اسلام آباد: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف ارکان قومی اسمبلی کو نا اہل کرنے سے متعلق ریفرنس مسترد کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق قائم مقام سپیکر کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پی ٹی آئی کے 20 منحرف ارکین قومی اسمبلی کیخلاف ریفرنسز دائر کیے گئے تھے، الیکشن کمیشن نے راجہ ریاض، نورعالم خان، فرخ الطاف، احمد حسین ڈیہڑ، رانا قاسم نون، غفار وٹو، سمیع الحسن گیلانی، مبین احمد، باسط بخاری، عامر گوپانگ، اجمل فاروق کھوسہ، ریاض مزاری، جویریہ ظفر آہیر، وجیہہ قمر، نزہت پٹھان، رمیش کمار، عامر لیاقت حسین، عاصم نذیر،نواب شیر وسیر، افضل ڈھانڈلہ ریفرنس دائر کیے گئے تھے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف ارکان قومی اسمبلی پر آرٹیکل 63 اے کا اطلاق نہیں ہوتا۔ منحرف اراکین اسمبلی ڈی سیٹ ہونے سے بچ گئے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی کے منحرف رکن نور عالم خان کے وکیل بیرسٹر گوہر خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی شوکاز نوٹس کے جواب میں کہا تھا نہ پی ٹی آئی چھوڑی ہے اور نہ ہی پارلیمانی پارٹی، بعد میں پارٹی نے کہا کہ عدم اعتماد پر ووٹ نہیں دینا جو ثابت کرتا ہے کہ پارٹی نے تسلیم کیا نور عالم ان کا رکن ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ نور عالم نے 3 اپریل کو اجلاس میں شرکت کی، پی ٹی آئی نے کہا تھا اجلاس میں شرکت کریں، پارٹی نے دوبارہ کوئی ہدایت نہیں کی آپ اجلاس میں شرکت نہ کریں، نور عالم نے کسی اور پارلیمانی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی۔
ممبر الیکشن کمیشن نے پوچھا کیا نور عالم خان نے تحریک عدم اعتماد کے دن ووٹ کاسٹ کیا؟ جس پر ان کے وکیل نے کہا تحریک عدم اعتماد پر ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل پر آرٹیکل 63 ون (اے) کا اطلاق نہیں ہوتا، یہ کہتے ہیں بچوں کی شادی نہیں ہو گی، یہ ہمارے بچوں کے لیے اتنی فکر مند کیوں ہیں۔
ممبر کمیشن ناصر درانی نے پوچھا کہ کیسے نتیجہ نکالا الیکشن کمیشن کا 5 رکنی بینچ ہی فیصلہ سنا سکتا ہے؟ جس پر گوہر خان نے کہا کہ سپریم کورٹ اس پر فیصلہ دے چکا ہے۔