اسلام آباد:(دنیا نیوز) وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے دوران امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر حساس عمارتوں کی سکیورٹی کے لیے فوج طلب کی، فوج کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت طلب کیا گیا، اسلام آباد میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے کب کب فوج کو طلب کیا گیا؟۔
سول انتظامیہ کی مدد کے لیے پاک فوج ہمہ وقت تیارہے، آئین کا آرٹیکل 245 فوج کی طلبی کا ضامن ہے، گزشتہ 15 سال میں 4 مرتبہ اسلام آباد میں فوج کو طلب کیا گیا۔
جولائی2007ء میں لال مسجد آپریشن کے لیے پاک فوج کو سول انتظامیہ کی مدد کے لیے طلب کیا گیا تو دسمبر 2007 میں ہی وکلاء کے حکومت کے خلاف مظاہروں میں سرکاری عمارتوں کی حفاظت کے لیے فوج کو بلایاگیا، اگست 2014 میں عمران خان کے مارچ اور دھرنے پر بھی سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج کو طلب کیا گیا۔
نومبر 2018 میں تحریک لبیک کے دھرنے اور پرتشدد مظاہروں سے نمٹنےکے لیے فوج کو بلانا پڑا، 25 مئی 2022 کو تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے دوران بھی اہم سرکاری عمارتوں کی حفاظت کے لیے ایک بار پھر فوج کو مدد کے لیے طلب کیا گیا۔
آئین کے آرٹیکل 245 کی چار ذیلی شقیں ہیں، پہلی شق کے مطابق وفاقی حکومت ملک کو لاحق بیرونی خطرات کے دفاع، جنگ کی دھمکی اور قانون کی عملداری کیلئے فوج طلب کر سکتی ہے، اس آرٹیکل کی ذیلی شق نمبر 2 کے تحت وفاقی حکومت کے اس اقدام کو کسی عدالت میں زیر بحث نہیں لایا جا سکتا، آرٹیکل 245 کی تیسری ذیلی شق کے تحت ملک کی ہائیکورٹس آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت حاصل اختیارات، سول انتظامیہ کی مدد کے لئے فوج کی کارروائی کے خلاف استعمال نہیں کر سکتیں تاہم فوج طلب کئے جانے سے قبل مقدمات کی سماعت متاثر نہیں ہو گی۔
آئین کے آرٹیکل 245 کی ذیلی شق نمبر 4 کے تحت جس علاقے میں فوج سول انتظامیہ کی مدد کر رہی ہو اس علاقہ کے حوالے سے ہائیکورٹس میں چلنے والے مقدمات کی سماعت نہیں کی جا سکے گی۔