لندن: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحٰق ڈار ، جو ان دنوں علاج کی غرض سے لندن میں موجود ہیں، کی جلد وطن واپسی کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے لیگی سینیٹر اسحٰق ڈار کو جلد پاکستان بھجوانے کا کہا تھا، سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف موجودہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی کارکردگی سے ناخوش ہیں، اسی وجہ سے اسحٰق ڈار کو ملک واپس بھجوانےکی منظوری دیدی ہے۔
ذائع کے مطابق اسحٰق ڈار کے وکلا جلد ان کی حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست دائر کریں گے، ڈار پاکستان آتے ہی بطور سینیٹر اپنی ذمہ داریاں انجام دیں گے، اور اس کے ساتھ وہ اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کریں گے، جبکہ مقدمات کے فیصلے کے بعد وہ وزارت خزانہ کے امور سنبھالیں گے۔
یاد رہے کہ جب پانامہ گیٹ سکینڈل میں نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ ہوا تو اس کے ساتھ اسحٰق ڈار بھی وزارت خزانہ سے ہاتھ دھو بیٹھے تاہم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں بننے والی نواز لیگ کی حکومت میں وزیر خزانہ کا قلمدان ملا ۔
ستمبر 2017 میں احتساب عدالت نے ان پر کرپشن کیس میں فرد جرم عائد کی جس میں ان پر آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا الزام تھا۔ اسی دوران ڈار سعودی عرب روانہ ہوئے اور وہاں سے علاج کے لیے برطانیہ روانہ ہو گئے۔
نومبر 2017 میں احتساب عدالت نے اُن کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے اور پھر انھیں اسی کورٹ نے ’مفرور‘ قرار دے دیا۔ لندن میں قیام کے دوران ہی انہوں نے وزارت خزانہ کا قلمدان چھوڑ دیا۔ احستاب عدالت نے ان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی کا بھی حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما کے خلاف مختلف مقدمات ہیں، جن میں خاص طور پر ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے اثاثہ جات کی 22 سالہ تفصیلات جمع نہیں کرائیں۔
اسحٰق ڈار کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے اثاثہ جات کا 32 سال کا ریکارڈ پہلے ہی جمع کرارکھا ہے۔
اسحٰق ڈار کی وطن واپسی کا فیصلہ ان کا ذاتی ہے: شاہد خاقان عباسی
اپنے ایک بیان میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اسحق ڈار اگر وطن واپس آرہے ہیں تو یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے پارٹی سطح کا فیصلہ نہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ اسحق ڈار وطن واپس آرہے ہیں، اگر وہ آرہے ہیں تو ان کی وطن واپسی پارٹی سطح کا فیصلہ نہیں ڈار کا اپنا فیصلہ ہے۔اسحق ڈار جب بھی وطن واپسی کا فیصلہ کریں یہ ان کا فیصلہ ہوگا، پاکستان ڈار کا ملک ہے اور وطن واپسی ان کا حق ہے۔ سابق وزیر خزانہ جب بھی وطن واپس آنا چاہیں انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔