کوئٹہ: (دنیا نیوز) بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر سیاسی ہلچل مچ گئی، وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق ایک مرتبہ پھر بلوچستان میں تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی گئی ہے، یہ قرار داد سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، پی ٹی آئی رہنما سردار یار محمد رند نے کروائی جبکہ قرارداد پر 14 ارکان کے دستخط ہیں۔
سردار جام کمال اور سردار یار محمد رند کی پریس کانفرنس
قرار داد پیش کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رہنما سردار جمال کمال نے کہا کہ ہم چاہتے تھے موجودہ حکومت حالات کوبہترکرے۔ بلوچستان حکومت کی کارکردگی بہترنہیں تھی۔ 7ماہ سے ہمارے اوردوستوں کے بلوچستان حکومت پر تحفظات تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بار بار کہا اب ہم خاموش نہیں رہ سکتے، وفاق میں عدم اعتماد تحریک کے دوران ہمارا مختلف پارٹیوں سے رابطہ ہوا، ہم نے سیاسی پارٹیوں سے کہا بلوچستان کی بہتری کے لیے ہمارا ساتھ دینا ہے۔ ہمیں شوق نہیں ایک حکومت آئے اوردوسری چلی جائے، بلوچستان کے ساتھ زیادتی کو ہم نظر انداز نہیں کر سکتے تھے، عدم اعتماد تحریک میں 14 ارکان کے دستخط موجود ہیں، ہم وفاق میں اس ایک ایجنڈے کے ساتھ گئے تھے۔
جام کمال نے کہا کہ کئی بار کہا بلوچستان کے ساتھ ظلم کو برداشت نہیں کر سکتے، شہبازشریف، مولانا فضل الرحمان، زرداری سے ملاقات کے دوران تبدیلی لانے کا ہی بیانیا رکھا تھا، یہ نہیں ہوسکتا بلوچستان کے حالات خراب ہوں اورہم کہیں کہ حکومت مدت پوری کرے، کئی بار حکومت کو کہا آپ کی سنجیدگی نظرنہیں آ رہی۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی سردار یار محمد رند نے کہا کہ جام کمال سے ہمارے اختلاف تھے، ہم چاہتے تھے جو کام جام کمال نہیں کر سکے وہ عبدالقدوس بزنجو کو کرنے تھے، اب ہم سمجھتے ہیں جام کمال کی حکومت ان سے بہت بہتر تھی، بزنجوسے ذاتی کوئی اختلاف نہیں، ہم نے جام کمال پرکبھی کرپشن کا الزام نہیں لگایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت پارلیمانی لیڈر ہوں، عمران خان کے ساتھ جدوجہد کی، عمران خان نے بلوچستان کی عوام کے ساتھ بہت زیادتی کی، مجھے افسوس ہے پی ٹی آئی کے پرانے کارکنوں کو نظر انداز کر دیا گیا، خان صاحب کے چہتے ٹائیگرز کو نوازا گیا، جوبات میری زبان سے نکلے گی اسے پورا کریں گے۔
سردار یار محمد رند
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی سردار یار محمد رند نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے مطلوبہ نمبرپورے ہیں، یہ تحریک کامیاب ہو گی۔ تمام جماعتیں مشاورت کرکے نیا قائد ایوان نامزدکریں گی۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کےعوام چاہتے ہیں عبدالقدوس بزنجوکومنصب سے ہٹایا جائے، عبدالقدوس بزنجو سے بلوچستان کےعوام اورارکان اسمبلی مایوس ہیں، تحریک عدم اعتماد پرساتھیوں نےدستخط کردیئے ہیں۔
دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سردار یار محمد رند نے کہا کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر بہت فکرمند ہیں، صوبے میں بہت بُری صورتحال ہے، لگ رہا ہے آنے والا بجٹ جناح روڈ پرپیش کیا جائے گا، ابھی ہم اسمبلی میں عدم اعتماد تحریک جمع کرانے جا رہے ہیں، عدم اعتماد جمع ہونے پرکچھ دوست کھل کرسامنے آجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جسم کے ایک حصے پر کینسرہوجائے تواسے کاٹ دیا جاتا ہے، ہم توسمجھ رہے تھے جام کمال کے بعد مثبت تبدیلی آئے گی، بلوچستان کی صورتحال دن بدن خراب ہورہی ہے، یہ ہماری کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے، ہم نے عبدالقدوس بزنجوکوبہتری کا موقع دیا، جام کمال نے تین سال حکمرانی کرلی، بزنجوتین ماہ بھی نہیں کرسکیں گے، بلوچستان کے لوگ عبدالقدوس بزنجوسے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔
ترجمان بلوچستان حکومت
ترجمان حکومت بلوچستان فرح عظیم شاہ نے یقین ظاہر کیا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی۔ اگلے 5 سال بھی میر عبدالقدوس بزنجو ہی وزیر اعلیٰ بلوچستان ہوں گے۔
بلوچستان میں تحریک عدم اعتماد کا پس منظر
یاد رہے کہ 25 اکتوبر 2021ء کو بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) سے تعلق رکھنے والے ارکان نے اپنی پارٹی کے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی تاہم اس تحریک سے قبل ہی وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
خیال رہے کہ 9 جنوری 2018ء کو پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی انہوں نے تحریک سے قبل ہی عہدہ چھوڑ دیا تھا۔
واضح رہے کہ ثناء اللہ زہری کے مستعفی ہونے کے بعد موجودہ وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے اس وقت وزارتِ اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔ اس وقت مسلم لیگ ن صوبے میں سب سے بڑی سیاسی جماعت تھی۔