لاہور: (اسلم خان) پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری کہتے ہیں رہنما مسلم لیگ(ن) وزیر دفاع خواجہ آصف کی آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل نومبرمیں انتخابات کرانے کی بات ان کی اپنی سوچ ہے، خواجہ آصف کو پارٹی کی بات سن کر آگے چلنا چاہئے، گزشتہ رات نواز شریف سے بات کی انہیں سمجھایا ہے کہ جیسے ہی انتخابی اصلاحات ہوں الیکشن کرائیں۔ انتخابی اصلاحات میں تین ماہ لگیں یا چار ماہ،اس کے بغیر الیکشن میں نہیں جائیں گے۔ مسلم لیگ(ن) کا الیکشن اصلاحات پر مجھ سے اتفاق ہے، پارلیمنٹ سمجھتی ہے الیکشن میں جانا چاہئے تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں،ہمارے گیم پلان میں انتخابی اصلاحات اور نیب میں اصلاحات کرنا شامل ہے۔ یہ نہیں ہوگا کہ میں الگ اور میاں صاحب الگ بات کریں گے، تنہاکچھ نہیں کرسکتااتحادیوں کیساتھ مل کرصورتحال کنٹرول کریں گے۔پارلیمنٹ میں سلیکٹڈکوچارٹرآف اکانومی کا کہاتھا،سلیکٹڈکومیری بات سمجھ نہیں آئی تھی، ہم آج بھی بڑی سیاسی قوت ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق صدر بولے ٹی وی پرنئے انتخابات کرانے کا گانا گایا جارہا ہے،الیکشن میں جا کر یہ کیا کرے گا، اپنے چار سال میں کیا کام کیا؟انہوں نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج اب کھڑا ہوگیا ہے، پرویز مشرف کے دور کے بعد بھی ہم نے اسٹاک ایکسچینج کو اٹھایاتھا، جب تک آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں آجاتا ہمیں مشکلات ہوں گی، ابھی نئی حکومت آئی ہے حالات کنٹرول کرنے میں تھوڑا وقت لگتا ہے۔ ہم نے تمام دوستوں کے ساتھ مل کر فیصلے کرنے ہیں۔ اوور سیز پاکستانیوں کے لئے ووٹ کے حق سے متعلق پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بولے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو گمراہ کیا جارہا ہے، اوورسیزپاکستانیوں کوزمینی حقائق کاعلم نہیں ہے،ان کے ووٹ کا مسئلہ حل کریں گے، اوورسیزپاکستانیوں کیلئے نشستیں مختص کرسکتے ہیں۔آصف زرداری کا کہنا تھا کہ،نیب میں غیر سیاسی افسران رکھیں گے، ہمیں بیورو کریسی کو بھی بحال کرنا ہے، میری سوچ ہے کہ بیورو کریسی کو نیب سے الگ کیا جائے۔ نیب قوانین میں ترامیم ہونی چاہئیں ۔ سابق صدر نے کہا کہ میں نے کوئی مراسلہ نہیں پڑھا ہے، انھوں نے مراسلہ خود بنایا ہے، مراسلہ ہوگا لیکن ممکنہ طور پر یہ ریاست کی طرف سے نہیں آیا، اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو پیش کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدرجو بائیڈن میرا دوست ہے، مبینہ مراسلے والی بات درست ہوتی تو وہ مجھ سے ضرور بات کرتے۔
چیئرمین پیپلزپار ٹی وزیرخارجہ بلاول بھٹو کی کراچی آمد پر پیپلزپارٹی نے جلسہ عام کا اعلان کیا ہے،کراچی کے باغ جناح میں گزشتہ ماہ تحریک انصاف کی جانب سے بڑے پاور شو کے بعد پیپلزپارٹی پر دباؤ ہوگا کہ وہ بھی بھرپور سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرے۔ بلاول بھٹو15 مئی کی شام پانچ بجے اولڈٹرمینل کراچی پہنچیںگے۔
پاک سرزمین پارٹی بھی اتوار15 مئی کوشام چھ بجے باغ جناح مزار قائدمیں خواتین کا جلسہ کرے گی۔کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کررہاہے، جماعت اسلامی نے 20 مئی کو واٹر بورڈ کا گھیراؤ اور 29 مئی کو کراچی کارواں نکالنے کا اعلان کیا ہے۔
سندھ میں پانی کی قلت سے صورتحال بگڑ رہی ہے، سندھ حکومت کودریائے سندھ کے رائٹ بینک کے علاقوں میں پینے کے پانی کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے ایمرجنسی نافذ کرنا پڑگئی ہے، کراچی میں پانی کی چوری اور ضیاع کو روکنے کیلئے ٹاسک فورس قائم کی گئی ہے۔
کراچی میںقومی اسمبلی کے حلقہ240 پر ضمنی انتخاب 16 جون کو ہوگا، یہ نشست ایم کیو ایم کے اقبال محمدعلی خان کے انتقال کے باعث خالی ہوئی ہے،روایتی طو رپر یہ نشست متحدہ قومی موومنٹ کی ہے۔ 2018ء کے عام انتخابات میں اس نشست پر ایم کیو ایم کے اقبال محمد علی 61 ہزار ووٹ لے کر منتخب ہوئے، گزشتہ دونوں عام انتخابات میں ایم کیو ایم نے اس نشست پر مخالفین کو بھاری اکثریت سے شکست دی۔بظاہر اب بھی یہ نشست ایم کیو ایم کی سمجھی جارہی ہے، لیکن متحدہ قومی موومنٹ کی کراچی پر گرفت 2018ء کے مقابلے میں مزید کم ہوئی ہے، ایم کیو ایم ماضی کی طرح کا مینڈیٹ حاصل کرسکے گی یا نہیں اس پر حتمی رائے تو قائم نہیں کی جاسکتی تاہم 16 جون کو ہونے والا انتخاب اس کے خدوخال اور سمت کا تعین ضرور کردے گا۔