لندن: (اظہر جاوید) وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کی ملاقات کے دوران اتفاق پایا گیا ہے کہ ملک میں جلد انتخابات کا کوئی امکان نہیں،جنرل الیکشن انتخابی اصلاحات مکمل ہونے پر ہی ہونگے۔
وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے اراکین کے ہمراہ لندن میں مسلم لیگ (ن) کے قائد اور اپنے بھائی نواز شریف سے اہم ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال سمیت اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شہباز شریف نے پارٹی قائد نواز شریف سے ون آن ون ملاقات بھی کی جس میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار، خواجہ سعد رفیق، ایاز صادق، مریم اورنگزیب سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے، ملاقات میں عام انتخابات کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی اور خاص طور پر پی ٹی آئی کی جانب سے جلد انتخابی مطالبے پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
ملاقات کے دوران لیگی قائد نے سابق صدر آصف زرداری سے فون پر ہونے والی گفتگو سے وزیراعظم شہباز شریف کو آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور ن لیگی قائد نواز شریف کی ملاقات کے دوران اتفاق پایا گیا کہ ملک میں جلد انتخابات کا کوئی امکان نہیں،جنرل الیکشن انتخابی اصلاحات مکمل ہونے پر ہی ہونگے۔
نواز شریف نے ن لیگ کو عام انتخابات کے لیے تیاریوں کی ہدایت کر دی
ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران اتفاق پایا گیا کہ معیشت سے متعلق تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا ۔
اجلاس کے دوران نواز شریف نے عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کیلئے حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کردی جبکہ ن لیگ کو عام انتخابات کیلئے تیاریوں کی ہدایت کر دی۔
ذرائع ن لیگ کے مطابق الیکشن اور آئینی اصلاحات جلد از جلد مکمل کرنے کا کہا گیا ، عمران خان اور تحریک انصاف کے دیگر وزرا اور اراکین کی کرپشن کو ثبوت کے ساتھ عوام کے سامنے لانے اور ن لیگ نے ضلعی سطح پر پارٹی کو منظم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جلد از جلد آئینی اصلاحات کا عمل مکمل کیا جائے: نواز شریف
نواز شریف نے کہا کہ ن لیگ کے کارکنوں کو خاص اہمیت دی جائے، جلد از جلد آئینی اصلاحات کا عمل مکمل کیا جائے، تحریک انصاف کی حکومت نے پاکستان کو پستیوں کی طرف دھکیلا۔ مشکل وقت میں ساتھ کھڑے ہونیوالے اراکین اسمبلی کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
سابق وزیراعظم کی جمعرات کو اہم پریس کانفرنس
دوسری طرف سابق وزیراعظم نواز شریف جمعرات کو اہم پریس کانفرنس کرینگے۔ پریس کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ کے اراکین بھی موجود ہونگے۔ جس میں عمران خان کو ہٹانے کی وجوہات بتائیں گے۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم آئندہ عام انتخابات سے متعلق بھی اہم اعلان کرینگے۔ ن لیگ نوازشریف کی طرف سے معاشی بحرانوں سے نمٹنے اور تیل کی قیمتوں بارے بھی حکمت عملی سے آگاہ کرینگے۔
مریم نواز
دوسری طرف ن لیگ کی نائب صدر اور نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے لندن میں نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات کی تصاویر شیئر کی ہیں۔
وہ کتنے خوش قسمت ہوتے ہیں جنھیں یہ عقیدتیں اور محبتیں نصیب ہوتی ہیں pic.twitter.com/ihfwse60Pn
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) May 11, 2022
ایک تصویر میں شہباز شریف کو اپنے بڑے بھائی نواز شریف سے جھک کر گلے ملتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
ماشاءاللّہ pic.twitter.com/rLrM1uBviw
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) May 11, 2022
ممکن ہے نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل ہی انتخابات کرا دیئے جائیں: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل ہی انتخابات کرا دیئے جائیں، نومبر سے پہلے نگران حکومت تشکیل پانے کے بھی امکانات موجود ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کہہ چکے انہیں مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہیے۔ اگر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا نام سنیارٹی لسٹ میں ہوا تو بالکل غور کیا جائے گا۔ ان سب ناموں پر غور ہو گا جو کہ اس فہرست میں موجود ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر عمران خان اپنی مرضی چاہتے تھے تاکہ ان کے سیاسی مفادات اور حکمرانی کے تسلسل کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ عمران خان کی حکومت کی تبدیلی کی وجہ بنا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ یہ وزیر اعظم کی صوابدید ہے فوج کے بھیجے ناموں میں سے کسی کو منتخب کر لے، تعیناتی میرٹ پر ہو گی، فوج کا تقدس ہے یہ پبلک ڈومین میں موضوع بحث نہیں بننا چاہیے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نومبر سے پہلے نگران حکومت چلی جائے اور نئی حکومت آ جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان بیانیوں کے پیچھے اپنی ناکامی چھپا رہے ہیں، وہ بیک وقت مذہب اور امریکا مخالف بیانیہ دہرا رہے ہیں۔ ان کے بیانیے کی جنگ میں ن لیگ کی شکست کا کوئی امکان نہیں۔ عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ سیاستدانوں کے متبادل کے طور پر سامنے لائی ۔ یہ تجربہ کیا گیا اور اس سے ملک کو نقصان ہوا۔ 2018 میں یہ سب کچھ فوج نے بنایا تھا اور اب جب وہ پیچھے ہوئے تو سب اتحاد بکھر گیا۔ اب آپ کہتے ہیں کہ وکٹیں دوبارہ لگا دو، اس طرح نہیں ہوتا، ملک اس وقت انتہائی مخدوش حالت میں ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ عمران خان کی جانب سے انٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ شرمناک ہے، فوج مخالف بیانیہ زیادہ عرصہ نہیں چلے گا، ہم یقینی طور پر اسٹیبلشمنٹ کے نیوٹرل رول کا دفاع کریں گے، عمران خان کیخلاف کارروائی اور ایسے معاملات میں قانون پر عملدرآمد کے حق میں ہیں۔