تحریک انصاف لانگ مارچ کیلئےتیار، عمران خان کا ڈی چوک آنے کا اعلان

Published On 24 May,2022 11:21 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) عمران خان کی جانب سے تحریک عدم اعتماد میں حکومت ختم ہونے اور پے در جلسوں کے بعد اعلان کیے گئے لانگ مارچ کا بدھ سے آغاز ہو گا، سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئر مین پشاور سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے صوابی پہنچیں گے، امبار انٹر چینج سے جلوس کی قیادت کریں گے جبکہ ملک بھر کے مختلف شہروں میں جگہ جگہ رکاوٹیں، موٹر وے سمیت تمام راستے بند کر دیئے گئے، پکڑ دھکڑ بھی جاری ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ اطلاعات ہیں پی ٹی آئی کارکن اسلحہ جمع کر رہے ہیں، عمران خان کو کسی بھی صورت اسلام آباد نہیں آنے دوں گا، ریڈ زون سمیت پورے وفاقی دارالحکومت کی سکیورٹی اہم، رینجرز اور فوج کو طلب کیا جاسکتا ہے۔

عمران خان کا ڈی چوک آنے کا اعلان

اپنے ایک ویڈیو بیان میں عمران خان نے کہا ہے کہ میں کشمیر روڈ سے ہوتا ہوا ڈی چوک پہنچوں گا، خاص طور پر چاہوں گا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے لوگ نکلیں، عوام سے درخواست ہے کہ ملک بھر سے نکلیں، ملک میں اس وقت کرپٹ لوگوں کو استعمال کیا جا رہا ہے، ہم پر امریکا کےغلاموں کو مسلط کیاگیا، غلاموں میں ہمت نہیں کہ امریکا کو جواب دیں، ہم اگر نہیں نکلیں تو آئندہ نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی، پاکستان میں اس وقت کرپٹ لوگوں کو استعمال کیا جا رہا ہے، قوم سے اپیل ہے کل ہمیں موقع مل رہاہے اس کو ضائع نہ کریں۔ کل حقیقی مارچ کی قیادت کروں گا،جیلوں سے ڈرنانہیں، ہمارا مقصد ایک ہے اسمبلیاں تحلیل کریں اور الیکشن کرائیں، اللہ کے علاوہ کبھی کسی کے سامنے جھکنے کی ضرورت نہیں، حقیقی آزادی کے لئے عوام دیگر شہروں سے بھی نکلے، کامیاب ہو گئے تو ان کٹھ پتلیوں سے بھی آزاد ہو جائیں گے، باہر کے سامراجوں کو اس قسم کے غلاموں کی ضرورت ہوتی ہے، عوام جہاد سمجھ کر نکلیں، عوام کی جتنی تعداد ہوگی اتنی جیلوں میں جگہ نہیں ہے۔

لانگ مارچ ہر صورت روکنے کا فیصلہ

وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس کے دوران پی ٹی آئی کا لانگ مارچ ہر صورت روکنے کا فیصلہ کیا گیا۔

وفاقی کابینہ کی جانب سے بتایا گیا کہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا، کسی کو اسلام آباد بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔ دھرنوں سے معیشت خراب اور دیہاڑی دار مزدور متاثر ہو گا۔

کابینہ اجلاس کے بعد وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے وفاقی ورزاء اور دیگر اتحادی جماعتوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اب گالیوں سےگولیوں پرآگئی ہے، پی ٹی آئی کی لیڈرشپ پشاورمیں اکٹھی ہوئی ہے، عمرانی فتنےکی گمراہی کاشکارلوگ اس سےباہرنکلیں، یہ شخص قوم کوگمراہ اورتقسیم کرناچاہتاہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اسےخونی احتجاج کانام نہ دیتی توہم رکاوٹ نہ بنتے، حکومت کےنفع ونقصان کےذمہ دارہیں، کابینہ نےفیصلہ کیاہے فتنہ اورفساد کی اجازت نہیں دی جائےگی، عمران خان مارچ کی آڑ میں ملک میں خانہ جنگی کی سازش کررہے ہیں،حکومت عوام کے جان ومال کی حفاظت کا فرض پورا کرے گی۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کسی ایک جماعت کی نہیں، حکومت کےنفع ونقصان کے ذمہ دارہیں، جے یو آئی کے رہنما اسد محمود نے کہا کہ عمران خان دنیا کو پیغام دینے کیلئے اسلام آباد آرہے ہیں کہ یہاں بے یقینی کی صورتحال ہے۔

لانگ مارچ: راستوں کی بندش، چھاپوں کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ روکنے کے لیے وفاقی حکومت کی طرف راستوں کی بندش اور چھاپوں کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے موجودہ حکومت کے خلاف 25 مئی کو لانگ مارچ کا اعلان کیا ہوا ہے جس کے بعد وفاقی حکومت نے لانگ مارچ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا اور ملک کے مختلف حصوں میں راستے بند کر دیے اور پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت متحرک: پی ٹی آئی کو لانگ مارچ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے راستوں کی بندش اور چھاپوں کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جس کے بعد یہ درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔

درخواست کی سماعت تین رکنی بنچ کل کرے گا، جسٹس اعجاز الاحسن ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بنچ کا حصہ ہوں گے۔

عدلیہ فیصلوں کا تحفظ کرے، نیوٹرل رہنے کی بھی گنجائش نہیں، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ نیوٹرلزنےطے کرنا ہے وہ چوروں کے ساتھ ہیں یا حقیقی آزادی کیساتھ، عدلیہ اپنے فیصلوں کا تحفظ کرے، اب نیوٹرل رہنے کی بھی گنجائش نہیں، قو م ملکی اداروں کی طرف دیکھ رہی ہے، ہماری تحریک الیکشن کی تاریخ ملنے تک جاری رہے گی۔

پشاور میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ عوام امپورٹڈ حکومت کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں، ہمارے لوگوں کو پکڑ پکڑ کر جیلوں میں ڈالا گیا، گھر کی چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، کریک ڈاؤن ایسے کر رہے ہیں جیسے ہم قوم کے مجرم ہیں یا غداری کی ہے، ساڑھے تین سالوں میں فضل الرحمان دھرنے کیلئے آتا تھا، ہم نےنہیں روکا، مریم نے بھی کوئی لانگ مارچ کیا تھا جس کا کسی کو پتہ ہی نہیں چلا، ہم نےانہیں کبھی نہیں روکا کیونکہ ہم سمجھتے تھے کہ ان کا جمہوری حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس، نیوٹرل اور بیوروکریسی سمیت سب کا امتحان ہے، قوم کو سازش کا پتہ ہے، غلامی کو کبھی قبول نہیں کرے گی، کل پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلوس لے کر اسلام آباد نکلوں گا، یہ ملک کی آزادی کی جنگ ہے، نیوٹرلزنےطے کرنا ہے وہ چوروں کے ساتھ ہیں یا حقیقی آزادی کیساتھ۔ ہماری تحریک الیکشن کی تاریخ ملنے تک جاری رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: عدلیہ فیصلوں کا تحفظ کرے، نیوٹرل رہنے کی بھی گنجائش نہیں، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ جتنے بھی احتجاج کیے آئین اور قانون کے اندر کیے، کبھی پولیس اور اپنی عوام کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچایا۔ امید ہے ہمارے یوتھ کو اپنی ذمے داری کا احساس ہے۔ کل ہماری اٹیک فورس کی ذمہ داری راستے کی رکاوٹیں ہٹانے کی ہیں۔ کل رات سے پنجاب اور سندھ میں کریک ڈاون کیا جارہا ہے۔ پُرامن احتجاج کر رہے ہیں، اس کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔ اب یہ نیوٹرلز، پولیس، عدلیہ، بیوروکریٹس سب کا امتحان ہے کہ وہ کہاں کھڑے ہیں جوبھی عوام کے سمندر کو روکنے کی کوشش کریگا وہ بہہ جائے گا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ امریکی غلاموں اورپاکستان کےبڑےمجرموں کوہم پرمسلط کیا گیا ہے انہوں نےپولیس کو استعمال کرکے ہمارےلوگوں کوجیلوں میں ڈالا رات کی تاریکی میں سندھ اور پنجاب میں کریک ڈاؤن کیا جسٹس (ر) ناصرہ اقبال کےگھرپردھاوا بول، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا ایسےکریک ڈاؤن کیا گیا جیسے ہم کوئی دہشت گردی کر رہےہیں ہمارےدورمیں فضل الرحمان نے بھی دھرنا دیا تھا نہیں روکا بلاول بھٹو بھی کانپیں ٹانگنے والی مارچ لے کر آیا تھا۔

میری جان کو خطرہ، جہاد سمجھ کر نکل رہا ہوں: عمران خان

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے لیکن میں پھر بھی اسے جہاد سمجھ کر نکل رہا ہوں۔

نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم الیکشن کی تاریخ ملنے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، تحریک جاری رہے گی عوام سے کہتا ہوں کہ خوف کی زنجیریں توڑیں خوف غلام بنا دیتا ہے، جو لوگ ایمان لے آتے ہیں اللہ ان کا خوف دورکردیتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ کل خود خیبرپختونخوا سے مارچ کی قیادت کرونگا،عوام کا سمندرمیرے ساتھ ہوگا ان لوگوں کو نہیں معلوم عوام کے سیلاب کو یہ نہیں روک سکیں گے، جو بھی عوام کے اس سمندرکو روکنے کی کوشش کریگا وہ بہہ جائےگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس اخلاقی قوت نہیں جسمانی قوت کا استعمال کررہی ہے، یہ پرانے حربے استعمال کررہی ہیں، یہ سمجھ رہے ہیں راستے بند کرکے لوگوں کوروک لیں گے۔ یہ کوئی سیاسی موومنٹ نہیں پاکستان میں انقلاب آرہا ہے کے پی سے نکلوں گاعوام کے سمندر کے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جو آگے حالات دیکھ رہا ہوں سری لنکا سے بھی زیادہ خوفناک ہوسکتے ہیں، پاکستان کی آبادی 22 کروڑ ہے جبکہ سری لنکا کی آبادی بہت کم ہے لیکن اب ہماری قوم بیدار ہوچکی ہے، قوم میں خود داری جاگی ہے، کسی کوتوقع نہیں تھی کہ قوم اس طرح بیدارہوگی خودداری جاگےگی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان لانگ مارچ حکومت نہیں، اسٹیبلشمنٹ کیخلاف کر رہاہے: مریم نواز

عمران خان نے کہا کہ کابینہ میں60فیصدلوگ ضمانت پربیٹھےہیں،کوئی قاتل توکوئی منشیات فروش ہے، یہ لوگ حکومت میں آئے ہی اپنےکیسزختم کرانےاورچوری کاپیسہ بچانےکیلئےہیں، الیکشن جلدی کال ہوجائیں گےتوان کےکیسزجاری رہیں گے، ان کی کوشش ہےکہ کسی طرح ان کےکیسزختم ہوں پھرالیکشن ہوں۔ جوحرکتیں یہ کررہےہیں اپنی سیاسی قبریں کھودرہےہیں، رات کی تاریکی میں دیوارپھلانگ کرلوگوں کے گھروں میں گئے، فوجی کےگھرچھاپہ ماراگیااس کی جواں سالہ بیٹی رورہی ہےویڈیوموجودہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایک اورگھرمیں پولیس والےکودےتوگھرسےگولی چلادی گئی، رات کی تاریخ میں میرےگھرمیں کوئی کودےکاتودفاع میں کچھ بھی کرونگا۔ پولیس اہلکارکےجاں بحق ہونےپراہل خانہ سےہمدردی ہے، پولیس کوجس نےحکم دیا ہے ہےاس کیخلاف کارروائی کرنی چاہیے،کون ساجرم کیاجواس طرح رات کی تاریکی میں چھاپےمارےجارہےہیں، ان کے احتجاج کو ہم نے نہیں روکا احتجاج ہمارا آئینی ہے۔

تاریخ کا سب سے بڑا قافلہ لیکر نکلوں گا، کوئی روکنا چاہے تو روک لے: عمران خان

اس سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئر مین عمران خان نے حکومت کی طرف سے آزادی مارچ روکے جانے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے لیے فیصلہ کن وقت ہے، ادھر سے ہم کدھر جاتے ہیں وہ فیصلہ کرے گا کہ ہم کس طرح کے پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ فاشسٹ حکومت جس کی ہمیں ساری تاریخ پتا ہے انہوں نے ہمیشہ ایسی چیزیں کی ہیں۔ یہ دو خاندان 30 سال سے پاور میں رہے ہیں اور ہمیں ان کی 30 سالہ تاریخ پتا ہےان کے اور فوجی آمر میں کوئی فرق نہیں، یہ وہی حربے استعمال کرتےہیں جو آمر استعمال کرتے ہیں۔ یہ اتنے ہی غیر جمہوری ہیں، انہوں نے جمہوریت کی اسی طرح دھجیاں اڑائی ہیں جو آمروں نے اڑائی ہیں، جب یہ اپوزیشن میں ہوتےہیں تو انہیں جمہوریت یاد آجاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 1985 سے پنجاب میں شریف خاندان کے آنے سے میں نے ان کو وہ حرکتیں کرتے دیکھا ہے جو فوجی آمر کرتے ہیں۔ میرا پہلا سوال یہ ہے ہمارے دور حکومت کے ساڑھے تین سال میں کتنی دفعہ یہ سڑکوں پر نکلے۔ کتنی دفعہ انہوں نے حکومت گرانے کی مارچ کی۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پہلے تو وہ سمجھے ہوں گے کہ ڈاکو آئے ہیں، وہ ہتھیار استعمال کرنا جانتے ہیں، انہوں نے استعمال کیا۔ سب یہی کرتے ہیں کہ میرے گھر میں کوئی دیولا پھلانگ کر آتا ہے تو میں بیوی بچوں کی حافظت کروں۔ کونسا بحران آ گیا تھا کہ رات کے اندھیرے میں لوگوں کے گھروں پر حملہ کیا۔ شکر کریں کہ کسی اور جگہ کوئی حادثہ نہیں ہوا۔ یہ اس طرح کے ہتکھنڈے استعمال کیے جارہے ہیں۔ میری 26 سالہ سیاسی تاریخ ہے مجھے کوئی بتائے کہ میں نے کوئی قانون توڑا ہو؟ کوئی انتشار پھیلایا ہو؟ ہم نے 126 دن کے دھرنے میں ہم نے کسی قسم کی لڑائی کی ہو؟ کوئی مجھے بتائے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ میں رات سے دیکھ رہا ہوں کہ اپنے لوگوں سے جو مجھے پیغامات آرہے ہیں میں آج سب سے سوال پوچھ رہا ہوں کہ یاد رکھیں فیصلہ ہوگا کہ کس طرح کا پاکستان بننا ہے ۔ یہ اب فیصلہ ہوگا۔ ہم دو طرف جاسکتے ہیں کہ ہم اس کو وہ پاکستان بنانا چاہتے ہیں جو قانون کی حکمرانی ماننے والے عظیم لیڈر قائداعظم یا علامہ اقبال پاکستان کو بنانا چاہتے تھے یا پھر ہم ان چور ڈاکوؤں کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں،جس کی 60 فیصد کابینہ مجرموں پر مشتمل ہے۔ وزیر اعظم اور اس کے بیٹے کو سزا ہونی تھی۔ 24 ارب روپے کے کسیز کی سزا ہونی تھی اور آج یہ لوگ ملک کے فیصلے کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا میرا سوال سب سے ہے، وہ ادارے جنہوں نے ملک کے فیصلے کرنے ہیں، میں اپنی عدلیہ سے کہتا ہوں یہ آج آپ کا ٹرائل ہے۔ ساری قوم آپ کے فیصلوں کی طرف دیکھے گی۔ اگر آپ نے اس وقت اس ملک کی جمہوریت کو تحفظ نہ دیا۔ جب ہم کہہ رہے ہیں کہ پُرامن احتجاج کریں گے اور یہ ہمارا جمہوری حق ہے اور ہم اس لیے کرنے جارہے ہیں کہ باہر کی سازش جو کہ مراسلہ سب کو تقسیم کیا۔ صدر نے چیف جسٹس کو انکوائری کا کہا۔ قومی سلامتی کونسل میں ثابت ہوا کہ بیرونی مداخلت ہوئی۔ ان لوگوں کو لایا گیا ہے جو اس ملک کے 30 سال کے مجرم ہیں۔ 30 سال سے یہ لوگ ملک کو لوٹ رہے ہیں تو میرا سوال ہے کہ کیا ہمیں یہ اتنا غلام سمجھتے ہیں کہ اتنا بڑا ظلم ہو قوم کے ساتھ اور ہمیں اسلام آباد میں احتجاج تک کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے سوال پوچھا کہ کیا جب بلاول اسلام آباد میں کانپیں ٹانگنے والی مارچ کے لیے آیا تھا کیا کسی کو پکڑا گیا؟ کیا کسی کے گھر پر ریڈز کی گئیں؟ فضل الرحمٰن نے حکومت آنے کے چند ماہ بعد ہی دھرنا دیا تھا؟ بلکہ ہم نے تو کہا تھا کہ ان کی مدد کرتے ہیں۔ انہیں کہا کہ سی ڈی اے ان کی مدد کرے گا اگر ان کو کسی چیز کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ: راستوں کی بندش، چھاپوں کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی اس طرح کی حرکت کی ہے، یہ جو آج ہو رہا ہے میں اپنی عدلیہ سے بڑے ادب سے پوچھ رہا ہوں کہ اگر آپ نے اس کی اجازت دی جو یہ کررہے ہیں ، ملک بند کردیا، رکاوٹیں کھڑی کردیں، اور یہ حراساں کر رہے ہیں، خواتین کا خیال نہیں کر رہے شریف لوگوں کے گھروں پر حملے کررہے ہیں جنہوں نے کبھی کوئی جرم نہیںکیا۔ کیا ہماری عدلیہ اس کی اجازت دے گی؟ بڑے افسوس سے کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ نے اجازت دی تو اس ملک میں عدلیہ کی ساکھ ختم ہو جائے گی۔ اس کا مطلب یہاں جمہوریت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وکیلوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جس طرح وہ پاکستان کی جمہوریت کے تحفظ کے لیے کھڑے ہوئے ہیں لیکن وہ بار ایسوسی ایشنز جو اس کی مذمت نہیں کررہیں۔ مجرموں کی کابینہ نے جو غیر قانونی فیصلہ کیا ہے اس وقت کسی کے لیے نیوٹرل رہنے کی گنجائش نہیں ہے۔ نیوٹرل رہنے کی قرآن میں اللہ اجازت ہی نہیں دیتا۔ آپ نے فیصلہ کرنا ہے یا آپ اچھائی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ امر بالمعروف۔ یا آپ دوسری طرف کھڑے ہیں۔ اللہ نے آپ کو اجازت نہیں دی کہ بیچ میں بیٹھ جائیں۔ بیچ میں بیٹھنے کا مطلب مجرموں کی مدد ہے۔ جو نیوٹرل کہتے ہیں ان کو واضح کرنا چاہتا ہوں، آپ نے پاکستان کی سالمیت، پاکستان کی خوداری کی حفاظت کا حلف لیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ جو سابق فوجیوں کے ساتھ کررہے ہیں یہ ساری قوم کو سمجھنا چاہیے کہ وہ آپ کے اوپر بھی ججمنٹ آنے والی ہے۔ اگر ملک تباہی کی طرف جاتا ہے تو آپ اتنے ہی بڑے زمہ دار ہونگے۔ ہم نے واضح طور پر کہا کہ دیکھیں ملک کے حالات برے ہیں۔ ان لوگوں نے ڈیڑھ مہینے میں دیکھتے دیکھتے معیشت تباہ کردی۔ روپیہ تیزی سے نیچے گرا۔ سٹاک ایکسیچنج کریش کرگیا۔ ہر روز مہنگائی بڑھتی جارہی ہے۔ روپے کی قدر کم ہرنے کا جیسے ہی اثر پڑے گا مہنگائی کی نئی لہر آئے گی اس کا ہر چیز پر اثر پڑے گا۔ جب تک یہ حکومت قائم ہے قوم کو اندھیرا نظر آرہا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس کا ایک ہی جمہوری حل ہے کہ فوری طور پر انتخابات کروائیں۔ اس کے علاوہ کوئی دوسرا حل نہیں ہے۔ انتخابات کے علاوہ کچھ بھی کریں گے ملک نیچے ہی جائے گا۔ اور مجھے خوف آرہا ہے کہ ہم ہفتوں میں سری لنکا جیسی صورتحال کی طرف جارہے ہیں۔ ہمارے راستے میں ان چوروں کو بٹھا دیا ہے، انہوں نے اقتدار میں آکر ملک کی خدمت نہیں کرنی بلکہ اپنے اوپر کرپشن کے کسیز کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے نیب کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کو اپنا غلام بنایا ہوا ہے۔ ان لوگوں نے تیاری کرنی ہے کہ جب بھی انتخابات ہوں دھاندلی کرکے جیت سکیں۔ جو انہوں نے ہمیشہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لئے نیوٹرلز، ججز، وکلاء سمیت سب کو پیغام دیتا ہوں کہ یہ فیصلہ کُن وقت ہے۔ اور میں صحافیوں کو سلیوٹ کرتا ہوں جو آج کھڑے ہوئے ہیں اس ملک کی خودداری اور حق اور سچ کے لیے جن کے پیچھے آج ایف آئی آر کاٹی جارہی ہیں، جن کو غدار کہا جارہا ہے قوم ان کو بڑی دیر سے جانتی ہے سب لوگ ان کی ساکھ کو مانتے ہیں۔ صحافیوں کو ڈرایا جارہا ہے۔ آج میں ان صحافیوں سے پوچھتا ہوں جو ہمارے ساڑھے تین سال کے دور میں کہتے ہیں کہ ہم آزادی رائے پر پابندی لگا رہے ہیں۔ ہم پر جتنی تنقید ہوئی پاکستان کی تاریخ میں اتنی کسی پر نہیں ہوئی۔ اور مجھے یہ بھی پتا ہے کہ باہر سے پیسہ کدھر آیا اور کن کن میڈیا ہاؤسز اور صحافیوں پر لگا، جنہوں نے ہمارے خلاف پوری مہم چلائی کہ ملک تباہ ہوگیا، معیشت تباہ ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اعداد وشمار تو جھوٹ نہیں بولتے۔ کورونا کے باوجود تیسرے سال میں 5.6 فیصد پر ترقی ہوئی اور اس سال معاشی نمو 6 فیصد ہے۔ آپ بتادیں کہ پاکستان کی تاریخ میں کتنی دفعہ اس طرح کی ترقی ہوئی ہے؟

انہوں نے کہا کہ بتائیں کہ کب اس طرح کی صنعتی ترقی ہوئی؟ کسانوں کے پاس بھی اتنا پیسہ آیا۔ ہماری فصلوں کے جو ریکارڈ ٹوٹے ہیں ایسا کتنی بار ہوا ہے؟ ہم یہ پوچھ رہے ہیں کہ جو ملک برصغیر میں سب سے اوپر جارہا تھا سب سے زیادہ روزگار ہم دے رہے تھے۔ بڑی صنعتوں کی شرح نمو 10.6 فیصد ہوئی۔ اس کے باوجود ہمارے خلاف مہم چلائی گئی۔ اب خود ہی نہیں سمجھ آرہا جو یہ تجربہ کار حکومت کا کہہ رہے تھے آج ان کے کیا حالات ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ میں آج خاص طور پر ورکنگ جنرلسٹ کو دھرنے کے دوران دیکھا ہوا ہے میں ان کو خراج تحسین بھی پیش کرتا ہوں جب کہ وہ اب بھی کوریج کررہے ہیں جبکہ پورے مالکان پر پریشر ڈالا ہوا ہے اور آج جو جو میڈیا ہاؤسز پاکستان کی جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں یہ بھی آج فیصلہ ہوجائے گا کہ کون اس طرف ہے اور کون دوسری طرف۔

انہوں نے مزید کہا کہ کل رات کو ڈاکٹر جاوید کی مرحوم اہلیہ جسٹس ناصرہ اقبال کی ویڈیو دیکھی، ڈاکٹر جاوید اقبال علامہ اقبال کے صاحبزادے ہیں ان کے گھر رات کو ریڈ ہوتی ہے ان کی ویڈیو کو پھیلا رہے ہیں۔ میں سب سے پھر پوچھتا ہوں کہ نیوٹرلز، عدلیہ سے کہ یہ جو سین دیکھ رہے ہیں کونسی حکومت یہ کرسکتی ہے۔ صرف مجرموں کی حکومت یہ کرسکتی ہے اور اس طرح کے کئی اور سین آرہے ہیں حماد اظہر کے گھر پر حملہ کیا گیا ان کی خواتین چھت پر بیٹھی تھیں۔ پولیس دیوار پھلانگ کر چلی گئی، پاکستان سے کونسی غداری ہورہی تھی؟کراچی میں ہمارے ایم این ایز کو پکڑ لیا۔

انہوں نے کہا میں آخر میں اپنی قوم سے مخاطب ہوں میں انشا اللہ کل خیبر پختوانخوا سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلوس لے کر نکل کر اسلام آباد کی طرف نکل رہا ہوں۔ خیبر پختوانخوا سے ہر جگہ سے ہمارے پاس قافلے جمع ہونگے اور ہم اسلام آباد پہنچیں گے۔ میں اس کو سیاست نہیں سمجھ رہا میں اس کو جہاد سمجھ رہا ہوں۔

عمران خان نے کہا اگر اس ملک میں کسی کی جان کو خطرہ ہے تو وہ میری جان کو خطرہ ہے لیکن مجھے اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوںکہ ان چوروں کی حکومت جسے امریکا لایا ہے ۔ صرف اس لیے کہ یہ امریکا کی ساری چیزیں مانیں گے۔ یہ ان کے غلام ہیں ان کے قائدین کے پیسے باہر پڑے ہیں۔ لانگ مارچ میں عوام کے سمندر کو کوئی نہیں روک سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ زرداری اور نواز شریف کی حکومتوں کے 10 سال میں 400 ڈرون حملے ہوئے۔ ان کے منہ سے ایک دفعہ بھی کوئی لفظ نہیں نکلا۔ کیونکہ ان کو خوف تھا کہ کچھ بولا تو ان کے پیسے پکڑے جائیں گے۔ جس طرح مغرب کے اندر آج روسیوں کے پیسے پکڑ رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ان کی غلامی سے موت بہتر ہے۔ اس لیے میں نے جہاد کا کہا ہے۔ عوام سے کہنا چاہتا ہوں کہ خوف کی زنجیریں توڑ دیں۔ خوف انسان کو غلام بناتا ہے، برصغیر میں صرف 4 سو انگریزوں نے 40 کروڑ لوگوں پر حکومت کی۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی افغانستان پر باہر کی قوت آتی ہے وہ کھڑے ہوجاتے ہیں ان پر کوئی حکومت نہیں کرسکتا وہ سپر پاور کو شکست دے چکے ہیں۔ 22 کروڑ چوروں کی حکومت اس لیے تسلیم کریں گے کہ ہمیں ڈر ہے کہ کہیں ہمیں جیل میں نہ ڈال دیں مجھے اپنی جان کی پروا نہیں۔ آپ کو جیلوں سے ڈر ہے، کتنے لوگوں کو جیلوں میں ڈالیں گے؟ یہ سب کو جیلوں میں نہیں ڈال سکتے۔ کسی قسم کے خوف میں نہیں آنا۔

انہوں نے کہا کہ قرآن کی آیت ہے ایمان والے لوگوں میں خوف نہیں ہوتا، زندگی اللہ کے ہاتھ میں ہے، عزت اس کے ہاتھ میں ہے، ہمیں کسی چیز کا خوف نہیں ہونا چاہے۔ اسلام آباد کا آئی جی مجرم ہے، یہ سیف سٹی کرپشن کیسز میں اس کو نکالنے والے تھے اس لیے ہم ایک ایک بیوروکریسی کو دیکھ رہے ہیں۔ میں پنجاب کی بیوروکریسی سے پوچھتا ہوں کہ آپ حمزہ شہباز کے آرڈر مان کیسے رہے ہیں؟ اس کا تو کل فیصلہ ہونے والا ہے۔ اس کی تو اکثریت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایک کے نام یاد رکھیں گے، آپ کو غیر قانونی آرڈز ماننے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر آپ غیر قانونی احکامات مانیں گے تو آپ کے خلاف ایکشن لیا جائے گا، عوام کو کوئی نہیں روک سکتا۔ ملک کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ آپ اپنی جنگ لڑ رہے ہیں۔ یہ ہم سب کی جنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کا نزلہ پاکستانی افواج پر بھی گر رہا ہے۔ یہ پاک فوج کو بھی متنازع کررہے ہیں۔ 1999 میں بھی حکومت کو دوالیہ چھوڑ کرگئے تھے اور 2018 میں بھی حکومت دوالیہ چھوڑ کر کے گئے تھے۔ جو بیرون ملک مقیم پاکستانی 31 ارب ڈالر بھیجتے ہیں یہ ان کو ووٹ کا حق نہیں دینا چاہتے۔ الیکٹرونک ووٹنگ مشین سے ان کے جعلی ووٹ ختم ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے خواتین کو اس لیے حراساں کیا کیونکہ خواتین نے بڑی تعداد میں مارچ میں شرکت کریں گی۔

عمران خان نے یسیٰن ملک پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں کل ان کو سزا سنائی جائے گی، یسیٰن ملک کو کسی صورت دہشت گرد قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ان کی کشمیر کی آزادی کے لیے بڑی طویل جدوجہد ہے۔ ہندوستان کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے ان کو دہشت گردی میں سزا سنائی جائے۔ میں پاکستان کی طرف سے سخت مذمت کرتا ہوں۔ بین الاقوامی برادری کو کہتا ہوں کہ اپنے ڈبل اسٹینڈرڈ ختم کریں ایک طرف تو کہتے ہیں اسرائیل کے خلاف آواز بلند کریں لیکن دوسری طرف جو کشمیر میں ہورہا اور سب کو نظر آرہا ہے کہ یہ کل اُن کو سزائے موت سنائی جائے گی۔

عمران خان لانگ مارچ حکومت نہیں، اسٹیبلشمنٹ کیخلاف کر رہاہے: مریم نواز

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ملک بچانے کے لیے تمام اداروں کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، عدالتوں کو بھی ادب کے ساتھ کہنا چاہتی ہوں ایسی روایت نہ ڈالیں، ایسا نہ کریں جو شخص سب سے بڑھ کر اداروں کو گالیاں نکالے اسی کے حق میں فیصلے ہوں، عمران خان لانگ مارچ حکومت کیخلاف نہیں، اسٹیبلشمنٹ کیخلاف کر رہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے حوالے سے نیوز کانفرنس کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ پولیس کانسٹیبل کو دوران ڈیوٹی شہید کیا گیا، آج جوکانسٹیبل شہیدہواہےاس کاذمہ دارعمران خان ہے، پی ٹی آئی ممبر نے پولیس اہلکار کو فائرنگ کر کے شہید کیا، ان کے پاس آنسو گیس کے شیل، اسلحہ اور ڈنڈے ہیں، کانسٹیبل کو شہید کرنے سے ان کے ارادے کھل کر قوم کے سامنے آگئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سے نکالے جانے پر عمران خان کو صدمہ پہنچا۔ کہا گیا میرے قتل کی سازش ہو رہی ہے، آپ نے اپنے بچوں کو لندن میں بٹھایا ہے اور قوم کے بچوں کو مروانا چاہتے ہیں، آپ قوم کے بچوں کو سڑکوں پر لا کر مار پڑوانا چاہتے ہیں، شہید ہونے والا کانسٹیبل قوم کا بیٹا تھا، تم اپنے بچوں کو کہو کہ اس مظاہرے کو لیڈ کریں، اپنےبچوں کوکہیں برطانوی پاسپورٹ چھوڑ کر پاکستان آئیں۔ اس ملک کو سری لنکا بنانے کی کوشش کامیاب نہیں ہو گی۔

مریم نواز نے کہا کہ میں اپنی ہر تحریک میں فرنٹ لائن پر ہوتی تھی، پہلے آپ نے کہا نیوٹرل جانور ہوتے ہیں، کل آپ نے ادارے کو کہا کہ نیوٹرل رہیں، عمران خان لانگ مارچ حکومت کیخلاف نہیں،اسٹیبلشمنٹ کیخلاف کر رہا ہے، جب مریم اور نواز شریف کو سزاہوئی تو آپ نے کہا عدالتیں آزاد ہیں، جب آئین کی بالادستی کیلئےعدالت رات کو کھلی تو آپ نے عدلیہ کو بُرا بھلا کہا، چیف الیکشن کمشنر کو آپ نے خود لگایا، اب آپ چیف الیکشن کمشنر کو برا بھلا کہہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو بھی ادب کےساتھ کہنا چاہتی ہوں ایسی روایت نہ ڈالیں،ایسانہ کریں جو شخص سب سے بڑھ کر اداروں کو گالیاں نکالے اسی کے حق میں فیصلے ہوں، کہتے ہیں حمزہ شہباز وزیراعلیٰ نہیں، کیا عثمان بزدار وزیراعلیٰ ہے؟ پنجاب کیا مفت کا آیا ہوا ہے، پہلے پنجاب کو بزدار کے ذریعے خراب کیا پھر کسی اور کے ذریعے لوٹا، مال بھر بھر کر بیگز میں بنی گالہ میں بیٹھی محترمہ کو جاتا رہا، پنجاب میں جلسوں کیلئے جا رہی تھی یوں لگا کھنڈر میں جا رہی ہوں، پنجاب کےعوام نے اپنا مینڈیٹ ان سے چھین کر نواز شریف کے حوالے کیا، پنجاب کے وزیراعلیٰ حمزہ شہباز ہیں اس کو جتنا بھی روک لیں وہی وزیراعلیٰ رہے گا، پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف ہیں اور وہی رہیں گے، اب فیصلے تمہاری نہیں حکومت کی مرضی سے ہوں گے، آپ نےپارلیمنٹ پر حملہ کیا، وزیراعظم ہاؤس کے دروازے پر پہنچے، آپ نے گندے کپڑے دھو کر سپریم کورٹ کے باہر ڈالے، عمران خان ملک میں فساد برپا کرنا چاہتا ہے یہ ہم نہیں ہونے دیں گے۔

لیگی نائب صدر نے کہا کہ آپ کے 2014 دھرنے کی وجہ سے چینی صدر پاکستان نہیں آ سکے تھے، عمران خان لانگ مارچ کااعلان کر کے پھنس گئے، عمران خان دھمکی ہمیں نہیں اسٹیبلشمنٹ کو دیتے ہیں، چار سال میں اس نے ملک کو تباہ کر دیا، ہم تو 2018 میں لوڈشیڈنگ ختم کر گئے تھے، آج اس کی وجہ سے ملک میں لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، عمران خان نے ساری توجہ انتقام پر رکھی، عمران خان اکیلے 22 کروڑ عوام کی تباہی کے ذمہ دار ہیں اسی کا نام لینا پڑیگا، 17سال یا 70 سال عمر ہو جائے انسان کی خصلت نہیں بدلتی۔

خونی انقلاب کی دھمکی دینے والوں نے ناپاک منصوبے کا آغاز کر دیا: مریم نواز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ خونی انقلاب کی دھمکی دینے والوں نے ناپاک منصوبے کا آغاز کردیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ کئی دنوں سے ریاست کو خونی انقلاب کی دھمکیاں دینے والوں نے آج سے اپنے ناپاک منصوبے کا آغاز کردیا ہے۔ آج فتنے کی کرسی کی لالچ کی وجہ سے ایک ماں کا لخت جگراس سے جدا ہوگیا اورپاکستان کا بیٹا بے دردی سے شہید کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ قوم کے محافظوں پرگولیاں برسانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
 

Advertisement