حسد اور رنجش 2 ایسی بیماریاں جن سے بچنا ضروری ہے

Published On 27 May,2022 11:46 am

لاہور : (مولانا محمد الیاس گھمن)حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا: ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے قطع تعلقی نہ کرو، کسی کے بھاؤ تاؤ پر بھاؤ نہ لگاؤ، اللہ کے بندو! ایک دوسرے کے بھائی بن کر رہو، ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، اس لیے اس پر ظلم نہ کرے، اسے رسوا نہ کرے، اسے (سچی بات میں) جھٹلائے نہیں اور اس کی اہانت نہ کرے۔ آپﷺ نے اپنے سینہ مبارک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین بار فرمایا: تقویٰ کی جگہ یہ(دل) ہے۔ مزید ارشاد فرمایا: انسان کے شریر ہونے کیلئے اتنی بات ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے، ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کی جان، مال اور عزت (کو نقصان پہنچانا) حرام ہے (صحیح مسلم، رقم الحدیث:6633)۔ مذکورہ حدیث مبارک میں اللہ کے رسول ﷺ نے پہلے نمبر پر جس برے وصف سے منع فرمایا ہے، وہ باہمی حسد ہے۔

حسد کا معنیٰ:حسد کا معنی یہ ہے کہ کسی کے پاس کوئی دینی یا دنیاوی نعمت مثلاً مال و دولت، حسن و جمال، شہرت و مقبولیت، صلاحیت و استعداد یا علم و دیانت وغیرہ دیکھ کر یہ خواہش کرنا کہ کاش وہ نعمت اس کے بجائے مجھے مل جائے یا کم از کم اُس کے پاس بھی نہ رہے۔ حسد کرنے والا یہ چاہتا ہے کہ جیسے میں اس نعمت سے محروم ہوں دوسرا شخص بھی محروم ہو جائے۔

حسد نیکیوں کو تباہ کر دیتا ہے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:اپنے آپ کو حسد سے خوب اچھی طرح بچاؤ کیونکہ حسد نیکیوں کو ایسے ختم کردیتا ہے جیسے خشک لکڑیوں کو آگ ختم کر دیتی ہے۔(سنن ابی داؤد،رقم الحدیث: 4257)

وہ انسان کس قدر بے وقوف ہوگا جو نیکیاں کم گناہ زیادہ کرتا ہے لیکن اس سے بڑا ایک اور بے وقوف ہے جو نیکیاں کم کرنے کے باوجود ان کو بھی ضائع کر بیٹھتا ہے۔ قرآن کریم میں ہے’’اس عورت کی طرح نہ ہو جاؤ جو محنت سے سوت کاتے پھر اس کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے‘‘(سورۃ النحل: 92)

حسد خیر کا دشمن :حضرت ضمرہ بن ثعلبہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لوگ اس وقت تک سلامت رہیں گے جب تک وہ ایک دوسرے پر حسد نہ کریں گے۔ (المعجم الکبیر للطبرانی، رقم الحدیث: 8157)

نجش دھوکہ بازی سے بچیں: مذکورہ حدیث مبارک میں اللہ کے رسول ﷺ نے دوسرے نمبر پر جس برے وصف سے منع فرمایا ہے، وہ دھوکہ بازی ہے۔ خرید و فروخت میں دھوکہ بازی، ہر معاملے میں دھوکہ بازی، سود خوری، ہر ایک کے بارے میں شرعی احکام درج ہیں۔

خرید و فروخت میں دھوکہ بازی: حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے تجارت میں دھوکہ بازی سے منع فرمایا ہے (صحیح مسلم: 3812)۔ سامان کے ساتھ کسی اور چیز کو خریدنے کی شرط لگانا جس کی وجہ سے دکاندار (بیچنے والے) کو فائدہ ہو اور خریدار کو نقصان ہو اسے فقہ اسلامی میں بیع نجش کہتے ہیں۔ اس طرح کرنا شرعاً گناہ ہے۔


ہر معاملے میں دھوکہ بازی: حضرت عبداللہؓ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: جو شخص ہمارے) اہل اسلام (سے دھوکہ بازی کرے وہ ہم میں سے نہیں، مکر وفریب اور دھوکہ بازی جہنم جانے کا ذریعہ ہے۔ (صحیح ابن حبان، رقم الحدیث: 5559)

دھوکہ باز ملعون ہے: حضرت ابوبکر صدیقؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: وہ شخص ملعون ہے جو کسی مومن کو دھوکہ دے یا اس کے ساتھ مکرو فریب کرے۔ (جامع الترمذی، رقم الحدیث:1941)

اسلام میں دھوکہ بازی حرام ہے کیونکہ اس سے جانی و مالی نقصان ہوتا ہے۔ اسلام ہر اس کام سے منع کرتا ہے جس میں کسی مسلمان کو نقصان پہنچتا ہو۔

سود خوری: مفہوم آیت ’’سود کھانے والے لوگ جب قیامت والے دن قبروں سے اٹھیں گے تو اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھو کر مخبوط الحواس (پاگل) بنا دیا ہو یہ (عذاب) اس لیے ہو گا کہ دنیا میں یہ لوگ کہا کرتے تھے کہ بیع بھی تو سود کی طرح ہوتی ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال جبکہ سود کو حرام قرار دیا ہے۔ لہٰذا جس شخص کے پاس اس کے رب کی طرف سے نصیحت (سود کی واضح حرمت) آ گئی ہو اور وہ اس کی وجہ سے سودی معاملات سے آئندہ کیلئے باز آ گیا تو گزشتہ زمانے میں جو کچھ سودی معاملہ ہو چکا سو وہ ہو چکا۔ اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے، اور جو شخص دوبارہ سود والے حرام کام کی طرف لوٹا وہ جہنمی ہے وہ ہمیشہ اسی میں رہے گا۔ (سورۃ البقرۃ: 275)

اللہ سود کو گھٹاتے ہیں: مفہوم آیت: ’’اللہ تعالیٰ سود کے مال کو گھٹاتے ہیں اور صدقہ کے مال کو بڑھاتے ہیں۔ (سورۃ البقرۃ، رقم الآیۃ: 276)

حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: سود اگرچہ دیکھنے کے اعتبار سے زیادہ ہی دکھائی دے لیکن انجام کے اعتبار سے کم ہی ہوتا ہے (مسند احمد، رقم الحدیث:3754)

سودی معاملات کرنے والوں پر لعنت: حضرت جابر بن عبداللہؓ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے سود کھانے، سود دینے، سودی حسابات و معاملات لکھنے اور سودی لین دین پر گواہ بننے والوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا ہے کہ یہ تمام لوگ گناہ گار ہونے میں برابر کے شریک ہیں (صحیح مسلم، رقم الحدیث: 4100)۔

اللہ تعالیٰ احکام شریعت پر عمل کرنے، تمام نیک اوصاف اپنانے اور برے اوصاف سے بچنے کی توفیق نصیب فرمائے، آمین۔

مولانا محمد الیاس گھمن معروف عالم دین اور 2 درجن سے زائد کتب کے مصنف ہیں۔
 

Advertisement