوں میں دوست ملکوں کو للکارا اور کبھی ’ابسولیٹلی ناٹ‘کہا جاتا ہے، کبھی یورپی یونین کو دھمکیاں دی جاتی ہیں، چین جیسے دوست ملک کو ناراض کر دیا گیا، مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہوا، اپنے قائد نواز شریف، شہباز شریف کا شکر گزارہوں، اپنی جماعت کا شکرگزار ہوں جنہوں نے مجھ کارکن کو موقع دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرف دور میں سختیاں برداشت کیں، مشرف کے دور میں دس سال یرغمالی کے طور پر گزارے، پارٹی میں 29 سال کا ایک طویل سفر ہے، مجھے قائد ایوان کہلانے سے زیادہ ورکر کہلانے پر فخر ہے، سانحہ ساہیوال، بچی کے آنسو آج بھی یاد ہیں، موٹروے میں خاتون سے زیادتی ہوئی تو سی پی او نے کہا خاتون رات کو کیوں باہر نکلی، سیف سٹی کا 18 ارب کا منصوبہ شہباز شریف نے لگایا، سیف سٹی کے 30 فیصد کیمرے آج بند پڑے ہیں، پوسٹنگ، ٹرانسفر کرانے کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس سے رشوت لی جاتی تھیں، پنجاب میں پانچ آئی جی تبدیل کر دیئے گئے، پنجاب میں امن و امان کی صورتحال سب کے سامنے ہے، لاہور میں صفائی کرنے والی ترک کمپنی کو بند کر دیا گیا۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ کوئی بڑا منصوبہ نہیں بنایا، لاہور سے کچرا ہی اٹھا لیتے، شہباز شریف دور میں ہسپتالوں میں مفت ادویات ملتی تھیں، یہ کھلواڑ صوبہ پنجاب کے ساتھ ہوا، کوئی بڑے دعوے اور اپنے نام کے ساتھ کھلاڑی کا نام لگا کر پلس کرنے نہیں آیا، شہباز شریف کا بیٹا ہوں خدمت کروں گا، 74 سال کی تاریخ میں پاکستان کے ایسے حالات نہیں تھے، آج غریب کے پاس ادویات کے لیے پیسے نہیں، ایسی نوبت کیوں آئی؟ کبھی قائد ایوان بننے کے لیے دعا نہیں کی، عوام کی خدمت کرنا چاہتا ہوں، مہنگائی، بے روزگاری نے گھروں میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں، قومی اسمبلی میں غداری کے سرٹیفیکٹ بانٹے جاتے ہیں، کہا گیا کہ ملک کے خلاف سازش ہوئی، صوبے میں نا اہل شخص کو لگا کر صوبے کے ساتھ سازش کی گئی۔
نومنتخب وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بہترین بلدیاتی نظام کو صوبے میں متعارف کرائیں گے، اچھا مربوط بلدیاتی نظام لائیں گے، جب ڈپٹی اسپیکر کا گلا دبایا جائے گا تو پھر پولیس نے کردار ادا کیا، پولیس نے جو کردار ادا کیا انہیں شاباش دیتا ہوں، بہت انتقام ہوگیا، ایک دوسرے کے گریبان پکڑ لیے، عوام کا اصل مسئلہ غربت ہے، انتقام کا صحفہ ہم نے آج سے پھاڑ دیا ہے، ہم کسی سے انتقام نہیں لیں گے، ایسے شاندار ایوان کا کیا فائدہ اسی میں آئین و قانون کا قتل ہوا، اللہ کو منظور ہوا تو نیا اسپیکر منتخب کریں گے، ایوان میں جو کچھ ہوا، ایوان کی کمیٹی بنائیں گے، یہ میرے نہیں آئین و جمہوریت کیخلاف سازش ہے، آج جو کچھ ہوا، انکوائری کرائیں گے۔
حمزہ شہباز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت عوام کی حکومت ہوگی، حکومت اور عوام کے درمیان گیپ کو ختم کریں گے، ترقی کا جو سفر دو ہزار اٹھارہ سے ٹوٹا وہیں سے شروع کریں گے، اچھے پولیس افسران، بیورو کریٹس کا انتخاب کریں گے، میری فیملی کے خلاف کئی کرپشن کیسز بنے کچھ نہیں نکلا، نواز شریف کے خلاف بھی کچھ ثابت نہیں ہوا، چور، ڈاکو کا نعرہ لگانے والوں سے قوم نے صرف توشہ خانے کا حساب مانگا ہے، 14 کروڑ کا حساب نہیں دیا جارہا، چار سال ہم نے تلاشی دی، فارن فنڈنگ کیس میں رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں، ایک ماہ میں فارن فنڈنگ کا فیصلہ آئے گا، ہم انتقام نہیں لیں گے قانون اپنا راستہ لے گا، جس نے بھی لوٹا اسے جواب دینا پڑے گا، پنجاب میں پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ فوڈ اتھارٹی کے محکمے کو بہتر کریں گے، پنجاب میں ون ڈش کو واپس لائیں گے، ہر شہر میں ڈائیلسز مشینوں کو ٹھیک کرائیں گے، نوازشریف دور میں این ایف سی ایوارڈ ہوا تھا، بطور قائد ایوان یقین دلاتا ہوں پنجاب چھوٹے صوبوں کا ہر ممکن ساتھ دے گا، بے نظیر شہید، نواز شریف کو میثاق جمہوریت پرخراج تحسین پیش کرتا ہوں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن کو بنائیں گے، ایوان کے تقدس کو بحال کریں گے اور صبح سے صوبے کی بہتری کے لیے کام شروع کر دیں گے۔
پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، چودھری پرویز الٰہی زخمی
قبل ازیں ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی اور جھگڑے کے دوران وزارت اعلیٰ کے امیدوار چودھری پرویز الٰہی زخمی ہوگئے، ریسکیو اہلکاروں نے پرویز الہٰی کو طبی امداد دی۔
اس سے قبل (ن) لیگی اراکین اسمبلی کی جانب سے نعرے لگائے گئے، چودھری پرویزالہیٰ نعرے لگنے کے بعد اپنے چیمبر میں چلے گئے، جوابی حملے میں چودھری پرویز الہی کو بھی تشدد کرکے پنجاب اسمبلی سے باہر نکال دیا گیا۔
دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ میری طبیعت بہت خراب ہے، مجھے مارنے کی کوشش کی گئی، یہ مجھے اپنی طرف سے ختم کرکے گئے ہیں، شہباز شریف کے فون پر یہ کارروائی ہوئی، میں ابھی بھی اسپیکر ہوں، یہ اسپیکر کے ساتھ ہو رہا ہے، میرا بازو توڑ دیا ہے، یہ ہے شریفوں کی جمہوریت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ٹارگٹ کر کے نشانہ بنایا گیا، وزیراعظم شہبازشریف کے حکم پر پولیس نے آپریشن کیا،اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑتا ہوں، مجھے سانس کا مسئلہ، بازوٹوٹ گیا، میں تو اسپیکر ہوں، جب یہ گرفتار تھے ان کو ہرطرح کا ریلیف دیا، آج لوگوں نے شریفوں کی جمہوریت کو دیکھ لیا، انہوں نے مجھ پرظلم کیا، قیامت تک انہیں معاف نہیں کروں گا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ انہیں پہلے کہا تھا اپنے کارکنوں کو نہ بلائیں ماحول خراب ہوگا، جلا وطنی کے دوران میں نے حمزہ شبہاز کا خیال رکھا، آج انہوں نے ظلم کی انتہا کردی ہے، حمزہ شہباز کے جو پروڈکشن آرڈر دیتا تھا اس کا مجھے صلہ دے دیا، ایوان میں گوالمنڈی کے غنڈے لائے گئے۔
پرویز الٰہی نے کہا کہ انہوں نے ایوان میں ظلم کی انتہا کی، مجھے دل کا بھی مسئلہ ہے، اپنے ڈاکٹر کو بلایا ہے، یہ ساری پلاننگ کے تحت فلم چلی، رات کو عدالتیں ان کے لیے کھلتی ہے؟ میں کہاں جاؤں میرے لیے کوئی عدالت نہیں؟ یہ عدالتیں صرف بڑوں کو سنتی ہیں، جب سے پاکستان بنا ایوان میں کبھی ایسا واقعہ نہیں ہوا، میری کوئی عدالت نہیں سن رہی، اصل عدالت اللہ کی ہے وہی بہتر فیصلہ کرے گی، ان لوگوں نے ظلم کی انتہا کردی آج تک کسی اسپیکرکے ساتھ ایسا حال نہیں ہوا، یہ اپنی طرف سے مجھے ختم کرکے گئے ہیں، رانا مشہود میرے اوپر گرا تھا، حمزہ پیچھے سے کہہ رہا تھا پکڑو، مارو۔
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھے سے جان سے مارنے کی کوشش کی، عدالت کا سوموٹو ان کے لیے ہوتا ہے، جو بھی اجلاس شروع کرے گا اس کو تسلیم نہیں کریں گے، یہ اجلاس غیر قانونی ہوگا، ڈپٹی اسپیکر جھوٹ بول رہا ہے، تشدد نہیں ہوا۔
جس طرح پرویز الٰہی کو زخمی کیا گیا یہ قابل افسوس ہے: چودھری شجاعت
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ اور سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ جس طرح پرویز الٰہی کو زخمی کیا گیا یہ قابل افسوس ہے۔
خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے دوران چودھری پرویز الٰہی زخمی ہوگئے تھے۔
چودھری پرویز الٰہی کے زخمی ہونے کے واقعے پر بات کرتے ہوئے چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ آج جو پنجاب اسمبلی میں ہوا وہ افسوس ناک ہے، جس طرح چودھری پرویز الٰہی کو زخمی کیا گیا یہ قابل افسوس ہے، میں اور چودھری وجاہت بھی اسمبلی کی کی جانب روانہ ہیں، ہمیں مال روڈ کے قریب پولیس نے روکا اور آگے نہیں جانے دے رہے۔
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کا خط، پولیس کا ایوان کے اندر آپریشن، 5 ارکان اسمبلی گرفتار
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کے خط کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 5ارکان اسمبلی کو گرفتار کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کے خط کے بعد دوبارہ شروع ہوا تو دوبارہ لڑائی شروع ہوگئی جبکہ خواتین ارکان کا بھی پولیس سے جھگڑا ہوا۔
پولیس کی بھاری تعداد ایوان کے اندر داخل ہوئی، پولیس نے آپریشن شروع کرتے ہوئے رکن اسمبلی واثق عباسی، ندیم قریشی ، اعجاز خان، تیمور احمد اور عمر تنویر کو حراست میں لیا۔
اس سے قبل ذرائع کے مطابق ڈپٹی اسپیکر نے چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو خط لکھ دیا۔
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری ڈٹ گئے اور کہا کہ ہر صورت الیکشن کراؤں گا، عدالتی حکم پر عملدرآمد ہوگا۔ انہوں نے چیف سیکرٹری اور آئی جی کو خط لکھ دیا ہے کہ آج کے اجلاس کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے، سول کپڑوں میں پولیس کی نفری تعینات کی جائے۔
خط کے متن کے مطابق آج کے اجلاس کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے، پنجاب اسمبلی اجلاس کے دوران ایسی کسی بھی کارروائی کے لئے سول کپڑوں میں پولیس کی نفری تعینات کی جائے، تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی عمر بٹ، واثق عباسی، ندیم قریشی اور شجاع نواز نے مجھے تشدد کا نشانہ بنایا، ہائی کورٹ کے حکم پر اجلاس کی صدارت کی تھی لیکن حکومتی ارکان نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
خط میں لکھا گیا کہ مجھے زدوکوب کرکے اجلاس میں امن و امان کو سبوتاژ کیاگیا، تشدد میں ملوث ارکان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، مزید پولیس اہلکار اسمبلی میں تعینات کیے جائیں۔
ارکان اسمبلی کے پاس اسلحہ موجود، پرویز الہٰی نے جھگڑا کرایا: عطا تارڑ
پاکستنا مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر پر حملے کے بعد پولیس بلائی گئی، کچھ ارکان اسمبلی کے پاس اسلحہ بھی موجود ہے، پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی میں جھگڑا کرایا۔
پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ پرویزالہٰی نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی، عدالت نے کہا تھا صرف وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن ہوگا، ڈپٹی اسپیکر پر حملے کے بعد فورس بلائی گئی، محمد خان بھٹی نے درجنوں کے حساب سے افراد کو ایوان کے اندر داخل کرایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گجرات کی بدمعاشی، بدعنوانی کی سیاست قابل مذمت ہے، آج پنجاب کے لیے سیاہ ترین دن ہے، پرویزالہیٰ نے آج ایوان، آئین پاکستان کا تقدس پامال کیا، عینی شاہد ہوں ایوان میں جو لوگ داخل کیے گئے ان کے پاس اسلحہ موجود ہے، گجرات، منڈی بہاؤالدین سے لوگوں کو ایوان کے اندر بلایا گیا، مجھے خدشہ ہے یہ کسی شخص کی جان لیں گے، ہم پر امن رہیں گے، خدارا ہائی کورٹ نوٹس لے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ماضی میں ایوان میں ڈپٹی اسپیکر کو قتل کرنے کے بعد مارشل لا لگا تھا، امن وامان قائم کرنا پولیس کی ذمہ داری ہے، پرویزالہیٰ کا عمل توہین عدالت ہے، ہمیں پرویز الہیٰ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کا بھی سوچنا پڑے گا، ہمیں کل سے ان کے منصوبے کی اطلاع تھی، پرائیویٹ افراد کا اندرجانا، ڈپٹی اسپیکر ہمارے اراکین اسمبلی آخر تک پرامن رہیں گے، ہار، جیت ہوتی ہے، الیکشن وقت پر ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پرویزالہیٰ نے ہائی کورٹ کے آرڈر کی خلاف ورزی کی، عدالت نے کہا تھا کوئی اور کام نہیں ہوگا صرف وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن ہوگا، پرویزالہیٰ وکٹیں اکھاڑ کر اسٹیڈیم کو آگ لگانا چاہتے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے چناؤ پر حکومتی سرپرائز، ڈپٹی اسپیکر پر حملہ، تھپڑوں کی بارش
پنجاب اسمبلی میں حکومت نے سرپرائز دیتے ہوئے ڈپٹی سپیکر پر تابڑ توڑ حملہ کر دیا۔ ڈپٹی سپیکر پر 18 سے 20 اراکین اسمبلی نے لوٹے سے حملہ کیا اور تھپڑوں کی بارش کر دی۔ سیکورٹی اہلکار ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کو ایوان میں لے گئے۔
اجلاس کی صدارت کے لیے ڈپٹی سپیکردوست محمد مزاری کی ایوان میں آمد ہوئی۔ اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا، پی ٹی آئی اور اتحادیوں نے لوٹے برسائے اور حملہ کر دیا۔ رانا شہباز، خیال احمد کاسترو سمیت دیگر اراکین اسمبلی نے ڈپٹی سپیکر کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
پی ٹی آئی کے ایک رکن نے لوٹا سپیکر کی نشست پر رکھ دیا۔ حکومتی خواتین اور ارکان کی جانب سے ہمارے لوٹے واپس کرو کے نعرے لگائے جبکہ اپوزیشن نے جواب دیا کہ لوٹے واپس نہیں کریں گے۔ اسمبلی میں شدید ہنگامہ کے دوران حکومتی اراکین نے ڈپٹی سپیکر کے باہر جانے کے بعد وکٹری کا نشان بنایا۔
سپیکر ڈائس پر تحریک انصاف کی خواتین نے قبضہ جمائے رکھا۔ سعدیہ سہیل کی قیادت میں خواتین اراکین سپیکر کی نشست پر دائیں بائیں قبضہ کر کے کھڑی رہیں اور بولیں لوٹوں کو ووٹ کاسٹ نہیں کرنے دیں گے۔ بے ضمیر بلے پر جیت کر کیسے شیر کو ووٹ دے سکتے ہیں۔ حکومتی خواتین اراکین نے سپیکر کی نشست پر مزاری غدار پر لعنت لکھ دیا۔
آئی جی پنجاب
ہنگامہ آرائی کے بعد آئی جی پنجاب راؤ سردار پنجاب اسمبلی پہنچے اور سیکورٹی کاجائزہ لیا۔ پولیس اہلکاروں نے اسمبلی بلڈنگ کے ساتھ مارچ کیا۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پولیس آنے پر پرویز الہی اور حکومتی اراکین نے شدید احتجاج کیا۔
پرویز الٰہی
چودھری پرویز الہی نے کہا کہ ملکی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا، پولیس کیسے ایوان کے اندر داخل ہوئی، اس کا ذمہ دار آئی جی پنجاب ہے اس کو ایوان میں بلا کر ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا، آئی جی کو ایک ماہ کی سزا دی جائے گی۔ حکومتی اراکین نے آئی جی پنجاب پولیس کے خلاف تحریک استحقاق جمع کروا دی۔
تحریک استحقاق
درخواست کے متن میں کہا گیا کہ پولیس کو ایوان کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوتی، پولیس کو ایوان میں لاکر ایوان کا تقدس پامال کیا گیا ہے، پولیس کی جانب سے آئین اور پارلیمانی روایات پامال کرنے پر جواب طلب کیا جائے۔
مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ نون کی رہنما مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پنجاب اسمبلی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ غنڈہ گرد اور سڑک چھاپ پی ٹی آئی کا جڑ سے خاتمہ ہر پاکستانی کا اولین فرض ہے، یہ کلچر کسی طرح بھی ملک و قوم کے لیے اچھا نہیں بلکہ تباہی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ اس کا فوری سدباب اور خاتمہ ضروری ہے، پنجاب کے عوام ان کے چہرے پہچان لیں۔ انہوں نے کہا کہ جتنا چاہے پھڑپھڑا لو، پنجاب کا حق پنجاب کے عوام کو آج انشاءاللّہ مل کر رہے گا، وہ ترقی جو 2018 میں ان سے چھین لی گئی تھی، وہ پنجاب واپس لے کر رہے گا۔